کیرو ہائیڈرو کیس میں ستیہ پال ملک سمیت 6 دیگر کے خلاف سی بی آئی کی چارج شیٹ، آئی سی یو میں سابق گورنر

کیرو ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ معاملے میں سی بی آئی نے تین سال کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج خصوصی عدالت  کو سونپے ہیں۔ اس معاملے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور پانچ دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ دریں اثنا ملک نے بتایاہے کہ وہ شدید بیمار ہیں۔

کیرو ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ معاملے میں سی بی آئی نے تین سال کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج خصوصی عدالت  کو سونپے ہیں۔ اس معاملے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور پانچ دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ دریں اثنا ملک نے بتایاہے کہ وہ شدید بیمار ہیں۔

اپریل 2023 میں نئی ​​دہلی کے آر کے پورم پولیس اسٹیشن میں جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

اپریل 2023 میں نئی ​​دہلی کے آر کے پورم پولیس اسٹیشن میں جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعرات (22 مئی) کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور پانچ دیگر کے خلاف کیرو ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کیس میں چارج شیٹ داخل کی ۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، سی بی آئی نے اس معاملے میں تین سال کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج خصوصی عدالت کو سونپے ہیں۔ یہ چارج شیٹ اس سال 22 فروری کو ملک کے گھر اور دیگر جائیدادوں پر سی بی آئی کے چھاپے کے بعد داخل کی گئی ہے۔

اس سلسلے میں ستیہ پال ملک کے علاوہ چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ (سی وی پی پی پی ایل) کے اس وقت کے چیئرمین نوین کمار چودھری ادھیکاری ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا کے علاوہ تعمیراتی فرم پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کا بھی نام لیا گیا ہے۔

واضح ہو کہ یہ معاملہ 2019 میں جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں ایک ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کے سول کام کے لیے ایک نجی کمپنی کو 2200 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔

سال2022 میں کیرو ہائیڈرو پروجیکٹ کیس میں سی بی آئی کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں جموں و کشمیر اے سی بی اور محکمہ بجلی نے تحقیقات کی تھی۔

اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘ان رپورٹس کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ کیرو ہائیڈرو الکٹرک پاور پروجیکٹ کے سول ورکس پیکج کے ای-ٹینڈرنگ سے متعلق گائیڈ لائنز پر عمل نہیں کیا گیا  تھااور چناب ویلی پاور پروجیکٹس کے 47ویں بورڈ میٹنگ میں ریورس آکشن(نیلامی) کے ساتھ ای-ٹینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ ٹینڈر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم جاری ٹینڈر کو رد کرنے کے بعد بھی اسے لاگو نہیں کیا گیااور آخر کارٹینڈرمیسرز پٹیل  انجینئرنگ کو دے دیا گیا۔’

یہ بھی کہا گیا ہے کہ 4287 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت والا پروجیکٹ ناقص کام کے الزامات اور مقامی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے برباد ہو گیا۔

معاملے کی اے سی بی جانچ میں پایا گیا کہ چناب ویلی پاور پروجیکٹ کی47ویں بورڈ میٹنگ میں پروجیکٹ کے لیے ٹینڈر منسوخ کر دیا گیا تھا، لیکن اسے 48ویں بورڈ میٹنگ میں واپس لا کر پٹیل انجینئرنگ کو دیا گیا۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ 23 اگست 2018 سے 30 اکتوبر 2019 تک جموں و کشمیر کے گورنر رہے ستیہ پال ملک نے خود اکتوبر 2021 میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پروجیکٹ سے متعلق دو فائلوں کو منظوری دینے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی  ۔ ان میں سے ایک فائل راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے متعلق تھی۔

انہوں نے گزشتہ سال سی بی آئی کی تلاشی کے بعد اپنے خلاف کرپشن کے الزامات سے انکار کیا تھا ۔

ہسپتال میں ملک

قابل ذکر ہے کہ اس دوران ملک نے کہا ہے کہ وہ شدید بیمار ہیں اور بدھ (21 مئی) سے ان کی کڈنی کا ڈائلیسس شروع ہو اہے۔

ان کے پرسنل مینیجر کے ایس رانا نے دی وائر کو بتایا،’ستیہ پال ملک کو 11 مئی کو ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ پیشاب اور گیس پاس کرنے سے قاصر ہیں، اور 14 مئی کو کرائے گئے کلچر ٹیسٹ میں شدید یورین انفیکشن اورکڈنی کی خرابی کی تصدیق ہوئی ہے۔ کل سے ان کی حالت بگڑ گئی ہے اور ان کے گردے بالکل کام نہیں کر رہے ہیں۔ وہ اس وقت آئی سی یو میں داخل ہیں اور بے ہوشی کی حالت میں زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔’

اس سے قبل فروری میں چھاپے کے بعد ملک نے کہا تھا کہ وہ کسان کے بیٹے ہیں اور چھاپے ماری سے ڈریں  گے نہیں۔

انہوں نے  ٹوئٹ کیا تھا،’میں نے بدعنوانی کےملزم لوگوں کے خلاف شکایت کی تھی۔ لیکن سی بی آئی نے ان کی تلاش کے بجائے میرے گھر پر چھاپہ مارا۔ میرے گھر سے آپ کومیرے 4-5 کرتے پاجامے کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ تاناشاہ سرکاری اداروں کا غلط استعمال کر کے مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں کسان کا بیٹا ہوں، میں ڈروں گا  نہیں اور جھکوں گا نہیں۔’

سی بی آئی نے جنوری میں اس کیس کے سلسلے میں پانچ دیگر افراد کے احاطے کی بھی تلاشی لی تھی۔ الزام ہے کہ ملک کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