مولانا آزاد فیلو شپ کی ادائیگی میں تاخیر، اقلیتی طلبہ پریشان

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کے تحت پی ایچ ڈی کر رہے اقلیتی کمیونٹی کے سینکڑوں ریسرچ اسکالرکو دسمبر 2024 سے اب تک اسکالرشپ نہیں ملی ہے۔ یہ اسکالرشپ وزارت اقلیتی امور کی طرف سے دی جاتی ہے۔ طلبہ کا الزام ہے کہ حکومت جان بوجھ کر اسکالر شپ روک رہی ہے۔

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کے تحت پی ایچ ڈی کر رہے اقلیتی کمیونٹی کے سینکڑوں ریسرچ اسکالرکو دسمبر 2024 سے اب تک اسکالرشپ نہیں ملی ہے۔ یہ اسکالرشپ وزارت اقلیتی امور کی طرف سے دی جاتی ہے۔ طلبہ کا الزام ہے کہ حکومت جان بوجھ کر اسکالر شپ روک رہی ہے۔

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کا آغاز 2009 میں اقلیتی امور کی وزارت نے کیا تھا۔

نئی دہلی: مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ پر انحصار کرنے والے پی ایچ ڈی اسکالر ایک بار پھر اسکالرشپ کی ادائیگی میں تاخیر کے مسئلےسے دوچار ہیں۔ زیادہ تر ریسرچ اسکالر کو دسمبر 2024 سے اب تک (مئی 2025) تک اپنا وظیفہ نہیں ملا ہے۔ کچھ طلبہ کو اس سے پہلے کا وظیفہ بھی نہیں ملا ہے۔

وزارت اقلیتی امور کے زیر انتظام مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ ان ریسرچ اسکالر کو مالی مدد فراہم کرتی ہے، جو ہندوستان میں چھ مطلع شدہ اقلیتی برادریوں (مسلم، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور پارسی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن ادائیگی میں تاخیر کے باعث اس اسکالرشپ پر انحصار کرنے والے طلبہ کو مالی مشکلات کے ساتھ ساتھ ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کچھ طلبہ قرض لے کر کام چلا رہے ہیں۔ تحقیقی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ کتابوں اور فیلڈ ورک کے لیے پیسے نہیں بچے ہیں۔

حکومت کی خاموشی کو دیکھتے ہوئےطلبہ کو لگتا ہے کہ اس فیلوشپ کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔  کچھ طلبہ نے دعویٰ کیا کہ وزارت کے حکام نے انہیں فیلوشپ چھوڑنے اور کسی اور اسکیم کے لیے درخواست دینے کا مشورہ دیا  ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر تین ممبران پارلیامنٹ (ضیاء الرحمن- سنبھل، محمد جاوید- کشن گنج اور ٹی سمتی- چنئی ساؤتھ) نے اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو کو خط لکھ کر فوری نوٹس لینے کو کہا ہے۔

پانچ سال تک ملنے والی اس اس اسکالرشپ کے پہلے دو سال کوجے آر ایف (جونیئر ریسرچ فیلوشپ) کہا جاتا ہے، جس کے تحت 37000 روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں۔ آخری تین سالوں کو ایس آر ایف (سینئر ریسرچ فیلوشپ) کہا جاتا ہے، جس کے تحت 42000 روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں۔   دسمبر 2023 میں اس فیلوشپ سے مجموعی طور پر 1466 طلبہ فائدہ اٹھا رہے تھے۔ ان میں سے جے آر ایف پانے والوں کی تعداد 907 تھی اور ایس آر ایف پانے  والوں کی تعداد 559 تھی۔

سال 2022-23 میں حکومت نے اس فیلوشپ کو بند کر دیا تھا۔ 2025-26 کے بجٹ میں  مرکزی حکومت نے اس فیلوشپ کے لیے مختص رقم کو 4.9 فیصد کم کر دیا تھا، یعنی 45.08 کروڑ روپے سے کم کر کے 42.84 کروڑ روپے کر دیا تھا۔

طلبہ کی پریشانی

دی وائر نے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ سے بات کی ہے۔ کولکاتہ کی پریسیڈنسی یونیورسٹی میں ہندی ڈپارٹمنٹ کے ریسرچ اسکالر کالو تمانگ کہتے ہیں، ‘میں تقریباً چھ ماہ سے اس پریشانی سےدوچار ہوں۔ مالی بوجھ کی وجہ سے تحقیق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔’ تمانگ کو اس فیلوشپ کے لیے سال 2021 میں منتخب کیا گیا تھا۔ تمانگ بدھ مت سے آتےہیں۔ کرن رجیجو سے ان کا مطالبہ ہے کہ فیلو شپ کو جلد از جلد ریلیزکیا جائے۔

دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر نے کہا، ‘پی ایچ ڈی کا چوتھا سال چل رہا ہے اور فیلوشپ آنا بند ہو گئی ہے۔ مالی مشکلات نے ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہوں۔ میں نے دوستوں سے پیسے ادھار لیے اور یہ کہہ کر ٹال رہا  ہوں کہ آج کل  میں ادا کروں گا۔’

یہ ریسرچ اسکالر نارتھ -ایسٹ کا رہنے والا ہے اور اس کا تعلق بدھ کمیونٹی سے ہے۔

رضیہ خاتون، جو کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ فزیالوجی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں، نے کہا کہ باربار فریادکرنے کے باوجود حکام کی طرف سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہے۔ ‘متعدد طلبہ  کو مسلسل مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ مسلسل تناؤ کی وجہ سے میری طبعیت خراب ہو چکی ہے۔’

