دہلی پولیس نے آلٹ نیوز کے شریک بانی اور صحافی محمد زبیر کے 2018 میں کیے گئے جس ٹوئٹ کو ان کی گرفتاری کی وجہ بتایا ہے ، اس کے خلاف @balajikijaiin نامی ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے شکایت کی گئی تھی، پولیس نے عدالت میں کہا تھا کہ یہ کوئی گمنام اکاؤنٹ نہیں بلکہ ‘مخبر’ ہے۔
نئی دہلی: گمنام ٹوئٹر ہینڈل جس کی وجہ سےآلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کی گرفتاری ہوئی،اب مائیکروبلاگنگ سائٹ پر موجود نہیں ہے۔
زبیر کے خلاف درج ایف آئی آر میں مذکور تھا کہ ، ‘ہنومان بھکت (@balajikijaiin) کے ٹوئٹر ہینڈل سے، محمد زبیر (@zoo_bear) کے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے کیے گئے ایک ٹوئٹ کوشیئر کیا گیا تھا جس میں زبیر نے ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔اس میں سائن بورڈ پر ہوٹل کا نام ‘ہنی مون ہوٹل’ سے بدل کر ‘ہنومان ہوٹل’ کر دیا گیا تھا۔ تصویر کے ساتھ زبیر نے ‘2014 سے پہلے ہنی مون ہوٹل… 2014 کے بعد ہنومان ہوٹل…’ لکھا تھا۔
بتادیں کہ مذکورہ تصویر 1983 کی رشی کیش مکھرجی کی فلم ‘کسی سے نہ کہنا‘ کا ایک اسکرین شاٹ تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق @balajikijaiin ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ،ہمارے بھگوان ہنومان جی کو ہنی مون سے جوڑا جا رہا ہے جو کہ ہندوؤں کی براہ راست توہین ہے کیونکہ وہ (بھگوان ہنومان) برہمچاری ہیں۔ پلیز اس شخص کے خلاف کارروائی کریں۔
غور طلب ہے کہ منگل کو دہلی کی ایک عدالت نے زبیر کو پولیس حراست میں لے کر پوچھ گچھ کرنے کی مدت مزید چار دن کے لیے بڑھا دی تھی۔
فیکٹ چیک ویب سائٹ کے شریک بانی زبیر کو دہلی پولیس نےسوموار کو 2018 میں کیے گئے ٹوئٹ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر (انٹلی جنس اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز) کے پی ایس ملہوترا نے کہا کہ زبیر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (اے) اور 295 (اے) کے تحت 20 جون کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
بتادیں کہ گرفتاری کے بعد سےٹوئٹر پر بہت سے لوگوں نے نشاندہی کی تھی کہ @balajikijaiin اکاؤنٹ پر اس ایک ٹوئٹ کے علاوہ بہت کم سرگرمی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بدھ کے روز سے مذکورہ شخص کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا آ رہا ہے، یہ اکاؤنٹ موجود نہیں ہے۔
اخبار کے ذریعے رابطہ کرنے پرپولیس نے بدھ کو کہا کہ اس نے ابھی تک اس معاملے میں شکایت کرنے والے/ٹوئٹر صارف سے رابطہ نہیں کیا ہے۔
گرفتاری کے دن جہاں اس اکاؤنٹ سے صرف ایک ٹوئٹ ہوا تھا اور اس کا ایک فالوور تھا، جلد ہی اس کے 1200 فالوورز ہو گئے۔ تاہم، بدھ سے اکاؤنٹ ہی ٹوئٹر پر نظر نہیں آ رہا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس شخص نے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ تاہم، اس سے ہماری تحقیقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہم اس شخص کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سے شکایت کے بارے میں پوچھیں گے۔ شاید اس نے اس لیے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا ہوکہ وہ ڈر گیا ہو۔
تاہم، اس سے قبل منگل کو زبیر کی وکیل ورندا گروور نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ کسی بھی صورت میں، ایک گمنام اکاؤنٹ کو ‘مذہب پر عمل کرنے والے کسی بھی شخص کا ترجمان’ نہیں سمجھا جا سکتا۔
Grover: let us take the tweet of Hanuman bhakt on its face value. it's not a case of 153A. In any case he is not the spokesperson of anyone who follows the religion. #MohammedZubair #AltNews #DelhiPolice
— Live Law (@LiveLawIndia) June 28, 2022
گروور نے کہا تھا، اگر کسی نامعلوم ٹوئٹر ہینڈل نے ملک میں کوئی شرارت کی ہے تو میرے خیال میں اس کے پیچھے کی وجوہات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
لائیو لاء کے مطابق، اس پر استغاثہ کے وکیل نے نامعلوم اکاؤنٹ کو ‘مخبر’ بتایا تھا۔ استغاثہ نے کہا تھا، ‘وہ صرف ایک مخبر ہے۔ وہ کوئی نامعلوم شکایت کنندہ نہیں ہے۔
اس اکاؤنٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے استغاثہ نے کہا تھا کہ تفصیلات بتائے بغیر کسی کو بھی ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں مل سکتا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)