
سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں تقریباً تین سال پہلے ہوئے ہریانہ کے پانی پت کی ایک گرام پنچایت کے سرپنچ کے انتخاب کے نتائج کو تبدیل کر دیا ہے۔ یہ ملک کا پہلا معاملہ بتایا جا رہا ہے، جہاں عدالت عظمیٰ نے الیکشن میں استعمال ہونے والی ای وی ایم اور دیگر ریکارڈ کو طلب کیا اور اپنے احاطے میں ہی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی، جس کے بعد نتائج پلٹ گئے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تقریباً تین سال پہلے ہوئے ہریانہ کے پانی پت کے بوانا لاکھو گاؤں کے گرام پنچایت کے سرپنچ کے انتخاب کے نتائج کو تبدیل کر دیا ہے ۔
یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس بتایا جا رہا ہے، جہاں عدالت عظمیٰ نے الیکشن میں استعمال ہونے والی الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور دیگر ریکارڈ طلب کیے اور اپنے احاطے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی، جس کے بعد نتائج پلٹ گئے۔
دی ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، دوبارہ گنتی سپریم کورٹ کے او ایس ڈی (رجسٹرار) کاویری نے دونوں فریقین اور ان کے وکیلوں کی موجودگی میں کروائی اور اس پورے عمل کی ویڈیو گرافی کی گئی۔
اس سلسلے میں جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے 11 اگست کے اپنے فیصلے میں کہا، ‘ڈپٹی کمشنر-کم-الیکشن آفیسر، پانی پت کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ دو دن کے اندر اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کریں جس میں اپیل کنندہ (موہت کمار) کو مذکورہ گرام پنچایت کا منتخب سرپنچ اعلان کیا جائے ۔’
جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ، جو جسٹس سوریہ کانت کی بنچ کا حصہ تھے، نے حکم دیا کہ اپیل کنندہ (موہت کمار) فوری طور پر مذکورہ عہدہ (سرپنچ کا) سنبھالنے اور اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے حقدار ہوں گے۔
معلوم ہو کہ یہ تنازعہ 2 نومبر 2022 کو ہوئے سرپنچ کے عہدے کے انتخاب سے متعلق تھا، جس میں کلدیپ سنگھ کو ان کے حریف موہت کمار کے خلاف منتخب قرار دیا گیا تھا۔
اس کے بعد اپیل کنندہ موہت کمار نے اس نتیجہ کو چیلنج کرتے ہوئے ایڈیشنل سول جج (سینئر کیٹیگری)-کم-الیکشن ٹریبونل، پانی پت کے سامنےاس نتیجے کو چیلنج کرتے ہوئےعرضی دائر کی تھی۔ 22 اپریل 2025 کو ڈپٹی کمشنر کم الیکشن آفیسر نے 7 مئی 2025 کو بوتھ نمبر 69 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا۔
تاہم، الیکشن ٹریبونل کے حکم کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے یکم جولائی 2025 کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد موہت کمار نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 31 جولائی کو ای وی ایم اور دیگر ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت دی اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے ذریعہ صرف ایک بوتھ کے بجائے تمام بوتھوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا۔
عدالت عظمیٰ کے 31 جولائی کے حکم میں کہا گیا تھا، ‘مقدمہ کے مخصوص حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور ضلع انتخابی افسر، پانی پت، ہریانہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ تمام ای وی ایم کو اس عدالت کے رجسٹرار، جنہیں سکریٹری جنرل کے ذریعہ نامزد کیا جائے گا، کے سامنے 06.08.2025 کو صبح 10 بجے پیش کریں’۔
عدالت نے مزید کہا، ‘نامزد رجسٹرار نہ صرف متنازعہ بوتھ بلکہ تمام بوتھوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کریں گے۔ دوبارہ گنتی کی ویڈیو گرافی کی جائے گی۔ درخواست گزار کے ساتھ ساتھ جواب دہندہ نمبر 1 یا ان کا مجاز نمائندہ دوبارہ گنتی کے وقت موجود ہوگا۔’
اس کے بعد، 6 اگست، 2025 کو، او ایس ڈی (رجسٹرار) کاویری نے تمام بوتھوں (65 سے 70) کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اور ایک رپورٹ پیش کی، جس میں کل 3,767 ووٹوں میں سے، عرضی گزار موہت کمار کو 1,051 ووٹ ملے جبکہ ان کے قریبی حریف جواب دہندہ کلدیپ سنگھ کو 1000 ووٹ ملے۔
اپنے حکم میں، عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کرتے ہوئےکہا، ‘اس عدالت کے او ایس ڈی (رجسٹرار) کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر شک کرنے کی کوئی بنیادی وجہ نہیں ہے، خاص طور پر جب پوری گنتی کی ویڈیو گرافی کی گئی ہو اور نتیجے پر فریقین کے نمائندوں نے دستخط کیے ہوں۔’
بنچ نے مزید کہا، ‘ہم اس بات سے مطمئن ہیں کہ اپیل کنندہ (موہت کمار) 22.11.2022 کو ہونے والے انتخابات میں پانی پت ضلع، ہریانہ کے بوانا لاکھو گاؤں کی گرام پنچایت کے منتخب سرپنچ قرار دیے جانے کے حقدار ہیں۔’
تاہم، بنچ نے واضح کیا کہ فریقین اب بھی کسی مسئلے کو الیکشن ٹریبونل کے سامنے اٹھا سکتے ہیں۔