امریکہ سے ڈی-پورٹ کیے گئے 35 ہندوستانیوں کا تعلق ہریانہ کے کیتھل، کرنال اور کروکشیتر اضلاع سے ہے۔ ان میں سے کئی لوگوں نے امریکہ پہنچنے کے لیے’ڈنکی روٹ’اختیار کیا تھا۔ اس سال کے شروع میں بھی امریکہ سے ہندوستانی ڈی-پورٹ کیے گئے تھے، جنہیں ہندوستان بھیجتےہوئے 40 گھنٹے تک ہتھکڑی لگاکر رکھا گیا تھا اور ان کے پاؤں زنجیر سے باندھے گئے تھے۔

السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر
نئی دہلی: حال ہی میں امریکہ سے ملک بدر کیے گئے ہندوستانیوں میں ہریانہ کے کیتھل، کرنال اور کروکشیترا اضلاع کے 35 افراد شامل ہیں، اس کی جانکاری اتوار (26 اکتوبر 2025) کو دی گئی۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، غیر قانونی طور پر امریکہ جانے والے تارکین وطن کو لے کر طیارہ سنیچر (25 اکتوبر) کو دیر رات گئے دہلی ہوائی اڈے پر اترا۔
حکام نے بتایا کہ جلاوطن کیے گئے افراد میں سے 16 کا تعلق کرنال سے، 14 کا کیتھل سے اور پانچ کا تعلق کروکشیتر اضلاع سے تھا۔ انہیں اپنے اپنے اضلاع میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔
کرنال کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گنگا رام پنیا نے تصدیق کی کہ جلاوطن کیے گئے افراد میں سے 16 لوگ ضلع کے مختلف گاؤں کے رہائشی ہیں۔
کیتھل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس للت کمار کے مطابق، اتوار کو دہلی ایئرپورٹ سے 14 افراد کو کیتھل پولیس لائنز لایا گیا۔ ان میں سے چار کلیات اور چار پنڈری بلاک کے، دو کیتھل کے، تین ڈھانڈ بلاک کے اور ایک گہلا بلاک کے رہنے والے ہیں۔
کیتھل کے رہنے والے نریش کمار نے کہا، ‘ہوائی جہاز میں ہم میں سے زیادہ تر کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں۔’
نریش کمار نے بتایا،’میں نے ایک ایکڑ زمین بیچ کر 42 لاکھ روپے ادا کیے، پھر میں نے سود پر قرض لے کر 6 لاکھ روپے ادا کیے، میرے بھائی نے بھی کچھ زمین بیچ کر 6.5 لاکھ روپے اکٹھے کیے، پھر جون میں ایک رشتہ دار نے 2.85 لاکھ روپے دیے۔ اس طرح کل 57 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔’
نریش نے اعتراف کیا کہ اسے ‘ڈنکی روٹ’ سے امریکہ پہنچنے میں دو مہینے لگے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی کو اس راستے کی سفارش نہیں کریں گے۔ جلاوطنی سے قبل انہوں نے 14 ماہ جیل میں گزارے۔
کیتھل ڈی ایس پی نے بتایا کہ ابھی تک کسی ایجنٹ کے خلاف کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلاوطن افراد میں سے ایک کے خلاف ایکسائز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سال کے آغاز میں بھی امریکی حکام نے پنجاب، ہریانہ اور گجرات کے کئی نوجوانوں کو ڈی-پورٹ کیا تھا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے رواں سال جنوری میں امریکہ کے صدر بننے کے بعد وہاں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کارروائی شروع کردی ہے۔
گزشتہ ماہ وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ ‘جنوری سے لے کر اب تک 2417 ہندوستانیوں کو امریکہ سے ملک بدر یا واپس بھیجا گیا ہے۔’
قابل ذکر ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم 104 افراد کو لے کر پہلا امریکی فوجی طیارہ 5 فروری کو امرتسر کے سری گرو رام داس جی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا تھا ۔
اس وقت طیارے میں سوار مسافروں نے بتایا تھاکہ انہیں امریکہ سے ہندوستان لے جاتے ہوئے 40 گھنٹے تک ہتھکڑی لگاکر رکھا گیا تھا۔ ان کے پاؤں زنجیروں سے بندھے تھے۔ انہیں اپنی نشستوں سے ایک انچ بھی ہلنے کی اجازت نہیں تھی۔ بار بار کی درخواست کے بعد انہیں خود کو گھسیٹ کر بیت الخلا تک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
ہندوستانی جلاوطنوں کے ساتھ امریکی حکام کے غیر انسانی سلوک پرحزب اختلاف کے ہنگامے اور حکومت کی وضاحت کے باوجود ایک ماہ کے اندر 15 فروری کو ڈی پورٹیوں کی دوسری کھیپ لانے والےامریکی فوجی طیارے میں بھی ان لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
جلاوطن افراد نے کہا تھا کہ امرتسر ہوائی اڈے پر اترنے سے صرف 20 منٹ قبل ان کی ہتھکڑیاں اور زنجیریں ہٹا ئی گئی تھیں۔
غور طلب ہے کہ دوسری پرواز میں کل 116 ہندوستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا، جن میں سے 67 پنجاب، 33 ہریانہ، آٹھ گجرات، تین اتر پردیش، دو دو گوا، مہاراشٹر اور راجستھان اور ایک ایک ہماچل پردیش اور کشمیر سے تھے۔
اسی کڑی میں ایک تیسرا امریکی فوجی طیارہ 16 فروری کی رات 10 بجے کے قریب ڈی پورٹیوں کو لے کر ہندوستان پہنچا تھا۔ اس کے اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ جہاز میں موجود 112 جلاوطنوں میں سے 44 کا تعلق ہریانہ، 33 کا گجرات، 31 کا پنجاب، دو کا اتر پردیش، اور ایک ایک ہماچل پردیش اور اتر پردیش سے تھا۔