دہلی: ریکھا گپتا نے وزیر اعلیٰ کے طور پر لیا حلف، بی جے پی کے 14وزرائے اعلیٰ میں واحد خاتون

ریکھا گپتا کو وزیر اعلیٰ بنا کر بی جے پی نے خواتین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے، جنہیں گزشتہ ایک دہائی سے ہندوستان کی انتخابی سیاست میں ایک نئے ووٹ بینک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ریکھا گپتا کے علاوہ پرویش ورما، منجندر سنگھ سرسا، رویندر اندراج سنگھ، آشیش سود، کپل مشرا اور پنکج کمار سنگھ نے بھی وزیر کے طور پر حلف لیا۔

ریکھا گپتا کو وزیر اعلیٰ بنا کر بی جے پی نے خواتین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے، جنہیں گزشتہ ایک دہائی سے ہندوستان کی انتخابی سیاست میں ایک نئے ووٹ بینک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ریکھا گپتا کے علاوہ پرویش ورما، منجندر سنگھ سرسا، رویندر اندراج سنگھ، آشیش سود، کپل مشرا اور پنکج کمار سنگھ نے بھی وزیر کے طور پر حلف لیا۔

حلف برداری کی تقریب کے دوران ریکھا گپتا اور بی جے پی کے دیگر رہنما پی ایم مودی اور لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@gupta_rekha)

حلف برداری کی تقریب کے دوران ریکھا گپتا اور بی جے پی کے دیگر رہنما پی ایم مودی اور لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@gupta_rekha)

نئی دہلی: دہلی کے شالیمار باغ سے نومنتخب ایم ایل اے ریکھا گپتا نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر ونئے کمار سکسینہ نے ریکھا گپتا کے علاوہ پرویش ورما، منجندر سنگھ سرسا، رویندر اندراج سنگھ، آشیش سود، کپل مشرا اور پنکج کمار سنگھ کو وزیر کے طور پر کا حلف دلایا۔

دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے تقریباً 11 دن بعد، بی جے پی نے بدھ (19 فروری) کو وزیر اعلیٰ کے نام کا انکشاف کرتے ہوئے پہلی بار ایم ایل اے  بنیں ریکھا گپتا کو دہلی حکومت کی قیادت کے لیےاپنی پسند کے طور پر پیش کیا تھا ۔

معلوم ہو کہ 50 سالہ ریکھا گپتا نے اپنے سینئر معاونین  اور بی جے پی دہلی یونٹ کے پرویش ورما، آشیش سود، وریندر سچدیوا، وجیندر گپتا اور ستیش اپادھیائے  جیسے اہم ناموں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے بازی ماری ۔

ریکھا گپتا بی جے پی کی سشما سوراج، کانگریس کی شیلا دکشت اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کی آتشی کے بعد دہلی کی چوتھی خاتون وزیر اعلیٰ ہوں گی۔

اس سلسلے میں ریکھا گپتا نے بدھ کی رات دیر گئے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ملاقات کی اور حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا۔ اس کے بعد سکسینہ نے ان کا دعویٰ قبول کرتے ہوئےانہیں حکومت بنانے کی دعوت دی۔

ایسا مانا جارہا ہے کہ ریکھا گپتا کے وزیر اعلی بننے میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا بڑا ہاتھ ہے۔ ریکھا گپتا اپنے سیاسی کیرئیر کے آغاز سے ہی سنگھ سے وابستہ ہیں اور یہی وہ اہم وجہ ہے جس نے پارٹی کے فیصلے کو متاثر کیا اور بڑے سیاسی رہنماؤںکو پیچھے چھوڑتے ہوئے انہیں وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچایا۔

معلوم ہو کہ ریکھا گپتا نے 2015 اور 2020 میں شمال مغربی دہلی کے شالیمار باغ حلقہ سے الیکشن لڑا تھا، لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔ تاہم، اس بار انہوں نے 5 فروری کو ہونے والے انتخابات میں اپنی عام آدمی پارٹی (عآپ) کی حریف بندنا کماری کو 29500 ووٹوں سے شکست دی۔

