چھتیس گڑھ: دو نابالغ کو ملک مخالف سرگرمیوں کے الزام میں حراست میں لیا گیا، یو اے پی اے کے تحت کیس درج

چھتیس گڑھ میں اے ٹی ایس نے دو نابالغ کو حراست میں لیا ہے اور ان کے خلاف آئی ایس آئی ایس کے آن لائن ماڈیول سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے کے الزام میں یو اے پی اےکی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ریاستی وزیر داخلہ وجئے شرما نے کہا کہ دونوں نابالغ ایک آئی ایس آئی ایس گروپ کے ساتھ (آن لائن) رابطے میں تھے اور پاکستان واقع ایک ماڈیول کی ہدایات پر کام کر رہے تھے۔

چھتیس گڑھ میں اے ٹی ایس نے دو نابالغ کو حراست میں لیا ہے اور ان کے خلاف آئی ایس آئی ایس کے آن لائن ماڈیول سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے کے الزام میں یو اے پی اےکی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ریاستی وزیر داخلہ وجئے شرما نے کہا کہ دونوں نابالغ ایک آئی ایس آئی ایس گروپ کے ساتھ (آن لائن) رابطے میں تھے اور پاکستان واقع ایک ماڈیول کی ہدایات پر کام کر رہے تھے۔

السٹریشن: دی وائر

نئی دہلی: چھتیس گڑھ میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے دو نابالغ کو حراست میں لیا ہے اور مبینہ طور پر ان کے خلاف آئی ایس آئی ایس ماڈیول سے آن لائن روابط کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دونوں مبینہ طور پر فرضی سوشل میڈیا ہینڈل کا استعمال کر رہے تھے اور پروپیگنڈہ پھیلانے کے لیے راغب  کررہے تھے۔

منگل کو اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے ریاست کے وزیر داخلہ وجئے شرما نے کہا،’اے ٹی ایس چھتیس گڑھ نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ رائے پور کے دو نابالغ ایک آئی ایس آئی ایس گروپ کے ساتھ (آن لائن) رابطے میں تھے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں پاکستان  واقع ماڈیول کی ہدایات پر کام کر رہے تھے۔ وہ سوشل میڈیا پر سرگرم تھے اور فرضی انسٹاگرام آئی ڈی کا استعمال کرکے دوسروں کو متاثر کررہے تھے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب پولیس  کو ان کے ذریعے اشتعال انگیز پوسٹ ملے، جس کے بعد ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی گئی۔ وزیر نے بتایا کہ ان کی سرگرمیاں ہندوستان مخالف پائی گئیں، جس کی وجہ سے ان کے خلاف یو اے پی اےکے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا،’رائے پور اور چھتیس گڑھ کے دیگر بڑے شہروں میں ایسے افراد کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ میں وزیر اعلیٰ سے اے ٹی ایس ٹیم کو بڑھانے کی بھی درخواست کروں گا۔’

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مہاراشٹر اے ٹی ایس نے پونے سے گرفتار کیے گئے 37 سالہ سافٹ ویئر انجینئر زبیر ہنگرگیکر پر القاعدہ کے خیالات کو سوشل میڈیا پر پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، زبیر ہنگرگیکر کو گزشتہ ماہ 27 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پونے اے ٹی ایس نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ ان کے دہشت گرد گروپ القاعدہ کے ساتھ تعلقات تھے، اور وہ نوجوانوں کو ہندوستان کے انتخابی عمل سے دور رہنے کے لیے اکسا رہے تھے۔

اے ٹی ایس کے مطابق، زبیر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر کئی گروپوں سے وابستہ تھے، جن میں مبینہ طور پر غزوہ ہند، خلافت کے قیام اور جمہوری عمل کو مسترد کرنے کے بارے میں بات کی جاتی تھی۔ زبیرمبینہ طور پر نوجوانوں اور ہم خیال افراد سے کہتے تھے کہ جمہوریت شریعت کے خلاف ہے۔

معلوم ہو کہ 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب ہوئے حالیہ کار بم دھماکے کے بعد دہلی این سی آر سمیت ملک بھر کی مختلف ریاستوں کی پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔اس سلسلے میں 12 نومبر کی شام کو منظور کی گئی ایک قرارداد میں مرکزی کابینہ نے کہا تھا کہ دہلی کے لال قلعے کے قریب مہلک کار بم دھماکہ  ایک ‘دہشت گردی کا واقعہ’ تھا۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی بم دھماکوں کے بعد سوشل میڈیا پر بھی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں پچھلے ہفتے، 11 نومبر کو آسام پولیس نے کچھار ضلع کے ایک سرکاری اسکول کے ریٹائرڈ پرنسپل کو سوشل میڈیا پر ایک تبصرہ پوسٹ کرنے پر حراست میں لیا تھا۔اس پوسٹ  میں مبینہ طور پر دہلی بم دھماکوں کو انتخابات سے جوڑا گیا تھا۔