
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کےآٹھ مہینے سے زیر التوا وظیفے کومرکز نے جاری کر دیا ہے ۔ اسکالروں نے اسے اپنی جدوجہد کی فتح قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیلو شپ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے، احسان نہیں۔ وہ اب ہر ماہ وقت پرادائیگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تصویر بہ شکریہ: فیس بک/کرن رجیجو
نئی دہلی: طویل انتظار کے بعد مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کی زیر التواء رقم جاری کر دی گئی ہے۔ اقلیتی امور کی وزارت نے جمعرات (17 جولائی) کو اس کا اعلان کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وزارت کے وزیر کرن رجیجو بقایہ رقم جاری کرنے کے اعلان کو کسی حصولیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
اس کا اعلان کرتے ہوئے رجیجو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا؛
ایک چھوٹا سا قدم، جو بہت سے لوگوں کے لیے معنی رکھتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہم ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس’ کے لیے پرعزم ہیں۔ ‘بھاگیداری سے بھاگیہ اُدے’ صرف ایک نعرہ نہیں، بلکہ ہمارا مشن ہے۔
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکالرس ایسوسی ایشن نے وزیر کے اس بیان پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ایسوسی ایشن نے کہا ہے؛
فیلو شپ جاری کرنا ایک ذمہ داری ہے – کوئی احسان نہیں۔ سات ماہ سے زیادہ کی خاموشی کے دوران ریسرچ اسکالروں نے کو بھوک، قرض اور مایوسی کا سامنا کیا۔ اسے ‘امپاورمنٹ’ نہیں کہا جا سکتا – یہ مؤخر انصاف ہے، جو پائیدار اور اجتماعی جدوجہد کے ذریعے حاصل ہوا ہے۔اس کے علاوہ یو جی سی اسٹینڈرڈ کے مطابق ہاؤس رینٹ الاؤنس (ایچ آر اے) میں اب ترمیم نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر کے اسکالروں کو مزید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اب سے فیلو شپ ہر ماہ وقت پر اور بلا تاخیر تقسیم کی جائیں گی۔
دی وائر کی پچھلی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس فیلوشپ کے تحت پی ایچ ڈی کر رہے زیادہ تر اسکالروں کو دسمبر 2024 سے وظیفہ نہیں ملا ہے۔ کچھ اسکالروں کو اس سے پہلے کابھی وظیفہ نہیں ملا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اگرچہ اسکالر زیر التوا فیلوشپ کو جاری کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کر رہے ہیں، لیکن وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ تاخیر نہ ہو اور فیلوشپ ہر ماہ وقت پر ادا کی جائے۔
اس کے ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی لگاتار اٹھایا جا رہا ہے کہ یوجی سی-جے آر ایف/ایس آر ایفا سکالروں کی طرح ہی مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کے اسکالروں کو بھی نظر ثانی شدہ ہاؤس رینٹ الاؤنس (ایچ آر اے) ملنا چاہیے۔
غور طلب ہے کہ دسمبر 2022 میں مرکزی حکومت نے اس فیلوشپ کو بند کر دیا تھا، لیکن جن اسکالروں کو یہ پہلے سے مل رہی تھی، انہیں فیلوشپ کی مدت پوری ہونے تک وظیفہ دینے کی بات کہی گئی تھی۔
یہ فیلوشپ اقلیتی برادریوں (مسلم، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور پارسی) کے ریسرچ اسکالروں کو دی جاتی ہے۔
تاخیر کیوں ہوئی؟
پچھلے ہفتے، جب انڈین ایکسپریس نے رجیجو سے وظیفہ میں تاخیر کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا تھا؛
مجھے بھی ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ آپ کو پوری بات سمجھنی ہوگی۔ ایک طرف اقلیتوں کے لیے وظائف ہیں، اور دوسری طرف درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لیے وظائف ہیں۔ تقریباً تین چار سال پہلے فنڈ کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہوا تھا۔ اقلیتی اداروں میں ہزاروں فرضی نام بھیجے گئے تھےاور اسکالرشپ کے نام پر پیسے لیے گئے۔ اس کے بعد کئی ریاستوں میں کیس درج ہوئے۔ اب یہ معاملےآخری مراحل میں ہیں۔
اس وقت دی وائر کو بھیجے گئے ایک بیان میں ریسرچ اسکالروں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وزیر نے جو الزام لگائے ہیں وہ نہ صرف گمراہ کن ہیں بلکہ زمینی حقیقت سے بھی میل نہیں کھاتے۔ اسکالروں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور موجودہ فیلو شپ ہولڈرز کو بھی پھنسا رہی ہے، جبکہ ان کے حق کی رقم بجٹ میں پہلے ہی مختص کی جا چکی ہے۔
