
سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ نے وزیر اطلاعات و نشریات کو لکھے خط میں کہا ہے کہ دی وائر جیسی ذمہ دار ویب سائٹ کو بلاک کرنا غلط ہے۔ ڈیجیٹل نیوز آرگنائزیشنز کی تنظیم ڈی جی پب نے بھی اس قدم کی مذمت کی ہے۔
نئی دہلی: حکومت کی جانب سے دی وائر کی ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے وزیر اطلاعات و نشریات کو خط لکھا ہے۔ وہیں، ڈیجیٹل نیوز آرگنائزیشنز کی تنظیم ڈی جی پب نےدی وائر کو بلاک کرنے کی مذمت کی ہے ۔
دی وائر کو معلوم ہوا ہے کہ اس کی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا آرڈر وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے آیا ہے۔ مختلف انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اس بارے میں مختلف باتیں کہہ رہے ہیں۔
ڈی راجہ کا خط
وزیر اشونی ویشنو کو اپنے خط میں ڈی راجہ نے بتایا ہے کہ کس طرح’آپریشن سیندور’ کے دوران میڈیا میں گمراہ کن اور اشتعال انگیز معلومات کھلے عام پھیلائی گئیں۔
‘کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی جانب سے، میں ‘آپریشن سیندور’ کے بعد کئی ٹیلی ویژن چینلوں کے ذریعے نشر کیے گئے اشتعال انگیز اور گمراہ کن مواد پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہوں۔ جب پورا ملک دہشت گردی کے خلاف متحد ہے، ہم ایک خطرناک رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں جہاں کچھ چینل اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں، بغیر کسی سرکاری تصدیق کے جھوٹے بیانیے پھیلا رہے ہیں، اور جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں – حالانکہ حکومت یا فوج کی طرف سے ایسی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔’
راجہ نے لکھا کہ اس طرح کی رپورٹنگ لوگوں میں خوف و ہراس پھیلاتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کے برعکس دی وائر جیسی ذمہ دار نیوز ویب سائٹ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
‘اس طرح کی کوریج نہ صرف ذمہ دارانہ صحافت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ قومی یکجہتی کو بھی براہ راست نقصان پہنچاتی ہے۔ جنگی موقف اور برادریوں کو نشانہ بنانا شہریوں کے درمیان اعتماد کو ختم کرتا ہے، خوف پیدا کرتا ہے، اور ان قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔’
‘عوامی خدشات کو دور کرنے کے بجائے انہیں مزید بھڑکایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ سرکاری نشریاتی ادارے بھی اس غیر ذمہ دارانہ لہجے کی نقل کر رہے ہیں اور لوگوں کو درست معلومات فراہم کرنے میں اپنے بنیادی فرض میں ناکام رہے ہیں۔’
کئی مواقع پر خود فوج کو آگے آنا پڑا اور ان چینلوں کی جھوٹی خبروں کی تردید کرنی پڑی۔ وہیں دوسری جانب دی وائر ڈاٹ اِن جیسی ذمہ دار ویب سائٹس کو بلاک کر دیا گیا ہے۔’
راجہ نے کہا کہ سی پی آئی اس بات کو یکسر مسترد کرتی ہے کہ پہلگام کے واقعہ کو نفرت اور تفرقہ پیدا کرنےکے تماشے میں تبدیل کیا جائے۔
‘ہم وزارت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسے چینلوں اور پلیٹ فارمز کے خلاف سخت کارروائی کرے جو فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتے ہیں اور غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔’
‘ساتھ ہی، ان پلیٹ فارمز تک رسائی بحال کی جائے جو ذمہ داری سے کام کرتے ہیں اور قومی اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
‘ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزارت اطلاعات کے ساتھ ساتھ دفاع، داخلہ اور خارجہ امور کی وزارتیں باقاعدہ اور حقائق پر مبنی بریفنگ دیں تاکہ عوام کو قابل اعتماد معلومات مل سکیں اور غلط معلومات کو روکا جا سکے۔’
راجہ نے آخر میں لکھا؛
‘کہا جاتا ہے کہ جنگ میں سب سے پہلے سچائی کی موت ہوتی ہے، لیکن آج سچ کی قربانی اس وقت دی جا رہی ہے جب جنگ جیسی کوئی صورتحال بھی نہیں ہے۔ سچ کو شور، تعصب اور سنسنی خیزی کے نیچے دفن کیا جا رہا ہے۔’
ڈی جی پب کا بیان
ڈی جی پب نے دی وائر کی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
ڈی جی پب نے کہاہے؛
‘ ڈی جی پب کے بانی رکن دی وائر نے جمعہ، 9 مئی کو ایک بیان جاری کیا ہےکہ ان کی ویب سائٹ تک رسائی کو کچھ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے سرکاری حکم کے بعد بلاک کر دیا ہے۔ ایک انٹرنیٹ سروس فراہم کنندہ نے کہا کہ یہ بلاک وزارت اطلاعات و نشریات نے آئی ٹی ایکٹ 2000 کے تحت کیا ہے۔’
‘اگر ہندوستانی حکومت نے واقعی دی وائر تک رسائی روک دی ہے تو یہ پریس کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے۔ آزاد میڈیا کو خاموش کرنا جمہوریت کی حفاظت نہیں بلکہ اسے کمزور کرتا ہے۔’
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ ملک کے لیے انتہائی حساس وقت ہے اور ایسے اقدامات تعقل پسند سوچ کو متاثر کرتے ہیں۔
‘ جنگ کےاندیشے یا اس کی ہولناکیوں کو بہانہ بنا کر آزاد صحافت کوخاموش نہیں کیا جا سکتا۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے؛
‘فیک نیوز اور گمراہ کن معلومات کے خلاف سب سے مؤثر تدبیر آزاد میڈیا ہے۔’
‘ہم ایسی سینسر شپ کو فوراً ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کے احکامات کو ابھی تک عام نہیں کیا گیا ہے۔ ہندوستانی حکومت کو آزادی اظہار اور آئینی اقدار کا تحفظ کرنا چاہیے اور آزاد میڈیا تک بلا روک ٹوک رسائی بحال کرنی چاہیے کیونکہ جمہوریت خاموشی سے پروان نہیں چڑھتی۔’