وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ابھی ریاستوں کو 14 فیصد معاوضہ دینے میں تاخیر ہو رہی ہے… ہم اس کو وقت پر نہیں دے پا رہے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہےکہ میں فلاں ریاست کو پسند نہیں کرتی، اسی لئے میں اس ریاست کو حصہ نہیں دوںگی…لیکن اگرریونیووصولی کم رہتی ہے، یقینی طور پر ریاستوں کو ملنے والی حصےداری کم ہوگی۔
نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بدھ کو کہا کہ جی ایس ٹی سیس سے کافی وصولی نہیں ہونے کی وجہ سے ریاستوں کو ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اس میں مرکز اپنی طرف سے ریاستوں کے ساتھ کسی طرح کا کوئی امتیازی سلوک نہیں کر رہا۔وزیر نے کہا کہ حکومت جی ایس ٹی(ریاستوں کو معاوضہ)قانون، 2017 کے اہتماموں کے تحت ریاستوں کو ادائیگی کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
یہ مدعا تب متنازعہ بن گیا جب کئی ریاستوں نے مرکزی حکومت پر ان کا بقایہ ٹیکس، خاص طورپر جی ایس ٹی نقصان کی بھرپائی سے متعلق، نہیں دےکر دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔ایک میڈیا رپورٹ میں اس بات کا بھی اشارہ دیا گیا کہ جی ایس ٹی ٹیکس وصولی میں کمی کی وجہ سے حکومت اس سال ریاستوں کو پورا معاوضہ نہیں دے سکتی ہے۔جی ایس ٹی نظام کو پیش کئے جانے کے موقع پر یہ رضامندی بنی تھی کہ مرکز جی ایس ٹی وصولی میں کمی ہونے پر طےشدہ فارمولے کے تحت ریاستوں کو ریونیوکے نقصان کا معاوضہ دےگا۔
انہوں نے کہا، ابھی ریاستوں کو 14 فیصد معاوضہ دینے میں تاخیرہو رہی ہے…ہم اس کو وقت پر نہیں دے پا رہے ہیں۔ سیتارمن نے کہا کہ تاخیرکی وجہ وصولی اتنی کافی نہیں ہو رہی ہےجس سے 14 فیصد اضافہ کی بھرپائی کی جا سکے۔ ریاستوں کو سینٹرل محصولات میں حصےداری کو لےکر وابستگی قانون کے مطابق ہے۔
ٹائمس ناؤ کانفرنس میں انہوں نے کہا، ‘ یہاں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے۔ فنانس کمیشن نے فارمولا دیا ہے اور جی ایس ٹی قانون نے فارمولا دیا ہے …ایسا کچھ نہیں ہے کہ میں فلاں ریاست کو پسند نہیں کرتی، اسی لئے میں اس ریاست کوحصہ نہیں دوںگی… لیکن اگر وصولی کم رہتی ہے، یقینی طور پر ریاستوں کوملنے والی حصےداری کم ہوگی۔یہ پوچھے جانے پر کیا حکومت یہ قبول کرتی ہے کہ معیشت میں سستی ہے، وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت اس سے انکار نہیں کرتی اور ضرورت کے مطابق مختلف شعبوں کےخدشات کے حل کے لئے کام کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو لےکر تنقید ہوتی ہے کہ حکومت سستی کی بات قبول نہیں کرتی۔ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہتی ہے کہ معیشت میں سائیکلک یا ساختیاتی سستی ہے یاافراط زر سستی میں پھنسی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا،ہرکوئی چاہتا ہے کہ جس طریقے سے وہ چاہتا ہے، میں کچھ کہوں اور اگر میں نہیں کہتی تو یہ کہا جاتا ہے کہ حکومت انکار کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ سیکٹر میں اصلاح کے اشارے ہیں۔ جی ایس ٹی کی وصولی پچھلے تین مہینوں سے لگاتار بڑھ رہی ہے۔
سیتارمن نے کہا کہ نومبر کے بعد سے جی ایس ٹی وصولی میں اضافہ ہوا ہے اورپچھلے تین مہینوں سے ایک لاکھ کروڑ روپے کے پار نکل گئی ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ وصولی میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی اور اقتصادی سرگرمیاں پٹری پر آ گئی ہیں۔ اپریل-نومبرکے دوران سرمایہ اخراجات 22 فیصد بڑھا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اخراجات بڑھانے کے لئے حکومت نے پی ایم-کسان، منریگااور براہ راست منافع کی منتقلی کے تحت الاٹمنٹ بڑھایا ہے۔
انہوں نے آر بی آئی کے کیش ریزرو تناسب (سی آر آر) میں ڈھیل دینے کے فیصلےپر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے بینک رہائش، گاڑی اور ایم ایس ایم ای(مائیکرواسمال اور میڈیم فرم) کے علاقوں کو زیادہ قرض دینے میں مدد ملےگی۔ سیتارمن نے کہا کہ اخراجات میں سستی کو لےکر خدشات پر غور کیا گیا ہے اورحکومت ایکسپورٹ کو بڑھاوا دینے کے لئے قدم اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا، آپ چار چیزوں…سرکاری سرمایہ کاری، نجی سرمایہ کاری،پرائیویٹ اخراجات اور ایکسپورٹ …پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اس کو رفتار دی جا رہی ہے۔ ایسانہیں ہوتا تو آخر بہتری کیسے دکھتی؟ حکومت اپنا کام کر رہی ہے، محصول میں بھی اصلاح ہو رہی ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دہلی اسمبلی انتخاب کے نتائج بی جے پی کے لئےجھٹکا ہے، سیتارمن نے کہا،ہم نے دہلی نہیں گنوائی ہے۔ دہلی عام آدمی پارٹی کےپاس تھی…ہم ہر انتخاب میں اپنی طرف سے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عآپ نے دہلی میں اپنا اقتدار برقرار رکھا ہے۔ بی جے پی کا ووٹ فیصد بڑھا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)