اتراکھنڈ کی منسٹر آف وومن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ ریکھا آریہ نے ایک سرکاری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اپنے محکمے کے تمام افسران، ملازمین، آنگن واڑی-منی آنگن واڑی کارکنوں اور معاونین کو ہدایت دی ہے کہ وہ 26 جولائی کو اپنے اپنے گھروں کے قریبی شیومندروں میں ‘ جل ابھیشیک’ کریں اوراس کی تصویریں ای میل اور وہاٹس ایپ گروپ میں ڈالیں۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ کی بی جے پی مقتدرہ حکومت میں منسٹر آف وومن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ ریکھا آریہ نے حال ہی میں اپنے محکمے کےتمام ضلع افسران اور ملازمین،آنگن واڑی اور منی آنگن واڑی کارکنوں اور معاونین کو حکم جاری کیا ہے اور انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ 26 جولائی کو اپنے اپنے گھروں کے قریب واقع شیو مندروں میں ‘جل ابھشیک’ کریں اور اس کی تصویریں ای میل اور واٹس ایپ گروپ میں بھیجیں۔
ان کے حکم سے ریاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس کے خلاف اعتراضات کیے جا رہے ہیں، کیونکہ اس حکم سے سرکاری افسران اور ملازمین کے لیے مذہبی رسومات کی ادائیگی لازمی ہو جاتی ہے اور اس کی تشہیر بھی ہوتی ہے۔ نیز، وزیر کے حکم نے خواتین اور مختلف پس منظر اور مذہب کے ارکان کے جذبات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
Rekha Arya, WCD Minister in Uttarakhand, orders all anganwadi workers and other WCD staff to perform "jalabhishek" in the nearest Shiv shrine. Is this for real? Yes! pic.twitter.com/CHVZ5iudVh
— Road Scholarz (@roadscholarz) July 23, 2022
آریہ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ‘جل ابھیشیک ‘وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہندوستان کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیے جارہے ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر کیا جائے گا۔
آریہ نے یہ بھی کہا کہ یہ مہوتسو مرکزی حکومت کی طرف سے جنوری 2015 میں شروع کیے گئے ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ پروگرام کے تحت منایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایک ‘کانوڑ یاترا’ کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ جس میں پیغام دیا جائے گا کہ ‘مجھے بھی جنم لینے دو، شیو کے ماہ میں شکتی کا سنکلپ ہے’۔
ان کی وزارت کے تحت کام کرنے والے تمام سرکاری افسران اور ملازمین کے لیے اس کانوڑ یاترا میں شرکت لازمی ہے۔
غلط مثال
دی وائر سے بات کرتے ہوئے اتراکھنڈ کانگریس کے صدر کرن مہارا نے کہا کہ سرکاری کام میں مذہب کو شامل کرنا ‘غلط ہے اوریہ ایک غلط مثال قائم کرتا ہے’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہاڑی ریاست میں اس سے پہلے کسی وزیر نے ایسا سرکاری حکم جاری نہیں کیا ہے۔
مہارا نے کہا، بھگوان شیو سناتن دھرم کی علامت ہیں اور اس کی روایات کے مطابق پوجا کی جاتی ہے۔ اس لیے وزیر کا آنگن واڑی کارکنوں کو یہ ہدایت دینا کہ وہ نہ صرف شیولنگ کا ‘جل ابھیشیک’ کریں، بلکہ ایسا کرنے کی تصویریں بھی لگائیں، بالکل غلط ہے۔
اس طرح کے عقیدے کے پیچھے منطق پیش کرتے ہوئےمہارا بتاتے ہیں، ہندو یا سناتن روایات کی پیروی کرنے والی خواتین شیو کی پوجا کرنے یا مندر جانے یا جل ابھیشیک کرنے کے معاملے میں کچھ اصولوں پر یقین رکھتی ہیں۔’
اس لیے مہارا نے وزیر کے حکم کو ‘تغلقی فرمان’ (آمرانہ ہدایات) قرار دیا۔
مہارا نے کہا کہ وزیر اپنی مرضی کے مطابق کارکنوں سے درخواست کر سکتی تھیں، لیکن حکومت کا حکم جاری کرنا بالکل غلط ہے۔
انہوں نے کہا، وزیر کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ہندو سماج کے اندر بہت سی ذاتیں اور ذیلی ذاتیں ہیں جن میں خواتین کو ‘جل ابھشیک’ یا اس طرح کی کوئی چیز کرنے کی اجازت نہیں ہے، لہذا آنگن واڑی کارکنوں کے لیے اسے لازمی قرار دینے سے گریز کیا جا سکتا تھا۔’
آنگن واڑی کارکن تنظیم نے حکم کے بائیکاٹ کی اپیل کی
دریں اثنا، آل انڈیا فیڈریشن فار آنگن واڑی ورکرز اینڈ ہیلپرز (اے آئی ایف اے ڈبلیو ایچ) نے میڈیا کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے آریہ کے حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور اسے ‘ہندوستانی آئین اور اس کے سیکولر تانے بانے کی خلاف ورزی’ قرار دیا ہے۔
فیڈریشن نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ موجودہ حکم ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ اسکیم کے تحت دیا گیا ہے، جبکہ فروری سے تنخواہ اور سپلیمنٹری ڈائٹ کے لیے فنڈز ادا نہیں کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ‘بیٹیوں کو بچانے کے لیے’ فروری سے بقایہ تنخواہ اور سپلیمنٹری خوراک کی ادائیگی کی جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ، یہ ستم ظریفی ہے کہ اتراکھنڈ میں آنگن واڑی کارکنوں اور معاونین کی تنخواہ اور اضافی غذائیت کے لیے فنڈز فروری 2022 سے نہیں دیے گئے ہیں۔ بقایہ کی ادائیگی کے لیے فیڈریشن سے منسلک اتراکھنڈ آنگن واڑی سیویکا سہائیکا سنگھ (سیٹو) جدوجہد کر رہی ہے۔ ہم تمام بقایے کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بیان میں مذہب اور سرکاری کام کو آپس میں ملانے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ خواتین مختلف مذہبی پس منظر سے آتی ہیں اور مختلف عقائد میں یقین رکھتی ہیں۔
فیڈریشن نے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز (آئی سی ڈی ایس) کو انتہائی ضروری مالی امداد فراہم کرنے کے بجائے ‘پروپیگنڈہ’ پھیلا رہی ہے اور آنگن واڑی کارکنوں سے آریہ کے حکم کا بائیکاٹ کرنے کو کہا ہے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