دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہوئے دھماکے کی تحقیقات جاری ہے۔ اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ فی الحال پولیس نے ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی آفیشیل جانکاری شیئر نہیں کی ہے اور نہ ہی حملے کو لے کر پولیس انتظامیہ نے واضح طور پر کوئی بیان دیا ہے۔

لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے کو لے کر تفتیش کار منگل کو بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب سوموار (10 نومبر) کو ہوئے دھماکے کی تحقیقات کے لیے تفتیش کاروں اور اہلکاروں کی ایک ٹیم منگل کی صبح سے موقع پر موجود ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
معلوم ہو کہ اس واقعے میں اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ فی الحال پولیس نے ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی آفیشیل جانکاری شیئر نہیں کی ہے اور نہ ہی پولیس انتظامیہ نے حملے کے حوالے سے کوئی واضح بیان جاری کیا ہے۔
تاہم، دہلی پولیس کمشنر نے کہا ہے کہ کئی ایجنسیاں واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
دی ہندو کے مطابق، منگل کی صبح دہلی نارتھ کے ڈی سی پی راجہ بنتھیا نے میڈیا کو بتایا کہ دہلی دھماکے میں یو اے پی اے، ایکسپلوسیو ایکٹ اور بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فرانزک ماہرین، ایف ایس ایل کی ٹیم اور دیگر خصوصی ٹیمیں بھی جائے وقوع پر موجود ہیں۔ ہم تمام ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ضروری شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ تحقیقات میں حقائق سامنے آنے کے بعد اس کی جانکاری دی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے رات بھر تلاشی مہم کے بعد آج صبح اس واقعے کے سلسلے میں چار لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ جس گاڑی میں دھماکہ ہوا اس کے مالک کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ پولیس نے کار کے مالک، جن کی شناخت محمد سلمان کے طور پر ہوئی ہے، کوہریانہ کے گروگرام سے حراست میں لیا ہے۔
اہلکار کے مطابق، سلمان نے اپنی کار اوکھلا کے ایک شخص کو فروخت کی تھی۔ کار فی الحال ان کے نام پر ہی رجسٹرڈ تھی اور اس کا ہریانہ رجسٹریشن نمبر تھا۔ حادثے میں زخمی ہونے والے درجنوں افراد کو علاج کے لیے لال قلعہ کے قریبی لوک نائک جے پرکاش (این این جے پی) اسپتال لے جایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں صحافی پیوش رائے نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں زخمیوں اور مرنے والوں کی فہرست شیئر کی ہے، جس میں زیادہ تر مرنے والوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔
List of the injured/dead in the Delhi blast. pic.twitter.com/4fAj0pnQXN
— Piyush Rai (@Benarasiyaa) November 10, 2025
وہیں، این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، امروہہ ضلع سے تعلق رکھنے والے دو افراد اس دھماکے میں مارے گئے۔ ان کی شناخت ڈی ٹی سی بس کنڈکٹر اشوک کمار اور کھاد فروش لوکیش اگروال ساکن رہرہ اڈہ کے طور پر کی گئی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ مہلوک لوکیش اور منگرولا کے رہنے والے اشوک آپس میں دوست تھے۔ اہل خانہ کے مطابق، لوکیش اگروال نے اشوک کو فون کرکے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن پر بلایا تھا، جہاں یہ دھماکہ ہوا۔
دہلی پولیس نے اس واقعے سے متعلق معلومات اور مدد کے لیے ہیلپ لائن نمبر جاری کیے ہیں؛
دہلی پولیس کنٹرول روم- 011-22910010، 011-22910011
ایل این جے پی ہسپتال- 011-23233400
ایمرجنسی نمبر- 011-23239249
ایمس ٹراما سینٹر- 011-26594405
لال قلعہ میٹرو اسٹیشن بند
بتا دیں کہ منگل کو دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) نے بتایا کہ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن بند ہے۔
ڈی ایم آر سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر میٹرو خدمات کے بارے میں ایک اپڈیٹ پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ‘لال قلعہ میٹرو اسٹیشن سیکورٹی وجوہات سے بند ہے۔ باقی تمام اسٹیشن معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔’
Service Update
Lal Qila Metro Station is closed due to security reasons. All other stations are functional as normal.
— Delhi Metro Rail Corporation (@OfficialDMRC) November 11, 2025
صدر، وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اس واقعہ پر غم کا اظہار کیا ہے۔
صدر دروپدی مرمو نے ایکس پر لکھا،’میں دہلی دھماکے میں جان گنوانے والوں کے خاندانوں اور دوستوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔ میں زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتی ہوں۔’
I convey my heartfelt condolences to the families and friends of those who lost their lives in the blast that has taken place in Delhi. I pray for quick recovery of those injured.
