مرکز نے آئی ٹی قوانین کے تحت پی آئی بی کی برانچ کو فیکٹ چیک یونٹ کے طور پر مطلع کیا

انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ترمیمی ایکٹ، 2023 میں ایک فیکٹ چیک اکائی کا اہتمام ہے جو مرکزی حکومت سے متعلق ایسی جانکاریوں کی نشاندہی کرے گی، جنہیں وہ غلط، فرضی یا گمراہ کن سمجھتی ہے۔

انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ترمیمی ایکٹ، 2023 میں ایک فیکٹ چیک اکائی کا اہتمام ہے جو مرکزی حکومت سے متعلق ایسی جانکاریوں کی نشاندہی کرے گی، جنہیں وہ غلط، فرضی یا گمراہ کن سمجھتی ہے۔

پی آئی بی کا لوگو۔ (تصویر بہ شکریہ: حکومت ہند، پبلک ڈومین)

پی آئی بی کا لوگو۔ (تصویر بہ شکریہ: حکومت ہند، پبلک ڈومین)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے پریس انفارمیشن بیورو کی ‘فیکٹ چیکنگ یونٹ’ کو ترمیم شدہ انفارمیشن ٹکنالوجی رولز، 2023 کے تحت ایک مجاز ‘فیکٹ چیکنگ یونٹ’ کے طور پر نوٹیفائی کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ترمیمی رول-2023 میں ایک فیکٹ چیکنگ اکائی کا اہتمام ہے جو مرکزی حکومت سے متعلق ایسی جانکاریوں کی نشاندہی کرے گی، جنہیں وہ غلط، فرضی یا گمراہ کن سمجھتی ہے۔

کئی تجزیہ کاروں نے اسے پریس کی آزادی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

یہ نوٹیفکیشن لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک ایک ماہ قبل آیا ہے، جسے انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن ایک ایسے اقدام کے طور پر دیکھتی ہے جو ‘انٹرنیٹ پر آزادانہ تقریر کی نوعیت کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتی ہے کیونکہ اس کا (غلط) استعمال  سنسر شپ کے لیے ہونے کا امکان ہے، نمایاں طور پر اختلاف رائے کو دبانے کے حوالےسے۔’

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے پی آئی بی کی فیکٹ چیک اکائی نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کو ‘مسلم مخالف’ قرار دینے والے الجزیرہ کے مضمون کو فرضی قرار دیا تھا۔

یہ نوٹیفکیشن اس نوقت سامنے آیا ہے جب ایک دن پہلے سپریم کورٹ 2023 کے آئی ٹی رولز اور اس کے فیکٹ چیکنگ یونٹ کی شق کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کرے گی۔

اس مہینے کے شروع میں بامبے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے فیکٹ چیک یونٹ کو مطلع کرنے پر کوئی عبوری روک نہیں لگائی جائے گی۔ اس سے قبل دو ججوں کی بنچ نے مذکورہ یونٹ سے متعلق مخصوص قاعدے کے قانونی جواز پر منقسم فیصلہ سنایا  تھا ۔