راجیہ سبھا ایم پی کپل سبل نے الزام لگایا کہ جیسے جیسے ہم 2024 کے قریب پہنچ رہے ہیں، بی جے پی فرقہ وارانہ تشدد، نفرت انگیز تقریر، اقلیتوں کو ہراساں کرنے، ای ڈی، سی بی آئی، الیکشن کمیشن کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کو نشانہ بنانے جیسے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا ایم پی کپل سبل نے سنیچر کو الزام لگایا کہ 2024 کے عام انتخابات کے قریب آنے کے ساتھ بی جے پی فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ مغربی بنگال اور گجرات میں حالیہ واقعات اس کے ‘ٹریلر’ تھے۔
مغربی بنگال کے ہاوڑہ ضلع میں رام نومی کے دوران دو گروپوں میں تصادم کے بعد تشدد اور آگ زنی کی اطلاع ملی۔ بی جے پی اور ٹی ایم سی کے درمیان الزام تراشیوں کا دور چلا۔
جمعرات 30 مارچ کو رام نومی کے دوران گجرات اور مہاراشٹر سے بھی تشدد کی اطلاع ملی۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘جیسے جیسے ہم 2024 کے قریب پہنچ رہے ہیں، بی جے پی ان منصوبوں پر کام کر رہی ہے، فرقہ وارانہ تشدد، نفرت انگیز تقریر، اقلیتوں کو ہراساں کرنا، ای ڈی، سی بی آئی، الیکشن کمیشن کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کو نشانہ بنانا۔
انہوں نے مزید کہا، ‘مغربی بنگال، کرناٹک، مہاراشٹرا اور گجرات میں تشدد کے واقعات اس کا ‘ٹریلر’ ہیں۔
As we approach 2024
For the BJP
On the table :
1) communal violence
2) hate speech
3) baiting minorities
4) target opposition by use of ED, CBI, election commissionTrailer :
Burning of Bengal
Stoking communal violence in Karnataka, Maharashtra, Gujarat— Kapil Sibal (@KapilSibal) April 1, 2023
سبل نے حال ہی میں ناانصافی سے لڑنے کے مقصد سے ایک غیر انتخابی پلیٹ فارم ‘انصاف’ شروع کیا ہے۔ یو پی اے کے پہلے اور دوسرے دور میں مرکزی وزیر رہے سبل نے گزشتہ سال مئی میں کانگریس چھوڑ دی تھی اور ایس پی کی حمایت سے آزاد رکن کے طور پر راجیہ سبھاایم پی منتخب کیےگئے تھے۔
واضح ہو کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی رام نومی کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں جمعرات (30 مارچ) کوتشدد اور جھڑپوں کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
پولیس نے بتایا کہ ملک بھر میں رام نومی کے جلوسوں کے دوران تشدد اور جھڑپوں کے واقعات میں کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 54 کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ 28 مارچ کی رات مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے پالدھی میں ایک مسجد کے سامنے ڈی جے کے ساتھ ایک مذہبی جلوس نکالے جانے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جس میں ہندو برادری کے 9 اور مسلم کمیونٹی کے 63 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ وہیں 56 افراد گرفتار کیے گئے تھے۔