
سرکردہ صحافی اور مصنف سنکرشن ٹھاکر کاطویل علالت کے بعد 63 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ دی ٹیلی گراف کے ایڈیٹر ٹھاکر نے بہار اور کشمیر کے علاوہ کئی اہم موضوعات پر غیر معمولی رپورٹنگ کی۔ خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے رہنماؤں اور صحافیوں نے انہیں بے خوف، حساس اور جمہوری ہندوستان کا مضبوط وکیل بتایا ۔

تصویر بہ شکریہ : ایکس /سنکرشن ٹھاکر
نئی دہلی: ہندوستان کے بہترین سیاسی صحافیوں میں سے ایک اور کولکاتہ کے دی ٹیلی گراف اخبار کے ایڈیٹر سنکرشن ٹھاکر کاسوموار (8 ستمبر) کو انتقال ہو گیا۔ وہ 63 سال کے تھے۔
انگریزی اخبار دی ہندو کی سفارتی امور کی ایڈیٹر سوہاسنی حیدر نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا،’ہندوستان نے آج سنکرشن ٹھاکر کو کھو دیا، یہ واقعی افسوسناک ہے۔ وہ ایک نڈر صحافی اور شاندار مصنف تھے۔ ان کے پاس امید اور تنقید کابہترین توازن تھا، اور ان کی دانشمندی اس اُلّو کے علامت کی طرح تھی جسے وہ ہمیشہ اپنے پن پر لگائے رہتے تھے۔ انہیں کھونا ان سب کے لیے ذاتی صدمہ ہے جنہوں نے ان کے ساتھ گراؤنڈ پر کام کیا۔’
این ڈی ٹی وی کی سابق صحافی ندھی رازدان نے لکھا، ‘سنکرشن ٹھاکر کی موت کی خبر افسوسناک ہے۔ وہ ایک شاندار مصنف، صحافی اور معاون تھے، جو ہمیشہ بے باکی سے اپنی بات رکھتے تھے اور بے حد خوبصورت لکھتے تھے۔ وہ قومی میڈیا کے ان چند صحافیوں میں تھے جوجموں و کشمیر کی پیچیدگیوں کو صحیح معنوں میں سمجھتے تھے۔ وہ گزشتہ چند ماہ سے بیماری سےبہادری سے لڑ رہے تھے۔’
سینئر صحافی رویش کمار نے جذباتی ہو کر لکھا، ‘آج کا دن اداس کر گیا۔ ٹیلی گراف کے ایڈیٹر اور صحافی سنکرشن ٹھاکر کی موت کی خبر نے ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔سنکرشن ٹھاکر کی لکھاوٹ کا کوئی ثانی نہیں… آپ نے جو تحریری دستاویز چھوڑا ہے، ان خبروں سے ادب کی کتاب بن جائے گی۔ آپ شاندار تھے۔ ہمیں آپ کا پیار ملا۔ آپ سے محبت ملی۔ آپ چلے گئے ۔میرا خراج تحسین۔’
انڈیا ٹوڈے کے صحافی راجدیپ سردیسائی نے کہا، ‘انتہائی افسوسناک خبر: ہمارے بہترین صحافیوں میں سے ایک، اپنی پیارے صوبے بہار پر شاندار کتابیں لکھنے والے مصنف، ٹیلی گراف کے ایڈیٹر اور سچے صحافی، سنکرشن ٹھاکر کا انتقال ہو گیا۔ آپ کی بصیرت، جس نے ہمیشہ میرے علم میں اضافہ کیا، اب بہت یاد آئیں گی میرے دوست ۔ خراج تحسین’
دی رپورٹرز کلیکٹو کے بانی ایڈیٹر نتن سیٹھی نے لکھا،’وہ لفظوں کو بنتے تھے اور اس سے مصوری بھی کرتے تھے۔ ان کی ہر تحریر کے ساتھ ان کا قد بڑھتا چلا گیا، لیکن وہ ہمیشہ زمین سے وابستہ رہے، انہوں نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی اور ہر کسی کے لیے آسانی سے قابل رسائی تھے۔ سنکرشن ٹھاکر۔ ایک اچھے صحافی بہت جلد چلے گئے۔’
صحافی صبا نقوی نے کہا، ‘شاندار صحافی سنکرشن ٹھاکر اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ ٹیلی گراف کے ایڈیٹر کے طور پر انہوں نے بے حدخوبصورت لکھا، لیکن گراؤنڈ رپورٹنگ میں بھی بے مثال تھے… یہی ان کی پہچان تھی – ایک ایڈیٹر جو گراؤنڈ پر جاکر پسینہ بہا رہا تھا۔ یہی ایک عظیم صحافی کی پہچان ہے۔ سنکرشن جی کو خراج عقیدت۔’
نوبھارت ٹائمز کے صحافی نریندر ناتھ مشرا نے لکھا، ‘ملک کے عظیم صحافی، ٹیلی گراف کے ایڈیٹر، بہار سے آنے والے سنکرشن ٹھاکر جی آج انتقال کر گئے۔ وہ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ وہ بہار کے بارے میں حیرت انگیز معلومات رکھتے تھے۔ میں ہر الیکشن میں ان سے رہنمائی حاصل کرتا تھا۔ ملک نے ایک شاندار صحافی، انسان اور بہاری کوکھو دیا ۔’
کانگریس رہنما جئے رام رمیش نے خراج عقیدت پیش کیا،’ان کا تعلق اس صحافتی برادری سے تھا جو اب معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ لبرل، جمہوری، سیکولر اور تکثیری ہندوستان نے اپنے ایک مضبوط محافظ کو کھو دیا ہے۔’
سنکرشن ٹھاکر کی زندگی اور صحافتی کیریئر
سنکرشن ٹھاکر 1962 میں پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی اسکول کی تعلیم سینٹ زیویئرز (پٹنہ) اور سینٹ زیویئرز (دہلی) سے حاصل کی۔ 1983 میں، انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے ہندو کالج سے سیاسیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1984 میں سنڈے میگزین سے کیا۔ اس کے بعد وہ دی ٹیلی گراف اور انڈین ایکسپریس میں ایسوسی ایٹ ایڈیٹر رہے اور تہلکہ میں ایگزیکٹو ایڈیٹر بنے۔ 2023 میں وہ ٹیلی گراف کے ایڈیٹر بنے۔
ایڈیٹر ہونے کے باوجود ٹھاکر گراؤنڈ رپورٹنگ کرتے رہے۔ انہوں نے کشمیر، بہار اور برصغیر میں سماجی و سیاسی تنازعات پر وسیع پیمانے پر رپورٹنگ کی۔ انہوں نے بھوپال گیس سانحہ، 1984 کے فسادات، اندرا گاندھی کا قتل، سری لنکا کی جنگ اور مالدیپ کی بغاوت جیسے تاریخی واقعات کو بھی کور کیا۔
ٹھاکر نے سب الٹرن صاحب (لالو پرساد یادو کی سیاسی سوانح عمری) اور دی بردرز بہاری (لالو یادو اور نتیش کمار کی زندگی اور سیاست پر مبنی) جیسی مشہور کتابیں لکھیں۔ انہوں نے کارگل جنگ، پاکستان اور اتر پردیش میں ذات پات کی بنیاد پر غیرت کے نام پر قتل پر مونوگراف بھی شائع کیے۔
انہیں 2001 میں پریم بھاٹیہ ایوارڈ اور 2003 میں اپن مینن فیلوشپ سے نوازا گیا۔