بامبے ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ 2016 کے مبینہ طور پر زمین ہڑپنے کے ایک معاملے میں این سی پی رہنما ایکناتھ کھڑسے کی عرضی پرشنوائی کے دوران کیا۔عرضی میں ای ڈی کے ذریعے پچھلے سال اکتوبر میں درج دائر انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ کو رد کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ عدلیہ اور آر بی آئی، سی بی آئی اورای ڈی جیسی ایجنسیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے۔عدالت نے پوچھا کہ 2016 کے ایک مبینہ زمین ہڑپنے کے معاملے میں این سی پی رہنما ایکناتھ کھڑسے کو کچھ دنوں کے لیے اگر سخت کارروائی سے عبوری راحت دے دی جاتی ہے، تو کیا آسمان گر جائےگا؟
جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس منیش پٹالے کی بنچ کھڑسے کی جانب سےدائر ایک عرضی کی شنوائی کر رہی تھی، جس میں ای ڈی کی جانب سے پچھلے سال اکتوبر میں درج دائر انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ(ای سی آئی آر)کو رد کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
کھڑسے کے وکیل آباد پونڈا نے عدالت سے عرضی کی شنوائی زیر التواہونے تک ریاست کے سابق وزیر ریونیوکو کسی بھی سخت کارروائی سے عبوری راحت دینے کی گزارش کی۔ای ڈی کے وکیل انل سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسی سوموار (25 جنوری) تک کوئی کارروائی نہیں کرےگی۔
بنچ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ای ڈی صرف سوموار تک راحت دینے پر زور کیوں دے رہi ہے۔بنچ اب معاملے کی اگلی شنوائی سوموار کو کرےگی۔
جسٹس شندے نے کہا،‘اگر عرضی گزارکو کچھ اور دنوں کے لیے راحت دی جاتی ہے، تو کون سا آسمان گرنے والا ہیں؟ ہم ہمیشہ سے مانتے ہیں کہ عدلیہ اور آر بی آئی، سی بی آئی، ای ڈی جیسی ایجنسیوں کو آزادانہ اور غیرجانبدارانہ کام کرنا چاہیے۔’
عدالت نے کہا، ‘اگر یہ ایجنسیاں آزادانہ طور پر کام نہیں کرتی ہیں تو جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔’اس پر ای ڈی کے وکیل سنگھ نے دلیل دی کہ اگریہ پیشگی ضمانت کی عرضی ہے تو جانچ کے دوران تعاون پر غور کیا جا سکتا ہے، لیکن شکایت کو خارج کرنے کی مانگ پر نہیں۔
انہوں نے کہا عدلیہ کو یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ پہلی نظر میں یہاں کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
غورطلب ہے کہ پچھلے سال بی جے پی چھوڑکر این سی پی میں شامل ہونے والے کھڑسے (68)مبینہ زمین ہڑپنے کے معاملے میں اپنا بیان درج کرانے کے لیے اس سال 15 جنوری کو ممبئی میں ای ڈی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ ای ڈی نے ان کے خلاف سمن جاری کیا تھا۔
بنچ نے آگے کہا کہ عرضی گزار جانچ میں تعاون کر رہا ہے اور پوچھ تاچھ کے لیے ایجنسی کےسامنےبھی حاضر ہوا ہے۔عدالت نے کہا، ‘اگر کوئی شخص جانچ میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے تو ہم پوچھتے ہیں کہ ایسے میں گرفتاری کی کیا ضرورت ہے؟’
ای ڈی نےالزام لگایا کہ کھڑسے نے 2016 میں ریاست کےریونیو کے وزیر کے طورپر اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کیا۔کھڑسے نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ جس زمین کو لےکر سوال اٹھایا گیا ہے وہ ان کی بیوی اور داماد نے قانونی طور پرزمین کے مالک سے خریدی تھی اور اس کے عمل میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا گیا ہے۔
حالانکہ ایجنسی نے کہا کہ ان کی شروعاتی جانچ میں واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ یہاں منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔
ایجنسی کے مطابق اس زمین کو 3.75 کروڑ روپے کی کم شرح پر مجرمانہ ارادے سے خریدا گیا تھا، تاکہ بعد میں مہاراشٹر انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن سے معاوضہ مانگا جا سکے، جو آنے والے وقت میں اس زمین کا حاصل کرنے والی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو 62 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)