تمل ناڈو حکومت نے 2 اکتوبر کو آر ایس ایس کو ریاست میں روٹ مارچ کی اجازت دینے سےمنع کر دیا ہے ۔ اسی دن وی سی کےاور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے اس کے خلاف ‘کاؤنٹر مارچ’بھی کیا جانا تھا، اس کے لیےبھی حکومت نے منظوری نہیں دی۔ سنگھ نے حکومت کے خلاف مدراس ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔
نئی دہلی: تمل ناڈو حکومت نے جمعرات کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو ریاست میں روٹ مارچ کرنے کی اجازت دینے سےمنع کر دیا ہے اور اسی دن ودوتھلائی چروتھائیگل کاتچی (وی سی کے) کے کاؤنٹر مارچ کے منصوبے کو بھی منظوری نہیں دی۔
سنگھ نے داخلہ سکریٹری سمیت ریاستی حکومت کےسینئر عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی عرضی دائر کرکے مدراس ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ اس سے ایک دن پہلے اس نے انہیں اس معاملے پر قانونی نوٹس بھیجا تھا۔
سنگھ کی جانب سےگاندھی جینتی (2 اکتوبر) پر روٹ مارچ کے خلاف کچھ گروپوں کے ذریعے احتجاجی مظاہرہ کیے جانے کی بات کہی گئی تھی، جس کے بعد ریاستی حکومت نےلا ءاینڈ آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی اجازت دینے سے منع کر دیا تھا۔
دی ہندو کے مطابق، ریاستی حکومت نے کہا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سےمنسلک تنظیموں کے خلاف تفتیشی ایجنسیوں کے چھاپوں کے بعد ریاست بھر میں تشدد کے کئی واقعات کے مدنظرریاست کا ماحول ریلیوں اور بڑے عوامی اجتماعات کے لیے سازگار نہیں ہے۔
گزشتہ کچھ دنوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اور آر ایس ایس کے کئی کارکنوں کی املاک پر حملہ کیا گیا اور 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اخبار نے اطلاع دی ہے کہ ریاستی حکومت خفیہ ان پٹ کی بنیاد پر کارروائی کر رہی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کچھ شر پسند عناصر ممکنہ طور پر احتجاجی سرگرمیوں کا سہارا لے سکتے ہیں، جس سے امن وامان میں خلل پڑ سکتا ہے اور عوامی املاک/ جان و مال کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خفیہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ شر پسند عناصر فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکا سکتے ہیں، اس کے بعد ریاست بھر میں سیکورٹی اور نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔
ڈی ایم کے حکومت نے وی سی کے، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم) کو بھی 2 اکتوبر کو ہیومن چین بناکر احتجاج کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا ہے۔
ایک سرکاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس اور دیگر تنظیموں کو 2 اکتوبر کو ریلیاں کرنے اور جلسہ عام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت احتیاطی قدم اٹھانے کے علاوہ پوری ریاست میں امن و امان کوبرقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
دوسری طرف سنگھ کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ حکومت نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنے منصوبے پر آگے نہ بڑھیں۔ انہوں نے کہا، ہمارا مارچ پرامن ہے اور مدراس ہائی کورٹ نے پہلے ہی اس کی اجازت دے دی ہے۔ ہم اس معاملے پر قانونی طور پر آگے بڑھیں گے۔
آر ایس ایس نے کہا کہ مجوزہ مارچ آر ایس ایس کے یوم تاسیس (اس کاقیام1925 میں وجے دشمی پر عمل میں آیاتھا)، بی آر امبیڈکر کی 125 ویں یوم پیدائش اور ہندوستان کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پرامن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کیا جانا تھا۔
سنگھ نے بعد میں مدراس ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس میں تمل ناڈو کے ہوم سکریٹری فنیندرا ریڈی اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سی شیلیندر بابو کو عدالت کے 22 ستمبر کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنےکے لیے سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
عدالت نے ان سے کہا تھا کہ وہ سنگھ کی مقامی اکائیوں کو روٹ مارچ کرنے اور بعد میں اتوار کو جلسہ کرنے کی اجازت دیں۔
یہ عرضی جمعہ کو جسٹس جی کے ایلانتھیرین کے سامنے پیش کی جائے گی۔ جج نے سنگھ کے وکیل بی رابو منوہر کو توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس سے پہلے منوہر نے اس بات کا ذکر کیا تھا۔
دریں اثنا، وی سی کے لیڈر اور لوک سبھا کے رکن پارلیامنٹ تھول تھروماولن نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں آر ایس ایس کی تقریبات کی اجازت دینے والے ہائی کورٹ کے 22 ستمبر کے حکم کو واپس لینے کی مانگ کی گئی ہے۔ اس عرضی پر جمعہ کو شنوائی ہونے کا امکان ہے۔
ریاستی حکومت کے حکم کے مطابق، 2 اکتوبر کو وی سے کے ،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے مجوزہ’کاؤنٹر مارچ’ کو بھی نہیں نکالا جا سکتا ہے۔
منتظمین کے مطابق، ‘کاونٹر مارچ’ سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور آر ایس ایس کی مخالفت کے لیے منعقد کیا جا رہا تھا۔
وی سی کے لیڈرتھول تھروماولون نے کہا کہ یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والی تنظیم آر ایس ایس ان کی جینتی پر مارچ کا اہتمام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا، ہم یہاں عام ہندوؤں کے مذہبی عقائد پر حملہ کرنے کے لیے نہیں ہیں۔ ہم صرف سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں کی ان کی عوام دشمن سیاست کو بے نقاب کر رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)