پی ایم کیئرس فنڈ کے لیے آزاد آڈیٹر کی تقرری، پی ایم او کو ہیڈ کوارٹر بنایا گیا

وزیر اعظم دفتر کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا مالی سال کے آخر میں ایک آڈٹ کیا جائےگا اور 27 مارچ، 2020 کو نئی دہلی میں ایک پبلک چیریٹیبل ٹرسٹ کے طور پر اس کورجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم دفتر کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا مالی سال کے آخر میں ایک آڈٹ کیا جائےگا اور 27 مارچ، 2020 کو نئی دہلی میں ایک پبلک چیریٹیبل ٹرسٹ کے طور پر اس کورجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

فوٹوبہ شکریہ: www.pmcares.gov.in

فوٹوبہ شکریہ: www.pmcares.gov.in

نئی دہلی: کئی  سوالوں سے گھرے پی ایم کیئرس فنڈ کے لیے آزاد آڈیٹر کی تقرری کر دی گئی ہے۔ آڈٹ کرنے والے ٹرسٹ کا ہیڈ کوارٹر ساؤتھ بلاک میں واقع وزیر اعظم دفتر(پی ایم او) ہوگا۔ دوپی ایم او افسراعزازی طور پر اس فنڈ کو چلائیں گے۔اکانومک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق،پی ایم او کی ویب سائٹ پر موجود اپڈیٹیڈسوال -جواب (ایف اے کیو)میں کہا گیا ہے، ‘23/04/2020 کو ہوئی  دوسری میٹنگ کے دوران فنڈ کے ٹرسٹیوں نے تین سال کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ کے آڈیٹر کے طور پر ایم /ایس سارک ایسوسی ایٹ، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، نئی دلی کی تقریری  کافیصلہ لیا ہے۔’

بتا دیں کہ اسی کمپنی نے پرائم منسٹر نیشنل ریلیف فنڈ(پی ایم این آر ایف) کا آڈٹ کیا تھا اور اس کے سربراہ  سنیل کمار گپتا ہیں۔ایف اے کیو نے صاف کیا ہے کہ مالی سال  کے آخر میں ایک آڈٹ کیا جائےگا اور یہ 27 مارچ، 2020 کو نئی دہلی میں ایک پبلک چیریٹیبل ٹرسٹ کے طور پر رجسٹرڈکیا گیا تھا۔

ایف اے کیو میں کہا گیا، ‘ٹرسٹی ٹرسٹ کے مقاصد کو پورا کرنے، ٹرسٹ پراپرٹی کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کنٹری بیوشن پروسس کو منظم کرنے اورنافذ ہونے والے قانون کے تحت تمام  فائلنگ، اکاؤنٹس اور رٹرن کو تیار کرنا اور جمع کرنا کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔’

معلوم ہو کہ مرکزی حکومت پی ایم کیئرس فنڈ کو لےکر اعلیٰ سطح  کی رازداری  برت رہی ہے اور اس کو لےکر دائر کیےگئے آر ٹی آئی درخواستوں کو اس بنیاد پر خارج کر دیا جا رہا ہے کہ پی ایم کیئرس آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے۔اس فنڈ کے کام کرنے کے طریقے کو خفیہ  رکھنے کی سرکار کی کوششوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم دفتر نے آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری بھی دینے سے بھی منع کر دیا ہے کہ کس تاریخ کو اس فنڈ کو ٹرسٹ کے طور پر رجسٹر کیا گیا اور کس تاریخ سے اس کوشروع کیا گیا۔

اس کے بعد دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی  داخل کرکے پی ایم کیئرس فنڈ کو آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ‘پبلک اتھارٹی’قرار دینے کی مانگ کی گئی ہے۔اس عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے سرکار نے کہا کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کرے گی جس کے بعد گزشتہ 10 جون کو ہائی کورٹ نے معاملے کو 28 اگست تک کے لیےملتوی  کر دیا۔اپڈیٹیڈ ایف اے کیو میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا ہیڈ کوارٹر نئی دہلی کے ساؤتھ بلاک واقع وزیر اعظم کا دفتر ہوگا۔

اس فنڈ کے سکریٹری  کے طور پرپی ایم او میں ایک جوائنٹ سکریٹری(ایڈمنسٹریشن )کے ذریعے اعزازی طو رپر  چلایا جا رہا ہے، جسےپی ایم او میں ڈائریکٹر/ڈپٹی سکریٹری(ایڈمنسٹریشن)رینک کے ایک افسرکے ذریعے اعزازی طور پر مدد فراہم  کی جاتی ہے۔وزیر اعظم، وزیر داخلہ اوروزیر خزانہ  پی ایم کیئرس فنڈ کے عہدیدار ٹرسٹی ہیں۔ وزیر اعظم کے پاس بورڈ میں تین ٹرسٹی کو نامزد کرنے کا اختیار ہے جو کہ معزز افراد ہوں گے۔ حالانکہ، ابھی تک ایسی کوئی تقرری  نہیں کی گئی ہے۔

ایف اے کیو میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ سے اب تک 3100 کروڑ روپے مختص کیے جا چکے ہیں۔اسی سلسلے میں بامبے ہائی کورٹ میں بھی ایک عرضی دائر کرکے پی ایم کیئرس فنڈ کے بارے میں جانکاری عوامی کرنے اور اس کا کیگ سے آڈٹ کرانے کی مانگ کی گئی ہے۔