بہار میں پل گرنے کا واقعہ نیا نہیں ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ صرف 13 دنوں کے اندر چھ پل گر گئے ہیں۔ ریاست میں لگاتار پل گرنے کے سلسلہ نے مقامی لوگوں کے تحفظ اور تعمیر کے معیار پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
نئی دہلی: بہار کے کشن گنج ضلع میں اتوار (30 جون) کو پل گرنے کا ایک اور معاملہ سامنے آیا، جس کی وجہ سے قرب و جوار کے تقریباً 60000 لوگوں کا رابطہ متاثر ہوگیا ہے۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ، یہ پل ٹھاکر گنج بلاک کے کھوسی ڈانگی گاؤں میں بوند ندی پر بنایا گیا تھا، جسے سال 2009-10 میں اس وقت کے کشن گنج کے ایم پی محمد تسلیم الدین کے ایم پی فنڈ سے تعمیر کیا گیا تھا۔
ریاست میں گزشتہ 13 دنوں میں پل گرنے کا یہ چھٹا واقعہ ہے، جس نے مقامی لوگوں کے تحفظ اور حکومت کے ڈیزائن، تعمیراتی معیار اور معائنے پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
رورل ورکس ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ انجینئر آلوک بھوشن نے میڈیا کو بتایا، ‘پل کے ستون ایک فٹ نیچے گرنے سے پل کے دو حصے ٹوٹ گئے۔شدید بارش ہوئی ہے اور ندی میں پانی کا بہاؤ تیز ہے۔ اس پر بھاری گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ ہم نے پل کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔’
واضح ہو کہ اس سے قبل 28 جون کو مدھوبنی ضلع میں بھوتہی بلان ندی پر ایک زیر تعمیر پل گر گیا تھا۔ وہیں، 27 جون کو کشن گنج ضلع میں مدیا ندی پر 70 میٹر طویل پل کے گرنے کی خبر سامنے آئی تھی۔
اس سے کچھ دن پہلے 22 جون کو مشرقی چمپارن کے سیوان میں گنڈک نہر پر بنایا گیا ایک پل گر گیا تھا۔ مہاراج گنج اور دروندا بلاک کو جوڑنے والا یہ پل 34 سال پرانا تھا۔
اسی طرح 22 جون کی رات کو ہی مشرقی چمپارن کے گھوراسہن بلاک کے اموا میں ایک زیر تعمیر پل گر گیا تھا۔ یہ پل اموا سے چین پور اسٹیشن جانے والی سڑک پر بنایا جا رہا تھا۔ شام کو اس پل کے بالائی حصے کی ڈھلائی ہوئی تھی اور رات ہوتے ہوتے یہ گر پڑا تھا۔
وہیں، 18 جون کو سب سے پہلے ریاست میں ارریہ ضلع کے سکٹی بلاک میں ایک زیر تعمیر پل کے گرنے کی خبر آئی تھی۔ یہ پل ارریہکے ہی دو بلاک سکٹی اور کرسا کانٹا کو جوڑنے کے لیے بنایا جا رہا تھا۔
معاملہ کے طول پکڑنے کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس سلسلے میں کمیٹیاں تشکیل دی ہیں تاکہ پل گرنے کی وجوہات کی نشاندہی کی جا سکے۔
ایک کمیٹی کے رکن نے کہا کہ ان واقعات کی وجوہات کو تین زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے – قدرتی، انسانی اور جیو ٹیکنیکل۔
انہوں نے مزید کہا، ‘بہار میں ندیاں اپنا راستہ بدلنے کے لیے بدنام ہیں۔ ان کے پانی کے بہاؤ، اونچائی اور بہاؤ کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ریاست میں پلوں کی جگہ کا فیصلہ انجینئرنگ کے اصولوں کے بجائے سیاست، زمین کی دستیابی اور کنکٹیویٹی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اس سے حادثے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔’
غور طلب ہے کہ مانسون کی پہلی بارش کے دوران ہی ملک بھر میں بنی کئی عمارتوں اور سڑکوں کی حقیقت سامنے آگئی ہیں۔ تاہم، بہار میں پل گرنے کا واقعہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ صرف 13 دنوں کے اندر چھ پل گر گئے ہیں۔