سال 2017 میں گئو تسکری کے الزام میں 55 سالہ پہلو خان کو راجستھان کے الور میں بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا تھا ۔ اس سال اگست مہینے میں نچلی عدالت نے معاملے میں تمام 6 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔
نئی دہلی : راجستھان سرکار نے الور میں ماب لنچنگ کا شکار ہوئے پہلو خان کے معاملے میں ملزمین کو سزا دلانے کے لیے ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ریاست کی کانگریس حکومت نے پہلو خان قتل معاملے کے 6 ملزمین کو بری کرنے کے الور کی عدالت کے فیصلے کو چیلنج دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی ہے۔واضح ہو کہ الور کی عدالت نے گزشتہ اگست مہینے میں اس معاملے میں سبھی 6 ملزمین کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد راجستھان سرکار نے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی تھی، جس نے ستمبر میں اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میجر آر پی سنگھ نے بتایا،‘پہلو خان معاملے میں نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف سوموار کو راجستھان ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ یہ اپیل ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ سونپنے کے ایک مہینے بعد کی گئی ہے۔ رپورٹ میں معاملے کی جانچ کی مختلف سطحوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔’
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لنچنگ کے ویڈیو کو ثبوت کے طور پر مؤثر طریقے سے نچلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔اس کے علاوہ قانونی کارروائی کی بھی صحیح طریقے سے نافذ نہیں کی گئی۔ اس معاملے کی جانچ پچھلی بی جے پی حکومت کی مدت کار میں ہوئی تھی۔ اس وقت وسندھرا راجے ریاست کی وزیر اعلیٰ تھیں۔غورطلب ہے کہ ایک اپریل، 2017 کو راجستھان کے بہروڑ تھانہ حلقہ میں پہلو خان اور ان کے بیٹے گائے لےکر جا رہے تھے، تبھی بھیڑ نے گئو تسکری کے شک میں انہیں روکا اور خان اور ان کے دو بیٹوں کی بھیڑ نے مبینہ طور پر پٹائی کی۔ اس کے بعد تین اپریل کو علاج کے دوران ہاسپٹل میں خان کی موت ہو گئی۔
اس سے پہلے 14 اگست کو الور میں ایڈیشنل ضلع جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سبھی 6 ملزمین کو شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔نچلی عدالت نے پورے معاملے میں راجستھان پولیس کی طرف سے جانچ میں کمیوں کا بھی ذکر کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا تھا کہ ان کی سرکار نچلی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتی ہے۔
گہلوت کا کہنا تھا کہ ان کی سرکار کا رخ صاف ہے کہ ریاست میں کسی بھی طرح کی لنچنگ نہیں ہونی چاہیے۔