یوٹیوب نے آسٹریلیا میں مودی سرکار کی مبینہ جاسوسی سے متعلق اے بی سی کی ڈاکیومنٹری کو ہندوستان میں بلاک کیا

آسٹریلیائی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی ڈاکیومنٹری مبینہ طور پر ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے آسٹریلیا میں مقیم این آر آئی کو نشانہ بنانے سے متعلق ہے، جس میں آسٹریلیائی انٹلی جنس کی جاسوسی کے حوالے سے مودی حکومت کے مبینہ رول کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

آسٹریلیائی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی ڈاکیومنٹری مبینہ طور پر ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے آسٹریلیا میں مقیم این آر آئی کو نشانہ بنانے سے متعلق ہے، جس میں آسٹریلیائی  انٹلی جنس کی جاسوسی کے حوالے سے مودی حکومت کے مبینہ رول کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

اے بی سی ڈاکیومنٹری سے اسکرین گریب۔ (تصویر بہ شکریہ: اے بی سی نیوز)

اے بی سی ڈاکیومنٹری سے اسکرین گریب۔ (تصویر بہ شکریہ: اے بی سی نیوز)

نئی دہلی: سوشل میڈیا پلیٹ فارم یوٹیوب نے مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کی ہدایت پر آسٹریلیائی  براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) کی ایک ڈاکیومنٹری کو ہندوستان میں بلاک کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ ڈاکیومنٹری مبینہ طور پر ہندوستانی  خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے آسٹریلیا میں مقیم این آر آئی  کو نشانہ بنانے سے متعلق ہے۔ اس ڈاکیومنٹری میں آسٹریلیا کی خفیہ جانکاری  کی جاسوسی کے حوالے سے  مودی حکومت کے مبینہ کردار کے بارے میں  بھی بتایا گیا ہے۔

انفلٹرٹنگ آسٹریلیا – انڈیاز سیکرٹ وار‘ نام کی  یہ ڈاکیومنٹری اے بی سی ٹی وی  کے طویل عرصے سے چلنے والے شو ‘فور کارنرز’ کا حصہ ہے۔ اس میں آسٹریلیا میں مقیم بیرون ملک مقیم ہندوستانی کمیونٹی کے کئی ارکان کے بارے میں جانکاری ہے، جنہیں مبینہ طور پر ہندوستانی جاسوسوں کی جانب سے نشانہ بنایاگیا ہے۔

اس ڈاکیومنٹری کے مطابق، مودی سرکار کے نشانے پر زیادہ تر سکھ برادری کے وہ لوگ ہیں جو علیحدگی پسند خالصتانی تحریک کے لیے کام کر رہے ہیں اور مودی حکومت کے ناقد ہیں۔

اس معاملے کے سلسلے میں اے بی سی نیوز نے اپنے نیوز ڈائریکٹر جسٹن اسٹیونز کے حوالے سے کہا ہے کہ اے بی سی اس رپورٹنگ کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ ڈاکیومنٹری 17 جون کو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا تھا اور اس کے بعد ہندوستان کی وزارت اطلاعات و نشریات کی ہدایت  پر اسے جیو بلاک کر دیا گیا ہے۔

یوٹیوب نے اس ڈاکیومنٹری کے حوالے سے اے بی سی نیوز کو ایک نوٹس بھی بھیجا تھا، جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ہندوستان کی اطلاعات و نشریات کی وزارت سے موصول ہونے والے خفیہ آرڈر کا ذکر کیا تھا۔ یہ احکامات یوٹیوب کو انڈیا کی انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت دیے گئے تھے۔

اے بی سی کو ہندوستان میں اس ڈاکیومنٹری کی نشریات روکنے کا اختیار دیا گیا تھا، لیکن آسٹریلیائی  براڈکاسٹر نے انکار کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں اسے 27 جولائی کو آسٹریلیائی  وقت کے مطابق 11:59 (اے ای ایس ٹی) بلاک کر دیا گیا۔

اے بی سی کے ڈائریکٹرنے کہا، ‘اس سال یہ دوسرا موقع ہے، جب حکومت ہند نے اے بی سی کی مفاد عامہ کی صحافت کو اپنے یہاں یوٹیوب سےہٹانے کی ہدایات جاری کی ہے۔ پچھلی بار ایک  غیر ملکی نامہ نگار کی رپورٹ کے حوالے سے یہ ہدایت جاری کی گئی تھی اور اس باریہ  فور کارنر پروگرام کے حوالے سے جاری کیا گیا ہے۔ ہم ثابت قدم اور مستحکم صحافت کو خاموش کرنے کی کوششوں سے مایوس ہیں۔ لیکن اس سے ہمیں عوامی مفاد میں کسی بھی اور تمام مسائل کی رپورٹ کرنے سے نہیں روک سکتا۔‘

واضح ہو کہ مارچ میں یوٹیوب نے اسی طرح سکھ کارکن ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کیس پر بنائی گئی ایک ڈاکیومنٹری کو بلاک کردیا تھا ، جس میں مودی حکومت کے مبینہ کردار کا ذکر کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے 24 مارچ کو یوٹیوب نے اے بی سی کو ایک میل کے ذریعے بتایا تھا کہ اسے مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے آرڈر موصول ہوا ہے۔

غور طلب ہے کہ حالیہ کیس میں ہندوستان میں بلاک ہونے والی ڈاکیومنٹری میں آسٹریلیا میں مقیم سکھ برادری کے احتجاج میں سرگرم لوگوں کو دکھایا گیا ہے، جنہوں نے ہندوستانی حکام پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہندوستان میں مقیم ان کے خاندانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