کرناٹک اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے کے آر رمیش کمار نے جمعرات کو اسمبلی میں بحث کے دوران یہ متنازعہ تبصرہ کیاتھا۔ ایوان کی کارروائی کے اس ویڈیو میں اسپیکر کو کمار کے ریمارکس پر ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پس منظر میں دوسرےایم ایل اے کو بھی ہنستے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
نئی دہلی: کرناٹک اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے کے آر رمیش کمار نے جمعرات کو اسمبلی میں ایک بہت ہی متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ریپ کو ٹالا نہ جا سکے، تو لیٹ کرمزہ لو۔
اسمبلی میں بارش اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بحث چل رہی تھی، جس میں کئی ایم ایل اے اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کی حالت کو پیش کرنا چاہ رہے تھے۔
اسمبلی اسپیکر وشویشور ہیگڑے کاگیری کے پاس وقت کی کمی تھی اور انہیں شام 6 بجے تک بحث کوپورا کرانا تھا، جبکہ ایم ایل اے وقت بڑھانے کی درخواست کر رہے تھے۔
کاگیری نے ہنستے ہوئے کہا، میں ایسی پوزیشن میں ہوں جہاں مجھے لطف اندوز ہونا ہے اور ہاں-ہاں کہنا ہے۔ مجھے تویہی محسوس ہوتا ہے۔ مجھے حالات کو کنٹرول کرنا چھوڑ دینا چاہیے اورکارروائی منظم طریقے سے چلانی چاہیے۔ مجھے سب سے کہنا چاہیے کہ آپ اپنی بات جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی شکایت صرف اتنی ہے کہ ایوان کا کام کاج نہیں ہو رہا ہے۔
اس دوران کانگریس ایم ایل اے کے آر رمیش کمار نے مداخلت کرتے ہوئے کہا، دیکھو، ایک کہاوت ہے کہ جب ریپ کو نہیں ٹالاجاسکتا ہوتو لیٹ کر اس کا مزہ لو۔ آپ بالکل اسی حالت میں ہیں۔
ایوان کی کارروائی کے اس ویڈیو میں کمار کے اس متنازعہ ریمارکس پر کاگیری کوہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پس منظر میں دیگر ایم ایل اے کو بھی ہنستے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
"When rape is inevitable, enjoy it". This statement was done by Congress leader and former Speaker KR Ramesh Kumar at Belagavi during assembly session.@NewIndianXpress@santwana99 @ramupatil_TNIE @naushadbijapur pic.twitter.com/7mhgGYfbPb
— TNIE Karnataka (@XpressBengaluru) December 16, 2021
کمار کے اس بیان پر ان کی اپنی پارٹی کے ارکان نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
خان پور سے کانگریس ایم ایل اے انجلی نمبالکر نے ٹوئٹ کرکےکہا،ایوان اس طرح کےحقیر اور بے شرم رویے کے لیے ہر عورت، بہن اور بیٹی سے معافی مانگے۔
This is just NOT ok. There needs to be an apology https://t.co/Wba0KnpOKZ
— Sowmya | ಸೌಮ್ಯ (@Sowmyareddyr) December 16, 2021
ایک اور کانگریس ایم ایل اے سومیا ریڈی نے کہا، یہ ٹھیک نہیں ہے اور اس کے لیےمعافی کی ضرورت ہے۔
Congress Party disapproves the exchange of highly objectionable & insensitive banter between Karnataka Assembly Speaker & Sr. Congress MLA in the House.
Speaker as custodian & Sr legislators are expected to be role models & should desist from such unacceptable behaviour.
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) December 17, 2021
وہیں کانگریس پارٹی نے کمار کے اس بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کیا،کانگریس پارٹی کرناٹک اسمبلی کےاسپیکر اور ایوان میں کانگریس کےسینئر ایم ایل اے کے درمیان اس انتہائی قابل اعتراض اور غیر حساس مذاق سے متفق نہیں ہے۔
حالاں کہ پارٹی نے یہ نہیں بتایا کہ کیا لیڈر کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی۔
کمار نے ٹوئٹ کر کےاس پر ردعمل ظاہر کیا،میرا مقصد اس گھناؤنے جرم کوعظیم بتانانہیں تھا، بلکہ یہ ایک سادہ سا تبصرہ تھا۔ میں آئندہ سےاپنے الفاظ کا انتخاب احتیاط سے کروں گا۔
If it hurts the sentiments of women, I've no problem apologising. I apologize from the bottom of my heart: Congress MLA KR Ramesh Kumar in Karnataka Assembly on his 'rape' remark made in the House yesterday.
"He has apologized, let's not drag it further," says Speaker VH Kageri. pic.twitter.com/7u3HeaSbLr
— ANI (@ANI) December 17, 2021
کمار نے جمعہ کو اسمبلی کو بتایا کہ اگر ان کے ریمارکس سے خواتین کو تکلیف پہنچی ہے تو انہیں معافی مانگنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
وہیں اسپیکر کاگیری نے کہا، انہوں نے (کمار) معافی مانگ لی ہے اب اس معاملے کو اور طول نہیں دیتے ہیں۔
بتادیں کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کمار نے ریپ متاثرین کا موازنہ اس قدر غیر سنجیدہ انداز میں کیا ہو۔
فروری 2019 میں، جب وہ اسمبلی کے اسپیکر تھے، انہوں نے کہا تھا، میری حالت ریپ متاثرہ جیسی ہے۔ ریپ صرف ایک بار ہوا تھا۔ اگر آپ نےاسے وہیں چھوڑ دیا تو یہ وہیں سے گزر جاتا ہے۔ لیکن جب آپ شکایت کرتے ہیں کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو ملزم کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا، ان کے وکیل پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے ہوا؟ یہ کب اور کتنی بار ہوا؟ ریپ ایک بار ہوتا ہے لیکن عدالت میں 100 بار ہوتا ہے۔ میرا یہی حال ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں)