جیوترادتیہ سندھیا اور ان کے قریبی ایم ایل اے کے ذریعے بغاوت کرنے کے بعد اس وقت کی کانگریس حکومت نے کچھ نئی تقرریاں کی تھیں، جس کی حزب مخالف نے سخت مخالفت کی تھی۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کی نئی بی جے پی حکومت نے گزشتہ منگل کو کمل ناتھ حکومت کے ذریعے ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کٹیگری کے کمیشن میں صدر اور ممبروں کے عہدوں پر کی گئی حالیہ تقرری کو رد کر دیا۔اس کے علاوہ کانگریس حکومت میں سابق کانگریسی رہنما جیوترادتیہ سندھیا کے خلاف درج کئے گئے دھوکہ دھڑی کے کیس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش اکونامک کرائم برانچ (ای او ڈبلیو)نے سابق مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے خلاف شکایتوں کی جانچ بند کر دی ہے، جو کہ مدھیہ پردیش سے بی جے پی کے راجیہ سبھا امیدوار ہیں۔ای او ڈبلیو کے ایک اعلیٰ افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جانچ کو چار-پانچ دن پہلے بند کر دیا گیا تھا کیونکہ شکایتوں میں کوئی دم نہیں ہے۔
جیوترادتیہ سندھیا اور ان کے قریبی ایم ایل اے کے ذریعے بغاوت کرنے کے بعد اس وقت کی کانگریس حکومت نے کچھ نئی تقرریاں کی تھیں، جس کی حزب مخالف نےسخت مخالفت کی تھی۔تقرری کو غیر قانونی اور غیر آئینی بتاتے ہوئے بی جے پی نے معاملے میں مداخلت کرنے کے لئے گورنر لال جی ٹنڈن سے رابطہ کیا تھا اور یہ دلیل دیتے ہوئے کہ کانگریس حکومت پہلے سے ہی اقلیت میں ہے، وہ ایسی تقرری نہیں کر سکتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، گزشتہ سوموار کو حلف لینے والے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ان تقرریوں کو رد کرنے کے علاوہ چیف سکریٹری کے گوپال ریڈی، ریونیو بورڈ کے چیئر مین رہے سینئر نوکرشاہ اقبال سنگھ بیس سمیت کچھ آئی اے ایس افسروں کا بھی تبادلہ کر دیا۔
راج گڑھ کلکٹر ندھی نویدیتا، جو نئے شہریت قانون کی حمایت کرنے کے لئے ایک پروگرام کے دوران ایک بی جے پی کارکن کو تھپڑ مارنے کے لئے سرخیوں میں آئی تھیں، کو ڈپٹی سکریٹری کے طور پر سیکرٹریٹ میں منتقل کر دیا گیا۔ بی جے پی نے تب الزام لگایا تھا کہ کلکٹر نے راشٹروادی نعرے لگانے کے لئے بی جے پی کارکن کو تھپڑ مارا۔
نویدیتا کو ہٹانے کی مانگ کرتے ہوئے بی جے پی نے اس واقعہ کے بعد راج گڑھ ضلع میں مظاہرہ کیا۔ چوہان نے مظاہرہ کی قیادت کی تھی۔ کانگریس کی حکومت گرنے کے بعد یہ واضح تھا کہ نویدیتا کا تبادلہ ہو جائےگا۔ چوہان نے چیف سکریٹری کے طور پر ریڈی کی تقرری کی تنقید کی تھی اور ان کو ‘ داغی ‘ کہا تھا۔