خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے باعث خوردہ مہنگائی بڑھی ہے اور لگاتار چوتھے مہینے ریزرو بینک کے ہدف کی بالائی حد سے زیادہ رہی۔ اپریل میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر بڑھ کر 8.38 فیصد ہو گئی جو اس سےپچھلے مہینے میں 7.68 فیصد اور ایک سال قبل اسی مہینے میں 1.96 فیصد تھی۔
نئی دہلی: خوردہ افراط زر اپریل میں سالانہ بنیاد پر 7.79 فیصد تک بڑھ گئی، جو آٹھ سالوں کی بلند ترین سطح پر ہے۔
خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے باعث خوردہ افراط زر میں اضافہ ہوا، اور یہ مسلسل چوتھے مہینے ریزرو بینک کے ہدف کی بالائی حد سے زیادہ رہی۔
کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی افراط زر اس سال مارچ میں 6.95 فیصد اور اپریل 2021 میں 4.23 فیصدتھی۔
اپریل میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر بڑھ کر 8.38 فیصد ہو گئی جو پچھلے مہینے میں 7.68 فیصد اور ایک سال قبل اسی مہینے میں 1.96 فیصد تھی۔
حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ افراط زر 4 فیصد کی سطح پر برقرار رہے، جس میں 2 فیصد تک اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔
جنوری 2022 سے خوردہ افراط زر 6 فیصد سے اوپر بنی ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ ریزرو بینک کی آف سائیکل مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی میٹنگ کے بعد گورنر شکتی کانت داس نے کہا تھا کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں زبردست اضافے کا منفی اثر گھریلو بازار پر بھی نظر آرہا ہے اور آگے افراط زر کا دباؤ جاری رہنے کا امکان ہے۔
خبر رساں ایجنسی
پی ٹی آئی کے مطابق، دریں اثنا ذرائع نے بتایا ہے کہ مرکزی بینک آئندہ ماہ ایم پی سی کی بیٹھک میں افراط زر کے تخمینے میں اضافہ کر سکتا ہے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرحوں میں اضافے پر بھی غور کرے گا جو اس کی قابل قبول سطح سے اوپر ہے۔
اس ماہ کے شروع میں ایم پی سی نے بڑھتی ہوئی افراط زر کو روکنے کے لیے کی–پالیسی ریٹ (ریپو) میں 40 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ اگست 2018 کے بعد شرح میں یہ پہلا اضافہ تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)