یوپی: سون بھدر کے متاثرین سے ملنے جا رہیں پرینکا گاندھی کو حراست میں لیا

سون بھدر ضلع‎ کے اوبھا گاؤں میں 17 جولائی کو زمین تنازعہ کو لےکر ہوئے تشدد میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور تقریباً 24 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ جمعہ کو متاثرین سے ملنے جا رہیں پرینکا گاندھی کو مرزاپور میں روکنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔ کانگریس نے کہا، یوگی حکومت کی تاناشاہی کی بدترین مثال۔

سون بھدر ضلع‎ کے اوبھا گاؤں میں 17 جولائی کو زمین تنازعہ کو لےکر ہوئے تشدد میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور تقریباً 24 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ جمعہ کو متاثرین سے ملنے جا رہیں پرینکا گاندھی کو مرزاپور میں روکنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔ کانگریس نے کہا، یوگی حکومت کی تاناشاہی کی بدترین  مثال۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کے سون بھدر میں متاثرہ  فیملیوں سے ملنے جا رہیں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان کو اس سے پہلے راستے میں ہی روک لیا گیا تھا، جس کی مخالفت میں وہ مرزاپور میں ہی دھرنے پر بیٹھ گئی تھیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، حراست میں لئے جانے کے بعد پرینکا گاندھی نے کہا کہ مجھے سون بھدر جانا ہے۔ جہاں یہ لے جائیں‌گے، وہاں جاؤں‌گی۔غور طلب ہے کہ بدھ کو ریاست کے سون بھدر ضلع میں زمین تنازعہ کو لےکر ہوئے تشدد میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 24 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی  اے این آئی کی طرف سے جاری ویڈیو میں پرینکا گاندھی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘ ہاں، ہم ابھی بھی نہیں جھکیں‌گے۔ ہم امن کے ساتھ متاثرہ فیملیوں سے ملنے جا رہے تھے۔ مجھے نہیں پتا کہ یہ لوگ کہاں لے جا رہے ہیں۔ ہم لوگ کہیں بھی جانے کے لئے تیار ہیں۔

کانگریس نے اس معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ‘ یوپی کی اجئے سنگھ بشٹ حکومت کے ذریعے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو سون بھدر جانے سے جبراً روکنا جمہوریت  کی توہین ہے۔ بغیر تحریر ی حکم اور آئین کے بنیادی احساسات کے برعکس اجئے سنگھ بشٹ حکومت کا یہ قدم تاناشاہی کو دکھاتا ہے۔ ‘

ایک دوسرے ٹوئٹ میں لکھا ہے، ‘ سون بھدر  قتل معاملے  کے متاثرین سے ملنے جا رہی کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی گرفتاری اجئے سنگھ بشٹ حکومت کی تاناشاہی کی بد ترین  مثال ہے۔ ہم متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے پر عزم  ہیں اور بی جے پی حکومت کے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ”

راہل گاندھی نے بھی انتظامیہ کے اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے، ‘ اتر پردیش کے سون بھدر میں پرینکا کو غیرقانونی طریقے سے گرفتار کرنا پریشان کن ہے۔ اپنی زمین خالی کرنے سے منع کرنے والے 10 آدیواسی کسان، جن کا ظالمانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا، من مانے طریقے سے ان کے رشتہ داروں سے ملنے سے روکنا اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کے عدم تحفظ کو دکھاتا ہے۔ ‘

پولیس نے اس   قتل  معاملے میں 29 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور باقی ملزمین کو پکڑنے کے لئے چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔ اس معاملے میں 61 لوگوں پر معاملہ درج کیا گیا ہے، جس میں 50 نامعلوم ہیں۔ایک مقامی آدمی للو سنگھ کی عرضی پر گاؤں کے مکھیا یگیہ دوت اور اس کے بھائی اور دیگر پر بھی ایس سی ایس ٹی قانون کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

 غور طلب ہے کہ یہ واقعہ  گھوراول کے اوبھا گاؤں کا ہے۔ گاؤں کے مکھیا نے دو سال پہلے 90 بیگھا زمین خریدی تھی۔ وہ اپنے کچھ ساتھیوں  کے ساتھ زمین پر قبضہ کرنے گیا تھا۔ اس کی گاؤں والوں نے مخالفت کی تھی ۔ نتیجے کے طور پر، مکھیا کے لوگوں نے فائرنگ کر دی جس میں تین خواتین سمیت دس گاؤں والوں کی موت ہو گئی۔