انفارمیشن ٹکنالوجی اور داخلہ امور کی پارلیامانی کمیٹیاں طے کریں گی وہاٹس ایپ جاسی معاملے کی شنوائی  

فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے امریکہ کی عدالت میں ایک اسرائیلی نگرانی کمپنی کے خلاف الزام لگایا ہے کہ اس نے ہندوستانیوں سمیت دنیا بھر کے تقریباً1400 وہاٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کے کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔

فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے امریکہ کی عدالت میں ایک اسرائیلی نگرانی کمپنی کے خلاف الزام لگایا ہے کہ اس نے ہندوستانیوں سمیت دنیا بھر کے تقریباً1400 وہاٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کے  کارکنوں  کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: کانگریس رہنما ششی تھرور کی صدارت والی پارلیامانی کمیٹی20 نومبر کواپنے اجلاس میں ‘ وہاٹس ایپ’جاسوسی معاملے پر بات کرے‌گی۔ذرائع نے بدھ کو یہ جانکاری دی۔ ششی تھرورانفارمیشن ٹکنالوجی سے متعلق پارلیامانی کمیٹی کے صدر ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کے ممبروں کوبھیجے خط میں کہا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کی جاسوسی کے لئے ٹکنالوجی کا مبینہ استعمال’شدید تشویش’کا معاملہ ہے اور 20نومبر کو کمیٹی کے اگلے اجلاس میں اس پرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔

فیس بک کی ملکیت والے’وہاٹس ایپ’نے31اکتوبر کو حکومت ہند کو اطلاع دی تھی کہ ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس کےکارکنوں سمیت کئی ہندوستانی صارفین کی اسرائیلی اسپائی ویئر’ پیگاسس’کے ذریعے جاسوسی کی گئی۔ لیکن وزارت اطلاعات و ٹکنالوجی (آئی ٹی نے دلیل دی ہے کہ دستیاب کرائی گئی اطلاع ناکافی ہے۔ ذرائع نےبتایا کہ خط میں تھرور نے کمیٹی کے ممبروں سے اپیل کی ہے کہ ایک جمہوری ملک ہونے کے ناطے ‘ہمیں مناسب حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ کسی غیر قانونی طریقے یا بیرونی مقصد کے لئے مجلس عاملہ کے اختیارات کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے۔ ‘

سپریم کورٹ کےذریعہ پرائیویسی کےبنیادی حق کی واضح شناخت کی نشاندہی کرتے ہوئے ، تھرور نے کہا کہ اس حق کی خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی کارروائی کی صداقت ، حقائق اور ضرورت کاتجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی میں حکمراں پارٹی اور حزب مخالف دونوں کے ممبر شہریوں کی پرائیویسی کے بنیادی حق کی حفاظت کے لئے مل‌کر کام کریں۔

 اطلاعاتی ٹکنالوجی سےمتعلق پارلیامانی کمیٹی کے علاوہ داخلہ امور کی کمیٹی بھی اپنے آئندہ اجلاس میں ‘جاسوسی’کے معاملے کو اٹھائے‌گی۔داخلہ امور کی مستقل کمیٹی کے صدر اور کانگریس رہنما آنند شرما نے تمام وہاٹس ایپ جاسوسی معاملہ کوتشویشناک بتاتے ہوئے کہا کہ اس مدعے پر 15 نومبر کو ہونے والےکمیٹی کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے‌گا۔ وہاٹس ایپ نےکہا تھا کہ اس نے اسرائیلی نگرانی کمپنی’این ایس او گروپ’ کے خلاف مقدمہ دائر کیاہے۔ اس ٹکنالوجی کو تیار کرنے میں اس گروپ کا ہاتھ ہے جس نے گمنام اکائیوں کو 1400وہاٹس ایپ صارفین کے موبائل فون ہیک کرنے میں مدد کی۔

ان صارفین میں سیاسی،اپویزشن کے رہنما، صحافی اور حکومت کے سینئر افسر شامل ہیں۔حالانکہ،کمپنی نے ہندوستان میں اس اسپائی ویئر حملے سے متاثرہ  لوگوں کی تعداد نہیں بتائی ہےلیکن اس کے ترجمان نے کہا کہ اس ہفتہ ہم نے جن لوگوں سے رابطہ کیا ہےان میں ہندوستانی صارف بھی شامل ہیں۔

 اس کے بعد دی وائر سمیت کئی دیگر میڈیا اداروں نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پیگاسس اسپائی ویئر سے جن ہندوستانیوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں زیادہ تر ایسے سماجی اور انسانی حقوق کےکارکن، ماہر تعلیم اور وکیل تھے جو بھیما-کورےگاؤں تنازعہ سے منسلک تھے۔ وہیں، کانگریس نے گزشتہ اتوار کو دعویٰ کیا کہ پارٹی کی سینئررہنما پرینکا گاندھی کو وہاٹس ایپ سے ایک پیغام حاصل ہوا تھا، جس میں ان کو بتایا گیاتھا کہ ان کے فون کے ہیک ہونےکا اندیشہ ہے۔ حالانکہ، پارٹی نے یہ نہیں بتایا کہ پرینکاکو یہ پیغام کب حاصل ہواتھا۔

مرکزی انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نےان الزامات پر وہاٹس ایپ سے ایک رپورٹ مانگی ہے۔ حکومت کی اپیل پر رد عمل دیتےہوئے اس نے معاملے کا پتہ چلنےپر پہلی بار مئی میں اور پھر ستمبر میں دوسری بارحکومت کو اس کی جانکاری دی تھی۔وہاٹس ایپ نےستمبر میں حکومت ہند کو بتایا تھا کہ121 ہندوستانی صارفین کو اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس نے نشانہ بنایا ہے۔وہیں وزارت اطلاعات و ٹکنالوجی نے کہا تھا کہاس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔

 حالانکہ، آئی ٹی وزارت کے ذرائع نے کہا کہ ان کو وہاٹس ایپ سے جواب مل گیا ہے اور ابھی اس کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ اس پر جلد ہی آخری رائےقائم کی جائے‌گی۔ عالمی سطح پروہاٹس ایپ کا استعمال کرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ ارب ہے۔ ہندوستان میں تقریباً 40کروڑ لوگ وہاٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)