نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفرآباد ، موج پور، چاندباغ اور بھجن پورا سمیت کئی علاقوں میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئی جھڑپوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ ڈی سی پی زخمی ہو گئے۔
نئی دہلی: نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفرآباد اور موج پور سمیت کئی علاقوں میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کو لے کر ہوئی جھڑپوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ ڈی سی پی زخمی ہو گئے۔
دہلی پولیس کے ایڈیشنل پی آراو انل متل نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر سات ہو گئی ہے۔ وہیں تشدد میں 48 سے زیادہ پولیس اہلکار اور 100 سے زیادہ شہری زخمی ہیں۔سی اے اے حمایتی اور مخالفین نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا اور پھر گھروں، دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس کے علاوہ چاندباغ اور بھجن پورا علاقوں میں بھی سی اے اے مخالفین اور حمایتیوں کے بیچ تشدد کی خبریں آئیں۔
ان علاقوں میں تشدد کا یہ دوسرا دن رہا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔اس بیچ گوکل پوری کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس کے آفس سے جڑے ہیڈ کانسٹبل رتن لال کی موت ہو گئی جبکہ شاہدرہ کے ڈی سی پی امت شرما سمیت مختلف پولیس اہلکار مظاہرین کو قابو کرنے کے دوران زخمی ہو گئے۔
پولیس نے نارتھ ایسٹ دہلی کے تشدد والے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔موج پور میں بھاری پتھراؤ ہوا ہے جبکہ جعفرآبادمیں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا گیا ہے۔ موج پور اور بھجن پورا میں دکانوں اور گھروں میں توڑپھوڑ کرنے کے ساتھ ہی آگ لگا دی گئی ہے۔
ایک شخص کو بندوق ہاتھ میں تھامے پولیس اہلکار کی طرف بڑھتا ہوا دیکھا گیا ہے۔ اس نے ہوا میں کچھ راؤنڈ فائرنگ بھی کی۔ شاہ رخ نام کے اس شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔افسروں کے مطابق، مظاہرین نے علاقے میں لگی آگ بجھاتے وقت فائر برگیڈ کی ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔
Delhi Chief Minister Arvind Kejriwal: In the meeting, the MLAs of the border areas have said that people are coming from outside. There is a need to seal the borders and do preventive arrests. https://t.co/ev0btR9pm1 pic.twitter.com/bLSNe41hqV
— ANI (@ANI) February 25, 2020
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آج صبح پریس کانفرنس کرکے کہا کہ ہاسپٹل انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ متاثرین کو بہتر طبی سہولیات مہیا کرائیں۔ فائر ڈپارٹمنٹ کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کو کہا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کے لیے کہا گیا ہے۔کیجریوال نے کہا، ‘ایک میٹنگ میں بارڈر علاقوں کے ایم ایل اےنے کہا ہے کہ باہر کے علاقوں سے لوگ دہلی میں آ رہے ہیں۔ بارڈر کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔’
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے گزشتہ سوموار کو ایل جی انل بیجل اورمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سےشہریت قانون (سی اےاے ) کی مخالفت اورحمایت کے دوران نارتھ -ایسٹ دہلی کے کچھ حصوں میں تشدد کے مد نظر نظم ونسق بحال کرنے کی اپیل کی تھی۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘دہلی کے کچھ حصوں میں نظم ونسق میں گڑبڑی کی بے حد پریشان کن خبریں آ رہی ہیں۔ میں ایل جی اورمرکزی وزیر داخلہ سے امن اور ہم آہنگی یقینی بناتے ہوئے نظم ونسق بحال کئے جانے کی اپیل کرتا ہوں ۔ کسی کو بھی ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔’
دہلی کے ایل جی انل بیجل نے نارتھ -ایسٹ دہلی میں جھڑپوں کے دوران تشدد کے مد نظر سوموار کو پولیس کمشنر کو نظم ونسق بنائے رکھنے کی ہدایت دی۔بیجل نے ٹوئٹ کیا، ‘دہلی پولیس اور دہلی پولیس کمشنرکو نارتھ-ایسٹ دہلی میں نظم ونسق بنائے رکھنے کی ہدایت دی گئی ہیں ۔ حالات پر قریب سے نظر رکھی جا رہی ہے ۔ میں ہر کسی سے امن اور ہم آہنگی بنائے رکھنے کے لیے صبروتحمل سے کام لینے کا اپیل کرتا ہوں۔’دہلی کے وزیر اور بابرپور سے ایم ایل اے گوپال رائے نے بھی لوگوں سےامن بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
رائے نے ٹوئٹ کیا، ‘میں ہاتھ جوڑکر بابرپور اسمبلی حلقہ کے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ کچھ لوگ جان بوجھ کر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے دہلی کے ایل جی سے بات کی ہے اور انہوں نے مجھے اطمینان دیا ہے کہ حالات کو قابو میں لانے کے لیے اور پولیس اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔’دہلی میٹرو نے علاقے میں کشیدگی کے بیچ جعفرآباد اور موج پور -بابرپور اسٹیشنوں پر انٹری اور اگزٹ بند کر دیے۔
شہریت قانون کے خلاف بڑی تعداد میں مظاہرہ کر رہے لوگوں نے اتوار کو سڑک جام کر دیا تھا جس کے بعد جعفرآباد میں سی اے اےکے حامی اور مخالفین کے بیچ جھڑپ شروع ہو گئی تھی۔ دہلی کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی ایسے ہی مظاہرےشروع ہو گئے ہیں۔
موج پور میں بی جے پی رہنما کپل مشرانے ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں مانگ کی گئی تھی کہ پولیس تین دن کے اندر سی اےاےمخالف مظاہرین کو ہٹائے، اس کے فوراً بعد دو گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، جس کی وجہ سے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