سال 2017 میں سی بی آئی نے این سی پی لیڈر پرفل پٹیل کے خلاف شہری ہوابازی کے وزیر کے طور پر عہدے کا غلط استعمال کرنے اور بڑی تعداد میں ہوائی جہاز کرایہ پر دینے کا کیس درج کیا تھا۔ اب مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی میں شامل ہوئے پٹیل کے خلاف اس معاملے میں کلوزر رپورٹ داخل کی گئی ہے۔
نئی دہلی: سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 2017 میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار دھڑے) کے رہنما پرفل پٹیل کے خلاف درج بدعنوانی کا مقدمہ بند کر دیا ہے۔
بتادیں کہ پرفل پٹیل کو نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) میں شامل ہوئے ابھی آٹھ مہینے ہی ہوئے ہیں اور سی بی آئی نے ان کے خلاف ایئر انڈیا-انڈین ایئر لائن انضمام معاملے میں کلوزر رپورٹ دائر کر دی ہے۔
مئی 2017 میں سپریم کورٹ کے حکم پر سی بی آئی نے ایئر انڈیا کے لیے ہوائی جہاز لیز پر دینے میں بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے شہری ہوا بازی کی وزارت اور ایئر انڈیا کے افسران کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا تھا۔ ایئر انڈیا-انڈین ایئر لائنز کے انضمام کے وقت کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت میں پرفل پٹیل مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر تھے۔
ذرائع کی مانیں تو تقریباً سات سال تک اس معاملے کی تحقیقات کرنے کے بعد سی بی آئی نے پرفل پٹیل، شہری ہوابازی کی وزارت اور ایئر انڈیا کے اس وقت کے افسران کو کلین چٹ دیتے ہوئے تفتیش بند کر دی ہے۔کلوزر رپورٹ مارچ 2024 میں مجاز عدالت کے سامنے دائر کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 5 جولائی 2023 کو اس وقت کے این سی پی کے کارگزار صدر پرفل پٹیل (ایک ماہ قبل ہی اس عہدے پر مقرر ہوئے) نے کہا تھا کہ جب وہ 23 جون کو ‘انڈیا’ اتحاد کی میٹنگ میں شرکت کے لیے این سی پی کے سپریمو شرد پوار کے ساتھ پٹنہ گئے تھے تو انہیں اپوزیشن کی حالت دیکھ کر ‘ہنسنے کا دل’ کر رہا تھا۔
انھوں نے مذاق میں کہا تھا، ‘میں پوار صاحب کے ساتھ پٹنہ میں اپوزیشن کی مشترکہ میٹنگ میں گیا تھا اور وہاں کا منظر دیکھ کر مجھے ہنسنے کا دل کر رہا تھا۔وہاں 17 اپوزیشن پارٹیاں تھیں، ان میں سے سات کے پاس لوک سبھا میں صرف ایک ایم پی ہے اور ایک پارٹی کا کوئی ایم پی نہیں ہے۔’
تاہم، پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کی اس میٹنگ کے اگلے ہی مہینے پٹیل اجیت پوار، چھگن بھجبل سمیت پارٹی کے چھ دیگر لیڈروں کے ساتھ شرد پوار کو چھوڑ کر بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد میں شامل ہو گئے تھے۔
این سی پی کا اجیت پوار دھڑا اب مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے حکومت کا حصہ ہے اور اجیت پوار ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ہیں۔
واضح ہو کہ اسی سال 15 فروری کو مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی قیادت میں این سی پی نے کہا تھا کہ وہ راجیہ سبھا انتخابات کے لیے پٹیل کو میدان میں اتارے گی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، یہ پورا معاملہ انڈیا اور انڈین ایئر لائنز انضمام کونیشنل ایوی ایشن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ بنانے سے متعلق ہے۔ اس میں بڑی تعداد میں طیارے کرایے پر دیے گئے تھے، جبکہ ایئر بس اور بوئنگ سے بھی 111 طیاروں کی خریداری کی گئی تھی۔
