جموں و کشمیر حکومت نے پونچھ ضلع میں محکمہ تعلیم کو اے بی وی پی کی ‘ترنگا ریلی’ میں دو اساتذہ اور 40-50 طالبعلموں کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ اپوزیشن پی ڈی پی نے الزام لگایا ہے کہ نیشنل کانفرنس حکومت طلبہ کو اے بی وی پی کے ‘پروگرام’ میں شرکت کے لیے مجبور کر رہی ہے۔
نئی دہلی: 23 جنوری کو جموں – کشمیر کے پونچھ ضلع میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی جانب سے منعقد ‘ترنگا ریلی’ میں کئی طالبعلموں اور اساتذہ نے حصہ لیا۔ ریلی سے ایک دن قبل جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع کے محکمہ تعلیم کو اس میں طلباء اور اساتذہ کی شرکت کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔
اس معاملے نے جموں و کشمیر میں ایک نئے تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے الزام لگایا ہے کہ حکمراں نیشنل کانفرنس (این سی) حکومت طلبہ کو اے بی وی پی کے ‘نظریاتی پروگرام’ میں شامل ہونے پر مجبور کر رہی ہے۔ پی ڈی پی نے این سی پر ‘تعلیم کو پروپیگنڈے کے طور پر’ استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
پونچھ ضلع کے قبائلی طلباء کی ایک تنظیم نے بھی اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اس ریلی نے جموں و کشمیر میں محکمہ تعلیم اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کے کام کاج اور سرگرمیوں پر سنگین سوال اٹھائے ہیں۔ حکومت کو مرکز میں حکمراں بی جے پی کے ساتھ تال میل کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا
جمعہ (24 جنوری) کو اس تنازعہ نے اس وقت زور پکڑا جب پونچھ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی طرف سے پونچھ کے چیف ایجوکیشن آفیسر (سی ای او) کو لکھا گیا ایک خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا۔
Shocked to see @PoonchDm asking CEO Poonch to send 40 – 50 students from different schools into an ABVP rally. Has @sakinaitoo ji as Education Minister given her nod for this? Or is it the modus operandi by @JKNC_ to first send students to ABVP rallies & then show helplessness? pic.twitter.com/ThIdW83Urx
— Youth PDP (@YouthJKPDP) January 23, 2025
بدھ (22 جنوری) کو بھیجے گئے خط میں محکمہ کو جمعرات کو اے بی وی پی کی طرف سے کی گئی ترنگا ریلی میں ‘دو اساتذہ کے ساتھ 40 سے 50 طالبعلموں کو بھیجنے’ کی ہدایت دی گئی تھی۔
حکام کے مطابق، اس سے قبل پونچھ سے اے بی وی پی کے کنوینرکنو بالی نے 20 جنوری کو ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر 76 ویں یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل ‘ترنگا ریلی’ نکالنے کی اجازت مانگی تھی۔ 22 جنوری کو سات شرائط کے ساتھ اجازت دی گئی، جس میں ‘کسی خاص برادری، ذات، عقیدے اور مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی توہین آمیز سرگرمیوں’ پر پابندی شامل تھی۔
سی ای او نے اسی دن پونچھ کے نو پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کو اجازت نامے بھیجے اور خط میں موجود تمام شرائط کو غور سے پڑھنے کی گزارش کی۔ ان اداروں کے سربراہان سے بھی درخواست کی گئی کہ وہ طلبہ اور اساتذہ کو ریلی میں شرکت کے لیے بھیجیں۔
‘ہمارے اسکول کے بچے مارچ کریں گے’
حکام نے بتایا کہ ریلی پونچھ ڈگری کالج سے شروع ہوئی اور کالج کے کھیل کے میدان پر لوٹنے سے پہلے نکھوالی روڈ، سٹی چوک اور قلعہ بازار سے گزری ۔ ریلی میں سینکڑوں بچوں اور ضلع انتظامیہ کے بعض افسران نے بھی شرکت کی۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پونچھ کے ڈپٹی کمشنر وکاس کنڈل نے کہا کہ محکمہ پولیس کے بائیک سواروں نے ایک ‘ترنگا ریلی’ نکالی جو پونچھ کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں اختتام پذیر ہوئی۔ متنازعہ ریلی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہماری طرف سے ایک اور ریلی نکالی جا رہی ہے، جس میں ہمارے اسکول کے بچے بڑے ترنگے جھنڈے کے ساتھ بازار میں مارچ کریں گے۔’
یہ واضح نہیں ہے کہ اے بی وی پی کی اس ریلی میں ڈی سی کنڈل یا ضلع انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں نے بھی شرکت کی یا نہیں۔
دی وائر نے اس واقعہ کے بارے میں کنڈل سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ ان کا ردعمل موصول ہونے پر اس رپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔
‘اے بی وی پی معصوم طالبعلموں کا استعمال کر رہی ہے’
اس واقعے کا ایک ویڈیو ‘پونچھ نیوز’ نے اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیا تھا، ویڈیو میں ایک نامعلوم نوجوان (مبینہ طور پراے بی وی پی کارکن) دو خواتین کے ساتھ اے بی وی پی کا بینر اٹھائے ہوئے جمعرات کو پونچھ میں ایک ریلی کے سامنے مارچ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ درجنوں طالبعلموں کو بھی بینر کے پیچھے مارچ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اے بی وی پی نے ریلی سے پہلے پونچھ کے تمام اسکولوں کا دورہ کیا تھا اور طلباء اس میں شرکت کے لیے ‘پرجوش’ تھے۔ اے بی وی پی کارکن نے یہ بھی کہا کہ ‘یہ وہی جموں و کشمیر ہے جہاں بیان دیے گئے تھے کہ کوئی ترنگا نہیں اٹھائے گا۔’
دریں اثنا، گجر بکروال اسٹوڈنٹ الائنس نے ریلی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ‘پونچھ کے سی ای او اور ڈی ایم سرکاری اور نجی اسکولوں کو اے بی وی پی کی ریلی میں شرکت کا حکم کیسے دے سکتے ہیں؟ اے بی وی پی پروپیگنڈے اور سیاست کے لیے ایسے معصوم طلباء کا استعمال کر رہی ہے جو اس کے نظریے سے ناواقف ہیں۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ یہ اجازت کس کی ہدایت پر دی گئی تھی۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)