جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک پروگرام میں مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ان لوگوں پر قابو نہیں پایا گیا تو پورا ملک منی پور کی طرح جل جائے گا۔
ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہریانہ کے نوح سے شروع ہونے والا اور ریاست کے مختلف حصوں میں پھیلنے والا تشدد اچانک نہیں تھا۔ ان کے مطابق، فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے کے مقصد سے سات سے آٹھ مختلف مقامات پر ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ایک پروگرام میں انہوں نے کہا، ‘اگر ان لوگوں پر قابو نہیں پایا گیا تو پورا ملک منی پور کی طرح جل جائے گا۔ جاٹ ثقافت یا روایت کے لحاظ سے آریہ سماج کی طرز معاشرت پر یقین رکھتے ہیں اور روایتی معنوں میں دیکھیں تو زیادہ مذہبی نہیں ہیں۔ نہ ہی اس خطے کے مسلمانوں کا نقطہ نظر بہت روایتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی کے بعد سے آج تک کسی نے دو برادریوں کے درمیان ایسا تصادم نہیں سنا۔ اور یہ حملے 2024 تک بڑھیں گے جیسا کہ منی پور میں نظر آ رہا ہے۔
سماجی کارکنوں کے چھ گروپوں کے زیر اہتمام ‘قومی سلامتی کے معاملات’ پر منعقدہ اس کانفرنس میں پلوامہ اور بالاکوٹ حملوں پر دو قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پلوامہ حملے کی رپورٹ کے ساتھ کارروائی رپورٹ کو بھی عام کیا جائے، جس میں غلطیوں اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کی گئی کارروائی پر ایک وہائٹ پیپر بھی شامل ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی والی ایک کمیٹی کو پلوامہ معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
پروگرام میں شریک لوگوں نے ملک کے مختلف زیارت گاہوں پر سیکورٹی بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہیں خدشہ ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر یا ہندوستان کے کسی اور بڑے مندر پر حملہ ہو سکتا ہے۔
ملک نے کہا، حکومت لوگوں کو پولرائز کرنے اور انتخابات جیتنے کے لیے ایسا کر سکتی ہے۔’انہوں نے مزید کہا کہ القاعدہ کی جانب سے رام مندر کو اڑانے کی مبینہ دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
پروگرام سے ممبران پارلیامنٹ دگوجئے سنگھ، دانش علی، کمار کیتکر، جان برٹاس اور وکیل پرشانت بھوشن نے خطاب کیا۔
تقریب میں ستیہ پال ملک کی تقریر پر سامعین کے ردعمل سے یہ واضح تھا کہ پلوامہ یا بالاکوٹ میں جو کچھ ہوا اس میں دلچسپی ختم نہیں ہوئی ہے۔ جہاں پہلے یہ سرگوشی کی جاتی تھی کہ پلوامہ حملہ کسی ہندوستانی ایجنسی نے کیا ہے، اب تمام نامور مقررین نے کھل کر اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ حملہ پاکستان کی طرف سے نہیں ہوا تھا۔
ملک نے کہا، ‘پلوامہ کے بعد مودی نے اس سانحہ کا فائدہ اٹھایا اور بھیڑ سے کہا کہ جب وہ ووٹ دیں تو پلوامہ کو یاد رکھیں۔ میں بھیڑ سے ایک بار پھر کہتا ہوں، اس بار ووٹ دیتے وقت پلوامہ کو یاد رکھیں۔ بہت سے سوالات کے جوابات باقی ہیں – آر ڈی ایکس کہاں سے آیا؟ راستے میں دونوں اطراف سے 10 کلومیٹر تک حفاظتی انتظامات یا تعیناتی کیوں نہیں کی گئی؟ طیارے کے لیے (سی آر پی ایف) کا مطالبہ کیوں مسترد کر دیا گیا؟
پرشانت بھوشن کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہ حملے سے پہلے 11 انٹلی جنس رپورٹس تھیں، ملک نے کہا، گورنر کے طور پر مجھے ایک دن میں تین انٹلی جنس رپورٹس ملتی تھیں، جن میں سے ہر ایک میں دہشت گردانہ حملے کی تفصیل ہوتی تھی جو مجھ پر ہو سکتا تھا۔ مجھے فوج کی طرف سے تنبیہ کی گئی تھی کہ سڑک سے سفر نہ کروں بلکہ ہیلی کاپٹر وغیرہ سے کروں۔ ایک بھی انٹلی جنس رپورٹ نہیں تھی کہ فوجی قافلے پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
ملک نے کہا کہ 2024 میں بھی کچھ ایسا ہی منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘وہ بی جے پی کے ایک بڑے لیڈر کوقتل کر سکتے ہیں یا رام مندر پر بم پھینکوا سکتے ہیں۔ اجیت ڈوبھال (قومی سلامتی کے مشیر) ان دنوں یو اے ای کا دورہ کیوں کر رہے ہیں؟ وہ وہاں کے حکمرانوں کی حمایت حاصل کر رہے ہیں تاکہ پاکستانیوں پر دباؤ ڈالا جائے کہ جب ہماری فوج پاکستان مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو تو وہ جوابی کارروائی نہ کریں۔ وہ کچھ دن وہاں رہیں گے اور واپس آکر الیکشن جیتنے کی امید کریں گے۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)