منی پور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی سلیمہ سلطان کو بھی دسمبر 2024 سے فیلوشپ نہیں ملی ہے۔ وہ کہتی ہیں، ‘مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اقلیتی برادری کے طلبہ کے لیے واحد امید ہے۔ اس سے ہم اپنی تحقیق کے اخراجات کو پورا کر تے ہیں۔ ہماری اکیڈمک زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ فیلو شپ طلبہ کا حق ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فیلو شپ کو دیگر فیلوشپ کی طرح احسن طریقے سے چلایا جائے۔’

طلبہ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی فیلو شپ آنے میں تاخیر ہوتی رہی ہے۔ لیکن پہلے اس کی وجہ پہلے بتائی جاتی تھی۔ اس بار ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس تذبذب کی وجہ سے طلبہ زیادہ پریشان  ہیں۔

اقلیتی امور کی وزارت نے زیر التواء فیلوشپ کے جاری ہونے کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔

طلبہ کی ناکام کوششیں

فیلو شپ ریلیز کرنے کی مانگ کو لے کر طلبہ کا ایک گروپ 15 مئی کو اقلیتی امور کی وزارت کے پاس گیا تھا۔ جامعہ کے ایک ریسرچ اسکالر نے بتایا کہ حکام نے ان سے ملنے سے بھی انکار کردیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک ریسرچ اسکالر نے آر ٹی آئی کے ذریعے جاننا چاہا کہ اسکالرشپ کب جاری کی جائے گی، لیکن وزارت نے واضح  جواب نہیں دیا۔

آر ٹی آئی کا جواب: وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ وظیفہ کب دیا جائے گا۔

یہ فیلوشپ کس کو ملتی ہے؟

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اقلیتی برادریوں کے ان طلبہ کو دی جاتی ہے جو ہندوستانی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اس کے لیے قومی اہلیت ٹیسٹ (نیٹ) پاس کرنا لازمی ہے۔ یہ فیلو شپ ان محققین کو دی جاتی ہے جن کے خاندان کی سالانہ آمدنی چھ لاکھ روپے سے کم ہو۔

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ وزارت اقلیتی امور کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ اکتوبر 2022 سے اس کی نوڈل ایجنسی قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی) ہے۔ یہ زیر التواء ادائیگی اور انتظامی امور کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ پہلے یہ ذمہ داری یو جی سی (یونیورسٹی گرانٹس کمیشن) کے پاس تھی۔ طلبہ کا خیال ہے کہ رفاقت یو جی سی کے تحت زیادہ آسانی سے چل رہی تھی۔

‘یو جی سی کے ساتھ اچھی بات یہ تھی کہ اگر فیلوشپ میں تاخیر ہوتی ہے تو وہ اس کی وجہ بتاتی تھی اور جانکاری شیئر کرتی ۔ لیکن این ایم ڈی ایف سی ہاتھ کھڑے کر دیتی  ہے،’ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک ریسرچ اسکالر نے کہا۔

این ایم ڈی ایف سی اور وزارت کیا کہتے ہیں؟

دی وائر نے وظیفہ میں تاخیر کی وجہ جاننے کے لیےاین ایم ڈی ایف سی کے ڈپٹی جنرل منیجر (پلاننگ)/کمپنی سکریٹری نکسن ماتھ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا کام پیسہ تقسیم کرنا ہے۔ لیکن وزارت سے فنڈہی نہیں آیا ہے۔ معاملہ ابھی پروسس میں ہے۔ فنڈز آتے ہی طلبہ کو فیلوشپ مل جائے گی۔’ ماتھر نے یہ بھی بتایا کہ آخری بار وزارت سے فنڈ اکتوبر-نومبر 2024 میں آیا تھا۔

دی وائر ہندی جوائنٹ سکریٹری (ایجوکیشن) رام سنگھ سے یہ جاننے کے لیے رابطہ کیا کہ وزارت فنڈ جاری میں کیوں تاخیر کر رہی ہے۔ اقلیتی امور کی وزارت میں کام کر رہے رام سنگھ پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیموں، پڑھو پردیش اور مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کا جواب ابھی تک نہیں آیا ہے۔

ایک بندہوچکی اسکیم: مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کا آغاز 2009 میں اقلیتی امور کی وزارت نے کیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد اقلیتی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دینا اور ان کی راہ میں مالی رکاوٹوں کو کم کرنا تھا۔

لیکن دسمبر 2022 میں حکومت ہند نے اس فیلوشپ کو بند کر دیا۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں اقلیتی امور کی وزارت نے واضح طور پر کہا تھا ، ‘چونکہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (ایم اے این ایف) اسکیم اعلیٰ تعلیم کے لیے بہت سی دیگر فیلوشپ اسکیموں سے اوورلیپ ہے، اس لیے حکومت نے اسے 2022-23 سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’

تاہم، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ‘جو طلبہ پہلے سے ہی یہ فیلوشپ حاصل کر رہے ہیں وہ مقررہ مدت تک اسے حاصل کرتے رہیں گے۔’ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کی نوڈل ایجنسی این ایم ڈی ایف سی نے بھی اپنے نوٹس میں اس کا ذکر کیا تھا۔