
الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کے دوران اب تک 36 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنےپتے پر نہیں پائے گئے ہیں۔ اس سے پہلے 14 جولائی کو کمیشن نے کہا تھا کہ بہار میں ووٹر لسٹ سے 35,69,435 ناموں کو ہٹایا جا سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی ار) کے دوران اب تک 36 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنے پتے پر نہیں پائے گئے۔ (تصویر بہ شکریہ: الیکشن کمیشن/ پی آئی بی)
نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے جمعہ (18 جولائی) کو دعویٰ کیا کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی متنازعہ اسپیشل انٹینسو ریویژن(ایس آئی آر) کے دوران اب تک 36 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنے پتے پر نہیں پائے گئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق ، نومبر میں ریاست میں ہونے والےاسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل شروع کی گئی اس مہم پر اپنے حالیہ بیان میں الیکشن کمیشن نے بتایاکہ اب تک کل 94.68 فیصد ووٹرز (7,48,59,631 افراد) کو اس عمل کے تحت ‘کور’ کیا جا چکا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ ووٹر لسٹ کا مسودہ 1 اگست کو شائع کیا جائے گا۔اس کے بعد سیاسی جماعتوں اور عام شہریوں کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی اصلاح یا چھوٹے ہوئے ناموں کو شامل کرنے کا مطالبہ کرسکیں۔
اپنے بیان میں کمیشن نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا، ’24 جون 2025 کو جاری ایس آئی آر آرڈر (صفحہ 2، پیرا 7) کے مطابق، سیاسی جماعتوں اور عام لوگوں کو کسی بھی مطلوبہ اصلاح یا چھوٹے ہوئے ناموں کو شامل کرنے کے لیے پورے ایک مہینے کا وقت دیا جائے گا۔ اس کے لیے مسودہ ووٹر لسٹ کی پرنٹ اور ڈیجیٹل کاپیاں تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کو مفت دی جائیں گی اور یہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی عوامی طور پر دستیاب ہوں گی۔ اس لیے عوام کو مطمئن رہنا چاہیےکہ کوئی بھی اہل ووٹر نہیں چھوٹے گا۔’
اس سے پہلے 14 جولائی کو کمیشن نے کہا تھا کہ بہار میں ووٹر لسٹ سے 35,69,435 ناموں کو ہٹایا جا سکتا ہے ۔ اب یہ تعداد 1,17,536 کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 36,86,971 ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ 12,71,414 ووٹروں کی ‘ممکنہ طور پر موت ہو چکی ہے’۔ 14 جولائی کو یہ تعداد 12,55,620 تھی۔
‘ممکنہ طور پر مستقل طور پر منتقل ہونے والے’ ووٹرز کی تعداد اب 18,16,306 ہے جو کہ 14 جولائی کو 17,37,336 تھی۔
ایک سے زیادہ جگہوں پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5,92,273 بتائی گئی ہے جو پہلے 5,76,479 تھی۔
جن ووٹرز کا پتہ نہیں چل سکا ان کی تعداد 6,978 بتائی گئی ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے 7,11,72,660 یعنی 90.12فیصد فارم موصول ہوئے ہیں جن میں سے 6,85,34,743 یعنی 86.79فیصد کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ابھی تک 5.2 فیصد یعنی 41,10,213 فارم کمیشن کو موصول نہیں ہوئے ہیں۔
تاہم الیکشن کمیشن کے ان دعووں پر کئی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھائے ہیں۔
دی وائر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح 1 جولائی کو کمیشن نے ایک ہی دن میں 1.18 کروڑ فارم جمع کرنے کا دعویٰ کیا ، یعنی پورے 24 گھنٹے تک ہر منٹ میں 8,200 سے زیادہ فارم بھرے گئے اور ہر سیکنڈ میں 137۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ انتخابات سے چند ماہ قبل شروع ہونے والی ایس آئی آر مہم سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے 28 جولائی تک جواب طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کے لیے دستاویزوں کی فہرست جاری کی ہے جو ووٹر کی شناخت کے لیے جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس میں آدھار کارڈ شامل نہیں ہے، جبکہ اس سے قبل کمیشن نے خود اسے ووٹر شناختی کارڈ سے جوڑنے کی وکالت کی تھی۔ اور یہی نہیں، کمیشن نے اپنے ہی جاری کردہ ووٹر شناختی کارڈ (ووٹر آئی ڈی) کو بھی دستاویزوں کی فہرست سے باہر رکھا ہے۔