مغربی بنگال بی جے پی صدر دلیپ گھوش نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ،آسام اور اتر پردیش میں ہماری حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کو ‘کتوں’ کی طرح مارا تھا۔
نئی دہلی: شہریت قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں چل رہے احتجاج کو لےکر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جےپی)کے ایک بڑے رہنمانے متنازعہ بیان دیا ہے۔مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ جو لوگ شاہین باغ میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، آخر ان میں سے کوئی مر کیوں نہیں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں مظاہرین کو کچھ کیوں نہیں ہو رہا جبکہ وہ دہلی کی شدید سردی میں کھلے میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہیں بنگال میں سی اےاے اورمجوزہ ملک گیر این آرسی سے گھبرائے لوگ خودکشی تک کر رہے ہیں۔ تو کیا شاہین باغ کے لوگوں نے امرت پی لیا ہے۔
گھوش نے اس بات پر حیرانی کا ظہار کیا کہ عورتوں اور بچوں سمیت مظاہرہ میں شامل لوگ کیوں بیمار نہیں پڑ رہے یا مر کیوں نہیں رہے ہیں جبکہ وہ ہفتوں سے کھلے آسمان کے نیچے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی رہنما نے یہ بھی جاننا چاہا کہ آخرکار اس مظاہرہ کے لئےپیسے کہاں سے آ رہے ہیں ۔
اس سے پہلے دلیپ گھوش نے کہا تھا کہ ،شیطان ہیں شہریت قانون کی مخالفت کرنے والے دانشور۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ ،شہریت قانون کی مخالفت کرنے والے لوگ ایسے مظاہرہ کر رہے ہیں، جیسے انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ ان کے ماں باپ کون ہیں۔گھوش نے کہا، ‘یہی وجہ ہے کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے ماں باپ کا برتھ سرٹیفکیٹ نہیں دکھا سکتے۔وہیں اپنے ایک اور بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ،آسام اور اتر پردیش میں ہماری حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کو ‘کتوں’ کی طرح مارا تھا۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کو اتر پردیش اور آسام کی طرح گولی مار دی جائےگی۔
وہیں اپنے ایک بیان میں مغربی نگال کے بشن پور سیٹ سے بی جے پی ایم پی سومتراخان نے ان تمام معروف ہستیوں کومغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا ‘کتا’ قرار دیاتھا جو سی اے اے کی مخالفت کر رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے شاہین باغ اور وہاں کے مظاہرین کو نشانہ بنانے کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ کچھ دن پہلے ہی وزیر داخلہ امت شاہ نے انتخابی تشہیر کے دوران کہا تھا کہ ،اس بار کمل کے نشان پر بٹن دباوٴ تو اتنے غصے کے ساتھ دبانا کہ بٹن بابرپور میں دبے، کرنٹ وہاں شاہین باغ میں لگے۔’
انہوں نے کہا تھا، ‘بی جے پی امیدوار کو آپ کا ووٹ دہلی اور ملک کو محفوظ بنائےگا اور شاہین باغ جیسے ہزاروں واقعات کو روکےگا۔ جب آپ آٹھ فروری کو ای وی ایم کا بٹن دبائیں گے، تو اتنے غصے میں دبانا کہ اس کا کرنٹ شاہین باغ میں محسوس کیا جا سکے۔’انہوں نے روہتاس نگر میں ایک دوسری ریلی کو خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے پوچھا، ‘کیا آپ ان کا ووٹ بینک ہیں؟ راہل بابا اور کیجریوال ملک کو بانٹنے کے نعرے لگانے والے ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو کیوں بچانا چاہتے ہیں؟ وہ ایسا اپنے ووٹ بینک کو لے کر ڈر کی وجہ سےکرتے ہیں۔’اس سے پہلے جمعہ کو جواہر لال نہروا سٹیڈیم میں منعقد ایک پروگرام میں بھی انہوں نے کہا تھا، ‘بٹن اتنی طاقت سے دبانا کہ اس کے کرنٹ سے آٹھ فروری کو شاہین باغ کے مظاہرین وہ جگہ چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔’
وہیں مغربی دہلی کے بی جے پی ایم پی پرویش ورما پر شہریت قانون (سی اےاے)کی مخالفت کرنے والوں کے بارے میں متنازعہ تبصر ہ کرنے کاالزام ہے۔گزشتہ منگل کوخبررساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں پرویش ورما نے کہا تھا کہ اگر شاہین باغ میں شہریت قانون (سی اےاے ) اور این آرسی کے خلاف مظاہرہ جاری رہا تومظاہرین آپ کے گھروں میں گھس سکتے ہیں اور آپ کی بہن بیٹیوں کاریپ کر سکتے ہیں۔
بی جے پی ایم پی پرویش ورما نے کہا تھا کہ آج وقت ہے، آج اگر دہلی کے لوگ جاگ جا ئیں گے تو اچھا رہےگا۔ وہ تب تک محفوظ محسوس کریں گے جب تک ملک کے وزیر اعظم مودی جی ہیں۔انہوں نےمرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے بیان کی حمایت میں یہ بھی کہاتھا کہ ، غداروں کو گولی مارنی ہی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں کسی نوٹس سے نہیں ڈرتا ہوں۔ واضح ہوکہ انوراگ ٹھاکر کے بیان کو لے کرالیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس بھی بھیجا ہے۔
غور طلب ہے کہ امت شاہ اب تک دہلی میں کی 6 انتخابی ریلیاں کر چکے ہیں اور ہر جگہ ان کی تقریر میں 12 سے 15 منٹ تک رام مندر، شاہین باغ،پاکستان اور عمران کا ذکر ہوتا ہے۔بتایا جارہا ہے کہ ،امت شاہ کا ارادہ دہلی میں 50 سے زیادہ اس طرح کی ریلیاں کرنے کا ہے۔یہی نہیں اگلے دو ہفتوں میں بی جے پی کے 250 رہنماتقریباً10000 چھوٹی ریلیاں کریں گے اور ہرریلی میں سی اے اے کے خلاف چل رہے شاہین باغ کے مظاہرہ ، رام مندر، جے این یو اور پاکستان جیسے مدعوں پر ووٹوں کو پولرائز کرنے کی پالیسی پر کام کریں گے ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)