— President of India (@rashtrapatibhvn) November 10, 2025
ہلاکتوں پر غم کا اظہار کرتے ہوئے پی ایم مودی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، ‘آج شام دہلی میں ہونے والے دھماکے میں اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے تئیں میری تعزیت۔ میں زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی خواہش کرتا ہوں۔ حکام متاثرہ افراد کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔’
Condolences to those who have lost their loved ones in the blast in Delhi earlier this evening. May the injured recover at the earliest. Those affected are being assisted by authorities. Reviewed the situation with Home Minister Amit Shah Ji and other officials.@AmitShah
— Narendra Modi (@narendramodi) November 10, 2025
اس سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا تھا کہ سوموار کی شام تقریباً سات بجے لال قلعہ کے قریب سبھاش مارگ ٹریفک سگنل پر ایک آئی-20 کار میں دھماکہ ہوا ہے۔
امت شاہ نے جائے حادثہ اور ایل این جے پی اسپتال کا بھی دورہ کیا۔
Pained beyond words by the loss of lives in a blast in Delhi. My deepest condolences to those who have lost their loved ones. Have visited the blast site and also met the injured in the hospital. My prayers for their quick recovery.
Top agencies are investigating the incident…
— Amit Shah (@AmitShah) November 10, 2025
اس واقعہ پر کانگریس کے رکن پارلیامنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا، ‘دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار بم دھماکے کی خبر انتہائی تکلیف دہ اور تشویشناک ہے۔ اس المناک حادثے میں کئی معصوم جانوں کے ہلاکت کی خبرافسوسناک ہے۔’
انہوں نے مزید کہا،’غم کی اس گھڑی میں میں اپنے پیاروں کو کھو نے والے سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہوں اور ان سے اپنی گہری تعزیت کا اظہارکرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ تمام زخمی جلد از جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔’
दिल्ली के लाल किला मेट्रो स्टेशन के पास हुए कार विस्फोट की ख़बर बेहद दर्दनाक और चिंताजनक है। इस दुखद हादसे में कई निर्दोष लोगों की मृत्यु का समाचार अत्यंत दुखद है।
इस दुख की घड़ी में अपने प्रियजनों को खोने वाले शोक संतप्त परिवारों के साथ खड़ा हूं और उनको अपनी गहरी संवेदनाएं…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) November 10, 2025
اس سلسلے میں کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کو یقینی بنائے اور اس کوتاہی اور واقعہ کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
Extremely distressing to hear about the news of a car explosion near Red Fort Metro Station, Delhi. Initial reports suggest that several precious lives have been lost in this incident.
In this moment of grief, our thoughts and prayers are with the bereaved families, and we pray…
— Mallikarjun Kharge (@kharge) November 10, 2025
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘نئی دہلی میں ہونے والے المناک دھماکے کے بارے میں سن کر مجھے گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ میری تعزیت ان خاندانوں کے ساتھ ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، اور میں ان تمام زخمیوں کے لیے طاقت اور جلد صحت یابی کی دعا کرتی ہوں۔’
Deeply shocked to hear about the tragic blast in New Delhi. My heart goes out to the families who have lost their loved ones and I pray for strength and a swift recovery for all those injured.
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) November 10, 2025
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بھی دہلی میں لال قلعہ کے قریب دھماکے کے واقعہ کو دل دہلا دینے والا بتایا ہے۔
انہوں نے لکھا، ‘میں اس المناک واقعے میں جاں بحق ہونے والی روحوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ میری تعزیت اور دعائیں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ مہلوکین کی روح کو سکون ملے اور زخمی جلد صحت یاب ہوں۔’
दिल्ली के लाल किला के पास हुए विस्फोट की घटना ह्रदयविदारक है।
इस दुखद घटना पर दिवंगत आत्माओं को श्रद्धांजलि अर्पित करता हूँ। मेरी संवेदनाएं और प्रार्थनाएं शोकाकुल परिवारों के साथ हैं।
ईश्वर से प्रार्थना है कि दिवंगत आत्माओं को शांति मिले और घायलों को शीघ्र स्वास्थ्य लाभ प्राप्त…— Devendra Fadnavis (@Dev_Fadnavis) November 10, 2025
دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے لکھا، ‘لال قلعے کے قریب دھماکے کی خبر انتہائی تشویشناک ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس میں کچھ لوگوں کی جانیں گئی ہیں، جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ پولیس اور حکومت کو فوری طور پر تحقیقات کرنی چاہیے کہ یہ دھماکہ کیسے ہوا اور کیا اس کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہے۔ دہلی کی سلامتی کے حوالے سے لاپرواہی برداشت نہیں کی جا سکتی۔’
लाल किले के पास हुए धमाके की खबर बेहद चिंताजनक है। बताया जा रहा है कि इसमें कुछ लोगों की जान भी गई है, ये बेहद दुखद है।
पुलिस और सरकार को तुरंत इसकी जांच करनी चाहिए कि ये धमाका कैसे हुआ और क्या इसके पीछे कोई बड़ी साजिश तो नहीं है। दिल्ली की सुरक्षा को लेकर लापरवाही बर्दाश्त नहीं… https://t.co/LWFm0HoDKK