سی بی آئی نے الزام لگایا تھاکہ اس وقت کے شہری ہوابازی کے وزیر پرفل پٹیل نے پبلک کیریئر ایئر انڈیا کے لیے بڑی تعداد میں طیارے لیز پر لینے کے لیے وزارت، ایئر انڈیا اور پرائیویٹ پارٹیوں کے عہدیداروں ساتھ ملی بھگت کر کے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا تھا۔
یہ الزامات بھی لگائے گئے تھے کہ اس دوران غیر ملکی ایئرلائنز کے لیے منافع کمانے کے راستے کھولے گئے اور غیر ملکی سرمایہ کاری سے تربیتی ادارے کھولنے میں کرپشن ہوئی۔ اس کے علاوہ ہوائی جہاز اس وقت بھی لیز پر دیے گئے جب ایئر انڈیا کے لیے ہوائی جہاز کے حصول کا پروگرام چل رہا تھا۔ ان تمام معاملات کی تحقیقات کے لیے سی بی آئی نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مئی 2017 میں چار ایف آئی آر درج کی تھیں۔ اس معاملے میں پرفل پٹیل کے مبینہ دوست دیپک تلوار کو ر جنوری 2019 میں دبئی سے ڈی پورٹ کرنے کے بعد ای ڈی نے گرفتار کیا تھا۔
پبلک سیکٹر کا ادارہ نیشنل ایوی ایشن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این اے سی آئی ایل) کا قیام ایئر انڈیا اور انڈین ایئر لائنز کے انضمام کے بعد عمل میں آیا تھا۔
سی بی آئی نے مئی 2017 کی اپنی ایف آئی آر میں کہا تھا کہ ہندوستان کے اس وقت کے شہری ہوابازی کے وزیر پرفل پٹیل نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور بڑی تعداد میں طیارے کرایہ پر دیا۔ سی بی آئی نے الزام لگایا تھا کہ ایئر انڈیا نے پرائیویٹ پارٹیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 2006 میں پانچ سال کی مدت کے لیے چار بوئنگ 777 کو لیز پر لیا، جبکہ اسے جولائی 2007 سے اپنے طیارے کی ڈیلیوری ملنی تھی۔ اس کے نتیجے میں، 2007 سے 2009 کے دوران پانچ بوئنگ 777 اور پانچ بوئنگ 737 استعمال نہیں کیے گئے۔ اس سے نجی کمپنیوں کو فائدہ ہوا اور سرکاری خزانے کو 840 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ یہ ایسے وقت میں ہوا جب ایئر لائنز خالی چل رہی تھیں اور بھاری نقصان اٹھا رہی تھیں۔
طیاروں کے حصول کے باوجود لیز جاری رہی
تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ جس معاہدے کے ذریعے طیارے لیز پر حاصل کیے گئے تھے، اس میں مقررہ مدت سے پہلے اس کوختم کرنے کی کوئی شق نہیں تھی۔ اس کی وجہ سےاین اے سی آئی ائل لیز کے معاہدوں کو ختم نہیں کر سکا کیونکہ ایسا کرنے سے این اے سی آئی ایل کو تمام اخراجات اور لیز کا کرایہ ادا کرنے کی ضرورت پڑتی۔
اس معاملے میں ٹرانسپورٹ، سیاحت اور ثقافت کی کمیٹی نے اپنی 21 جنوری 2010 کی اپنی رپورٹ میں پبلک انڈر ٹیکنگ کمیٹی نے 12 مارچ 2010 کی اپنی رپورٹ میں طیارے کے حصول کے باوجود لیز کو جاری رکھنے اور لیز کے معاہدوں کی تجدید کی سفارش کے لیے ہوا بازی کی وزارت کی کڑی تنقید کی تھی۔
تحقیقات میں سب سے چونکا دینے والی بات یہ سامنے آئی کہ ‘ایئر انڈیا کے لیے 15 مہنگے طیارے لیز پر لیے گئے تھے، جس کے لیے ان کے پاس تیار پائلٹ تک نہیں تھے، جس کے نتیجے میں کمپنی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا’۔
غور طلب ہے کہ اپوزیشن پہلےسے ہی بی جے پی پر اپنے لیڈروں، ایم ایل اے اور ایم پی کو توڑنے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے۔ ایسے میں پرفل پٹیل کے خلاف اتنے سنگین الزامات کے باوجود این ڈی اے میں شامل ہونے کے صرف آٹھ ماہ بعد کلین چٹ ملنا کئی سوال پیدا کرتاہے۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)