گزشتہ نومبر میں مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے اور مختلف پابندیوں کے بعد ریاست میں سیاحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت محکمہ سیاحت کے ذریعے دی گئی جانکاری ان کے دعویٰ کے برعکس تصویر پیش کرتی ہے۔
نئی دہلی: گزشتہ 19 نومبر، 2019 کو مرکزی وزیر سیاحت پرہلاد سنگھ پٹیل نے پارلیامنٹ کو بتایا کہ اگست، 2019 میں جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور اس کے بعد لگائی گئی مختلف پابندیوں کی وجہ سے ریاست میں سیاحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ سی پی آئی (ایم) کے راجیہ سبھا رکن پارلیامان ایلامارام کریم کے ذریعے پوچھے گئے سوال پر وزیر کے ذریعے دیا گیا جواب ان میڈیا رپورٹس کے بالکل برعکس تھا، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے وہاں کی سیاحت اور معیشت پر کافی برا اثر پڑ رہا ہے۔
اب وزارت سیاحت کے ذریعے ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں دی گئی جانکاری سے یہ پتہ چلتا ہے مرکزی وزیر نے جموں و کشمیر محکمہ سیاحت کے ذریعے ان کو دی گئی اہم جانکاری کو چھپا لیا، جس میں کہا گیا تھا کہ سیاحت میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے۔
اس کے علاوہ پٹیل نے پارلیامنٹ میں جھوٹ بولا کہ سیاحتی ریونیو میں گراوٹ کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔ مرکزی وزارت سیاحت نے 14 نومبر، 2019 کو کریم کے سوالوں کو جموں و کشمیر کے محکمہ سیاحت کو بھیجا تھا، جس کے جواب میں جموں و کشمیر محکمہ نے اگلے دن ایک نوٹ کے طور پر تحریری رد عمل بھیجا تھا۔
وزارت نے آر ٹی آئی کے جواب میں اسی نوٹ کی ایک کاپی مہیا کرائی ہے۔ شاید یہ پہلا ایسا موقع ہے جب سرکاری طور پر یہ اعتراف سامنے آیا ہے کہ جموں و کشمیر میں پابندیوں کی وجہ سے سیاحت پر کافی برا اثر پڑا ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کریم کے سوالوں کو لےکر مودی حکومت میں وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے واضح طور پر جھوٹ بولا ہے۔ کریم نے پوچھا تھا کہ کیا حال میں ہوئی تبدیلیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر کی سیاحت پر برا اثر پڑا ہے؟ اس کے جواب میں جموں و کشمیر محکمہ سیاحت نے 15 نومبر 2019 کے مرکزی وزارت سیاحت کو بھیجے جواب میں کہا کہ ہاں، اس کی وجہ سے اثر پڑا ہے۔
محکمہ نے اپنے جواب میں کہا، ‘ 02.08.2019 کو جموں و کشمیر حکومت کے ذریعے حفاظتی ایڈوائزری جاری کرنے کے بعد، سیاحوں کی آمد میں تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ سیاح سے متعلق بنیادی ڈھانچہ جیسے کہ ہوٹل، ہٹس، گیسٹ ہاؤس، پیئنگ گیسٹ ہاؤس اور ہاؤس بوٹس اچانک بند ہو گئے اور ان میں سیاحوں کی تعداد نچلی سطح پر آ گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں سیاحوں کی کمی کی ایک اہم وجہ ذرائع ابلاغ پرپابندیاں ہیں، جو حکومت کے ذریعے 09.10.2019کو حفاظتی ایڈوائزری کو واپس لینے کے بعد موبائل خدمات کی بحالی تک جاری رہی۔ ‘
اس طرح جموں و کشمیر محکمہ سیاحت کا جواب مودی حکومت کے ذریعے تشہیر کیے گئے ‘ حالات معمول پر ‘ ہونے کے دعویٰ کے بالکل برعکس ہے۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں جواب دیتے ہوئے اس حصے کو ہٹا دیا۔
کریم کے سوال کے جواب میں مرکزی حکومت نے سال 2017، 2018 اور 2019 کے اگست، ستمبر اور اکتوبر مہینے میں سیاحوں کی آمد کی تعداد والا اعداد و شمار پیش کیا، جس سے وہاں کی زمینی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ مرکزی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے سیاحوں کی تعداد بتاتے ہوئے بھی ایک بےحد اہم جانکاری چھپا لی۔
جموں و کشمیر محکمہ نے اپنے جواب میں بتایا تھا کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں جموں و کشمیر جانے والے سیاحوں میں زیادہ تر لوگ جموں میں ویشنو دیوی جانے والے ہیں۔ یہ جانکاری بھی پرہلاد سنگھ پٹیل نے پارلیامنٹ کو نہیں بتائی۔
تیسرا سوال سی پی آئی (ایم) رکن پارلیامان کریم نے یہ پوچھا تھا کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر 2019 کے مہینے میں سیاحتی ریونیو میں کتنے فیصد کی کمی آئی ہے۔ اس کے جواب میں پٹیل نے کہا، ‘ سیاحت سے حاصل ریونیو کی جانکاری نہیں رکھی جاتی ہے۔ ‘ حالانکہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی وزیر نے اس بارے میں ایوان میں جھوٹ بولا ہے۔
جموں و کشمیر محکمہ سیاحت نے مرکزی وزارت سیاحت کو بتایا تھا کہ اگست 2019 سے اکتوبر 2019 کے مہینے کے دوران جموں و کشمیر میں سیاحت سے ریونیو میں 71 فیصد کی اوسط گراوٹ آئی ہے۔ لیکن یہ جانکاری بھی جھوٹ بولتے ہوئے مرکزی وزیر نے چھپا لی۔ سی پی آئی (ایم) رکن پارلیامان ایلامارام کریم نے کہا ہے کہ وہ ان حقائق کی بنیاد پر خصوصی پریولیج موشن دائر کریںگے۔
اس بارے میں پرہلاد سنگھ پٹیل کے آفس اور وزارت سیاحت کے سکریٹری کو سوالوں کی فہرست بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے اس پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ان کا جواب آنے پر اس کو رپورٹ میں جوڑا جائےگا۔