جدوجہد کے بعد حاصل ہوا وظیفہ
وظیفہ جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے بھلے ہی نعرے سے بھرے سوشل میڈیا پوسٹ میں اپنی حکومت کی تعریف کی ہو۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسکالرشپ نہ ملنے کی وجہ سے مایوس طلبہ نے گزشتہ چند مہینوں میں ان کی وزارت سے جتنی بار اپیل کی، انہیں کبھی بھی کوئی واضح جواب نہیں ملا۔
اسکالروں کا ایک گروپ 15 مئی کو اقلیتی امور کی وزارت بھی گیا تھاتاکہ فیلو شپ ریلیز کا مطالبہ کیا جا سکے۔ جامعہ کے ایک اسکالر نے کہا کہ عہدیداروں نے ان سے ملنے سے بھی انکار کردیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک ریسرچ اسکالر نے آر ٹی آئی کے ذریعے جاننا چاہا کہ اسکالرشپ کب جاری کی جائے گی، لیکن وزارت نے مبہم جواب دیا۔

آر ٹی آئی کا جواب؛ وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ وظیفہ کب دیا جائے گا۔
پریشان اسکالروں نے اپوزیشن کے متعدد ارکان پارلیامنٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کی بات حکومت تک پہنچا دیں۔ کانگریس کے رکن پارلیامنٹ محمد جاوید (بہار) نے حال ہی میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو ایک خط لکھا تھا اور فنڈ کی تقسیم میں تاخیر کی طرف ان کی توجہ مبذول کروائی تھی۔
سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمان، چنئی ساؤتھ کے ایم پی ٹی سمتی اور کشن گنج کے ایم پی محمد جاوید نے بھی کرن رجیجو کو خط لکھ کر ان سے فوری نوٹس لینے کو کہا تھا۔ اس کے علاوہ اسکالر تقریباً ہر ہفتے سوشل میڈیا پر سینکڑوں پوسٹ کرکے اپنے مسائل حکومت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
دی وائر نے اسکالرشپ میں تاخیر کے تعلق سے وزارت کو سوالات بھی بھیجے تھے۔ ہم نے کل سات سوالات بھیجے تھے جن میں یہ دو سوال بھ شامل ہیں؛
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کی تقسیم میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی ہے؟
اس تاخیر کے لیے ذمہ دار کون ہے؟
لیکن وزارت نے کسی بھی سوال کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔
پریشانیوں سے جوجھ رہے تھے اسکالر
دی وائر نے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ سے بات کی تھی۔ کولکاتہ کی پریسیڈنسی یونیورسٹی میں ہندی ڈپارٹمنٹ کے ریسرچ اسکالر کالو تمانگ نے کہا تھا، ‘میں تقریباً چھ ماہ سے اس پریشانی سےدوچار ہوں۔ مالی بوجھ کی وجہ سے تحقیق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔’ تمانگ کو اس فیلوشپ کے لیے سال 2021 میں منتخب کیا گیا تھا۔ تمانگ بدھ مت سے آتےہیں۔ کرن رجیجو سے ان کا مطالبہ ہے کہ فیلو شپ کو جلد از جلد ریلیزکیا جائے۔
دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر نے کہا تھا، ‘پی ایچ ڈی کا چوتھا سال چل رہا ہے اور فیلوشپ آنا بند ہو گئی ہے۔ مالی مشکلات نے ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہوں۔ میں نے دوستوں سے پیسے ادھار لیے اور یہ کہہ کر ٹال رہا ہوں کہ آج کل میں ادا کروں گا۔’
رضیہ خاتون، جو کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ فزیالوجی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں، نے کہا تھاکہ باربار فریادکرنے کے باوجود حکام کی طرف سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہے۔ ‘متعدد طلبہ کو مسلسل مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ مسلسل تناؤ کی وجہ سے میری طبعیت خراب ہو چکی ہے۔’
یہ فیلوشپ کس کو ملتی ہے؟
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اقلیتی برادریوں کے ان طلبہ کو دی جاتی ہے جو ہندوستانی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اس کے لیے قومی اہلیت ٹیسٹ (نیٹ) پاس کرنا لازمی ہے۔ یہ فیلو شپ ان محققین کو دی جاتی ہے جن کے خاندان کی سالانہ آمدنی چھ لاکھ روپے سے کم ہو۔
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ وزارت اقلیتی امور کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ اکتوبر 2022 سے اس کی نوڈل ایجنسی قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی) ہے۔ یہ زیر التواء ادائیگی اور انتظامی امور کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ پہلے یہ ذمہ داری یو جی سی (یونیورسٹی گرانٹس کمیشن) کے پاس تھی۔ طلبہ کا مانناہے کہ فیلوشپ یو جی سی کے تحت بخوبی چل رہی تھی۔