ہاتھرس: ست سنگ میں بھگدڑ مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت اب تک 116 لوگوں کی موت

ہاتھرس کے سکندرراؤ تھانہ حلقہ کے پھولرئی گاؤں میں منعقد ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ہاتھرس کے سکندرراؤ تھانہ حلقہ کے پھولرئی گاؤں میں منعقد ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا X/@_sDheerendra)

(تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا X/@_sDheerendra)

نئی دہلی: اترپردیش کے ہاتھرس سے ایک ست سنگ کے دوران منگل (2 جولائی) کو ایک بڑے حادثے کی خبر سامنے آئی ہے۔ منٹ کی وپورٹ کے مطابق، سکندرراؤ تھانہ حلقہ کے پھولرئی گاؤں میں منعقد ست سنگ میں بھگدڑ مچنے سے اب تک 116 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔

اس سے پہلے نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، ایٹہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راکیش پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ ہاتھرس ضلع کے مغل گڑھی گاؤں میں ایک مذہبی تقریب جاری تھی کہ اس دوران بھگدڑ مچ گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘اب تک ایٹۃ اسپتال میں 27 لاشیں پہنچی ہیں، جن میں 23 خواتین، 3 بچے اور 1 مرد شامل ہے۔ زخمی ابھی تک ہسپتال نہیں پہنچے ہیں۔ مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ ان 27 لاشوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔’

وہیں،  ایٹہ کے چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) ڈاکٹر امیش کمار ترپاٹھی نے بھی اسپتال میں 27 لاشوں کے پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے حکام کو امدادی کاموں میں تیزی لانے اور زخمی افراد کو مناسب علاج فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

وہیں،  کانگریس کے صدر ملیکارجن کھڑگے نے بھی حادثے پر غم کا اظہار کیا اور سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ زخمی افراد کے علاج  ومعالجے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اور متاثرین کو فوری معاوضہ فراہم کرایا جائے۔

غور طلب ہے کہ اس واقعہ سے متعلق کئی پریشان کن ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ ان ویڈیو میں کئی لوگ ہسپتال کے باہر بے ہوشی کی حالت میں نظر آ رہے ہیں، جبکہ کئی زخمی افراد کو بس-ٹیمپو میں لاد کر ضلع ہسپتال لے جاتے دیکھا جا سکتا  ہے۔ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ  ہے۔