ست سنگ کے دوران منگل کو مچی بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 121 ہو گئی ہے۔ کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے ہاتھرس میں منگل (2 جولائی) کو ست سنگ کے دوران مچی بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 121 ہو گئی ہے۔ کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ زخمی افراد کو علاج کے لیے ہاتھرس، علی گڑھ، ایٹہ وغیرہ کے اسپتالوں میں بھیجا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ، اس معاملے میں سنگین دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، لیکن اس میں ست سنگ کے مرکزی سیوادار اور منتظمین کو ملزم بنایا گیا ہے، جبکہ پروچن دینے والے سورج پال عرف نارائن ساکار ہری عرف ‘بھولے بابا’ کا نام غائب ہے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ منتظمین نے منظوری لیتے ہوئے ‘ست سنگ’ میں شرکت کرنے والے عقیدت مندوں کی اصل تعداد کو چھپایا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق، تقریب میں ڈھائی لاکھ لوگ آئے تھے جبکہ منتظمین نے 80 ہزار افراد کے لیے پروگرام کی منظوری لی تھی۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ پروگرام میں پر وچن دینے والے سورج پال عرف بھولے بابا کے پروچن کے بعد تقریباً 2 بجے کار میں پروگرام کی جگہ سے نکلتے وقت عقیدت مندوں میں شامل مردوں، خواتین اور بچوں نے ان کی ‘چرن دھول ‘ (پیروں کی دھول) لینا شروع کر دیا۔ پروگرام کی جگہ سے باہر نکل رہے لاکھوں عقیدت مندوں کے زبردست ہجوم کے دباؤ کی وجہ سےنیچے بیٹھے، جھکے ہوئے عقیدت مند دبنے کچلنے لگے، جس کی وجہ سے چیخ و پکار مچ گئی۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ سڑک کے دوسری طرف بابا کی گاڑی کے پیچھےپانی اور کیچڑ سے بھرے کھیتوں میں بھاگنے والے ہجوم کو آرگنائزنگ کمیٹی نے لاٹھیوں کی مدد سے زبردستی روک دیا، جس سے ہجوم کا دباؤ بڑھتا چلا گیا اور عورتیں، بچے اور مرد کچلتے چلے گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق، منتظمین کی جانب سے پروگرام کی جگہ پر ٹریفک کنٹرول کے لیے منظور کیے گئے شرائط پر عمل نہیں کیا گیا۔ زخمی افراد کے جائے وقوعہ پر چھوٹے سامان، کپڑے، جوتے اور چپل اٹھا کر پا س کے کھیت میں پھینک کر شواہد چھپائے گئے۔
حکومت ہند اور ریاستی حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کے لواحقین کو 50000 روپے کے معاوضے کا بھی اعلان کیا ہے۔
چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور ان کی ہدایت پر واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
صدر دروپدی مرمو، وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے اور کئی دوسرے لیڈروں نے اس واقعہ پر غم کا اظہار کیا ہے۔