جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما ہیمنت سورین نے منگل کی رات کو گورنر دروپدی مرمو سے ملاقات کرکے سرکار بنانے کا دعویٰ پیش کیا۔ 29 دسمبر کو لیں گے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ بننے جا رہے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کےرہنماہیمنت سورین نے منگل کو کہا کہ وہ شہریت قانون کا تفصیلی مطالعہ کریں گے اور اگراس کی وجہ سے ان کی ریاست سے کوئی ایک بھی شخص اجڑتا ہے تو اس کو نافذ نہیں کیا جائےگا۔اسمبلی انتخاب میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ ،کانگریس اور آر جے ڈی گٹھ بندھن کی قیادت کرنے والے سورین نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سی اے اے اورممکنہ این آر سی کی تفصیلات نہیں دیکھی ہے وہ ان کا مکمل تجزیہ کریں گے۔
44 سالہ سورین نے کہا، ‘میں نے این آر سی اورسی اے اے کے دستاویزوں کا مطالعہ نہیں کیا ہے، جس کو حکومت ہند نافذکرنا چاہتی ہے۔ ان قوانین کے خلاف عوام سڑکوں پر ہیں۔ ہم اس کا مطالعہ کریں گے اوراگر ایک بھی جھارکھنڈی باشندے کواپنے گھر سے اجڑتا ہے تو اسے نافذ نہیں کیا جائےگا۔’اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت والی کئی ریاستوں کے متنازعہ شہریت قانون کونافذ نہیں کرنے کی بات کہنے کے بعد سی اے اے اور این آر سی پر ان کے رخ کے بارے میں پوچھے جانے پر سورین نے کہا، ‘آج این پی آر کے لیے بجٹ کو منظوری دی گئی ہے۔ ہم مکمل قانون اور پالیسی کاریاستی سطح پر مکمل تجزیہ کریں گے اور مجھے مطمئن ہونے کی ضرورت ہے کہ اس قانون کی وجہ سے کوئی بھی جھارکھنڈی اپنے گھر سے نہ اجڑے۔’
آؤٹ لک کو دیے ایک انٹرویو میں ہیمنت سورین نے کہا، ‘مجھے نہیں لگتا کہ این آر سی کونافذ کرنا عملی ہے۔ پورا ملک اس کے خلاف نظر آ رہا ہے۔ یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب ہمارا ملک شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘نوٹ بندی کے دنوں کی طرح ہم لوگوں کو پھر سے لائن میں کھڑا نہیں کر سکتے۔ بہت سے لوگوں نے اپنی جان گنوائی۔ اس طرح کے کاموں کی ضرورت کیا ہے؟ جن لوگوں کی جان گئی، اس کی ذمہ داری کون لےگا؟’
سورین نے کہا، ‘ابھی ہو رہے مظاہروں میں بھی سرکار کی مخالفت کا استحصال پولیس فورس سے کر رہی ہے۔ یہ جمہوریت نہیں کچھ اور ہے۔’انہوں نے کہا، ‘ملک میں ابھی کے حالات بہت سنگین ہیں۔ مجھے اس بارے میں سرکاری طور پر ابھی کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔ میں اس سے (این آر سی اورسی اے اے)متعلق دستاویز دیکھوں گا اور طے کروں گا کہ یہ ریاست کے مفاد میں ہے یا نہیں۔ لوگ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف میں سڑکوں پر ہیں۔ ایسے قانون کو کیوں نافذکرنا جب ہم ایسے حالات کو سنبھال نہیں سکتے؟’
مرکزی کابینہ کے ذریعےاین پی آر کے لیے 3941.35 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کو منظوری دیے جانے کے چند گھنٹے بعد سورین کا یہ ردعمل آیا ہے۔جھارکھنڈ میں ان کے گٹھ بندھن کی جیت کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ جمہوریت کی جیت ہے اور یہ ریاست میں بی جےپی کی باٹنے والی پالیسیوں کے خلاف جیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج نے دکھایا ہے کہ ریاستوں میں مقامی مدعے لوگوں کی اولین ترجیحات میں ہیں اور ان کی امیدیں پوری ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن نظریات کی بنیادپر لڑے جاتے ہیں۔وزیر اعلیٰ کے طورپر ان کی ترجیحات کے بارے میں پوچھے جانے پر سورین نے کہا کہ وہ جن لوگوں کے پاس زمین نہیں ہے ان کو زمین دینے کے لیے اس سے متعلق قانون پر دھیان دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایس سے آدھار کو ہٹانے اور پی ڈی ایس مختص کو منطقی بنانا بھی ترجیحات میں شامل ہوگا۔سورین نے کہا کہ ،بےروزگاری سے نپٹنے، ریاست کے لیے روزگار روڈمیپ تیار کرنے، سینچائی کے لیے پانی اورہر گھر کو پینےکا پانی فراہم کرانے جیسے مدعے بھی ان کی سرکار کے اہم ایجنڈے میں ہے۔
دریں اثناہیمنت سورین نے گزشتہ رات پونے نو بجے بابولال مرانڈی نے گورنر سےملاقات کرکے سرکار بنانےکا دعویٰ پیش کیا ۔ گورنر نے ان کو حلف کے لیے 29 دسمبر کو دوپہر ایک بجے کا وقت دیا ہے اور تقریب کا انعقاد رانچی کے مورہابادی میدان میں ہوگا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)