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) November 10, 2025
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین پارٹی کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ایکس پر لکھا، ‘میں لال قلعہ پر ہوئے دھماکے کی خبر سے بہت غمزدہ ہوں، میں زخمیوں کی جلد صحت یابی اور اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے لیے صبر کی دعا کرتا ہوں، میں امید کرتا ہوں کہ اس واقعے کی مکمل اور جلد تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داروں کو قانون کے تحت سخت سزا دی جائے گی۔’
Very disturbed by the news of the #RedFort blast. I pray for the swift recovery of the injured and patience for those who lost their dear ones. I hope for a thorough and swift investigation. Those responsible for this condemnable act must receive the maximum punishment under the…
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) November 10, 2025
سیکورٹی سخت
اس دوران دہلی میں سرکاری عمارتوں، ہوائی اڈے اور کئی دیگر مقامات پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ این سی آر کے علاقے کے ساتھ ہریانہ اور اتر پردیش کو بھی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک گاڑی میں ہونے والے دھماکے کے بعد، دہلی میٹرو، لال قلعہ، سرکاری عمارتوں اور آئی جی آئی ایئرپورٹ سمیت قومی راجدھانی کے علاقے (این سی آر) میں سی آئی ایس ایف کے زیر نگرانی اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
سی آئی ایس ایف نے کہا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے اور سیکورٹی اہلکاروں کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔
دھماکے کے حوالے سے دنیا کے کئی ممالک سے ردعمل سامنے آیا
ادھر دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار دھماکے کے بعد دنیا کے کئی ممالک سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
ہندوستان میں امریکی سفارت خانے نے 10 نومبر کو دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک کار میں ہونے والے دھماکے کے بعد سیکورٹی الرٹ جاری کیا ہے، لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے طور پر لال قلعہ اور چاندنی چوک کے ارد گرد بھیڑ والی جگہوں اور علاقوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپڈیٹ کے لیے مقامی میڈیا پر نظر رکھیں اور اپنے اردگرد کے ماحول سے آگاہ رہیں۔
وہیں، ہندوستان میں ایرانی سفارت خانے نے دہلی میں کار بم دھماکے کے واقعے میں متعدد شہریوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی ہے۔
سفارت خانے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘ایران ہندوستان کی حکومت اور لوگوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ سفارت خانہ متاثرین کے سوگوار خاندانوں کے ساتھ بھی دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔
بنگلہ دیش نے بھی دہلی میں کار بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ریاض حمید اللہ نے ایکس پر لکھا، ‘میں اور بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن میں میرے ساتھی دہلی کے لال قلعہ میں کار بم دھماکے میں ہندوستانیوں کی موت اورکئی دیگر افراد کے زخمی ہونے پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘ہماری دعائیں تمام متاثرہ افراداور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ بنگلہ دیش اس مشکل وقت میں ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہے۔’
I & @bdhc_delhi colleagues deeply condole death of at least 10 Indians and many injured in this evening’s car blast in #RedFort #Delhi. Our thoughts|prayers remain with all those impacted, including their families. Bangladesh stands by #India at this distressful hour. @MEAIndia
— Riaz Hamidullah (@hamidullah_riaz) November 10, 2025
ہندوستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر فلپ گرین نے بھی اس واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا، ‘آج شام دہلی کے لال قلعے کے قریب ہونے والے واقعے سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں سے ہماری گہری تعزیت۔ ہماری دعائیں ان خاندانوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، اور ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔’
Our deepest condolences go out to all those affected by the incident this evening near Delhi’s #RedFort
Our thoughts are with the families who have lost loved ones and we wish for the speedy recovery of the injured. @narendramodi @DrSJaishankar @AlboMP @SenatorWong @MEAIndia
— Philip Green OAM (@AusHCIndia) November 10, 2025
ہندوستان میں فرانس کے سفیر تھیری ماتھو نے بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ان کی تعزیت متاثرین کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘فرانسیسی عوام اور حکومت کی جانب سے، میں لال قلعہ کے دھماکے میں اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ہم تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتے ہیں۔’
غور طلب ہے کہ سوموار کی شام تقریباً 6:52 بجے دارالحکومت دہلی میں تاریخی لال قلعہ کے قریب میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے باہر ایک زبردست کار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ آس پاس کھڑی کئی کاریں اور آٹو رکشہ آگ کی لپیٹ میں آگئے۔