اس سے پہلے ریکھا گپتا 2023 کے دہلی میئر کے انتخاب میں عآپ  کی شیلی اوبرائے سے ہار گئی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ ملک میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کے 14 وزرائے اعلیٰ میں ریکھا گپتا واحد خاتون وزیر اعلیٰ ہیں۔ مودی حکومت  ممکنہ طور پرانہیں آگے رکھ کر خواتین کو متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جنہیں عام طور پر ایک ابھرتا ہوا ووٹ بینک سمجھا جارہا ہے، اور جس کا فائدہ  بہار کے آئندہ انتخابات میں بھی پارٹی کومل سکتا ہے۔

غور طلب ہے کہ اس سے قبل دہلی میں بی جے پی کی حکومت 1993 اور 1998 کے درمیان صرف ایک مدت کے لیے تھی، جب اس ریاست میں پہلی بار اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس دور میں بی جے پی نے تین بار اپنے وزیر اعلیٰ کو تبدیل کیا۔ پہلے مدن لال کھرانہ، صاحب سنگھ ورما اور آخر میں سشما سوراج نے چارج سنبھالا۔

اب جبکہ ریکھا گپتا نے چیف منسٹر کے طور پر حلف لیا ہے، ان کے سامنے پہلا چیلنج فلاحی اسکیموں اور وعدوں کو نافذ کرنا ہوگا،  جو بی جے پی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے تھے۔ پارٹی کے چند اہم وعدوں میں غریب خواتین کو ماہانہ 2500 روپے کا الاؤنس، دہلی میں آیوشمان بھارت میڈیکل انشورنس اسکیم کا نفاذ، سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا، یمنا  ندی کی صفائی اور ریاست میں فضائی آلودگی کی خطرناک سطح کو کنٹرول کرنا شامل ہیں۔

حکومت بنانے کا دعویٰ کرنے کے بعد، ریکھا گپتا نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کی طرف سے کیے گئے تمام وعدے ‘وقت پر’ پورے کیے جائیں گے۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی-بھاشا کو بتایا، ‘صرف ایک ہی ترجیح ہے: ہم نے دہلی کے لیے جو وعدے کیے ہیں، انہیں پورا کرنا، وزیر اعظم مودی کا دہلی کے لیے جو خواب ہے، وہ میری پہلی اور سب سے اہم ترجیح ہے۔’

طلبہ سیاست سے ہوئی تھی شروعات

ریکھا گپتا نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) سے کیا تھا اور بعد میں بی جے پی میں کئی عہدوں پر کام کیا۔ وہ اس وقت پارٹی کی خواتین ونگ کی سکریٹری اور نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

وہ 1974 میں جند، ہریانہ میں بنیا برادری سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان میں پیدا ہوئیں، جو کئی دہائیوں سے دہلی میں بی جے پی کی اہم بنیاد رہی ہے۔

ان کے والد اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ملازم تھے، جب وہ صرف دو سال کی تھیں ، تب وہ  دہلی چلے آئے تھے۔ وہ دہلی یونیورسٹی کی طالبہ کے طور پر آر ایس ایس کے طلبہ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد میں شامل ہوئیں۔

اس کے بعد دولت رام کالج کے طلبہ یونین کی سکریٹری کے طور پر ان کی انتخابی کامیابی کے بعدانہیں 1995 میں دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین کا صدر بھی منتخب کیا گیا۔

ریکھا گپتا نے دہلی یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی اور بی جے پی میں اپنی جگہ بنا کر مرکزی دھارے کی سیاست میں شامل ہو گئیں۔

انتخابی سیاست میں ان کا داخلہ 2007 میں ہوا،  جب وہ پہلی بار شمالی پتم پورہ میں میونسپل کونسلر بنیں۔ اس دوران انہوں نے دہلی بی جے پی کے خواتین ونگ میں جنرل سکریٹری کے طور پر بھی کام کیا، جس کے بعد انہیں پارٹی کے قومی خواتین ونگ میں لایا گیا۔

سال 2012 میں میونسپل کونسلر کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر کے طور پر خدمات انجام دیں، اس سے پہلے کہ  شہر کی دو دیگر کارپوریشنوں کو میونسپل کارپوریشن آف دہلی بنایا گیا۔

جب انہوں نے 2015 میں پہلی بار دہلی اسمبلی کا الیکشن لڑا توعآپ کی بندنا کماری نے انہیں تقریباً 11000 ووٹوں سے ہرایا۔ پھر 2020 میں کماری سے ان کی شکست کا مارجن تقریباً 3400 ووٹوں پر آ گیا۔