ممبئی: این ایف ڈی سی نے احتجاج کے بعد اسرائیل فلم فیسٹیول کو رد کیا

اداکار نصیر الدین شاہ، رتنا پاٹھک شاہ، ڈائریکٹر آنند پٹوردھن اور دیگر نے ایک دستخطی مہم چلا کراین ایف ڈی سی سے اپیل کی تھی کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی نسل کشی کے پیش نظر فلم فیسٹیول کو رد کیا جائے۔

اداکار نصیر الدین شاہ، رتنا پاٹھک شاہ، ڈائریکٹر آنند پٹوردھن اور دیگر نے ایک دستخطی مہم چلا کراین ایف ڈی سی سے اپیل کی تھی کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی نسل کشی کے پیش نظر فلم فیسٹیول کو رد کیا جائے۔

نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا۔(تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا۔(تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

نئی دہلی: بڑے پیمانے پر تنقید اور احتجاج کے بعد نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (این ایف ڈی سی) کو اسرائیل فلم فیسٹیول رد کرنا پڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اس فلم فیسٹیول کے خلاف کچھ عرصے سے آن لائن مہم چلائی جا رہی تھی۔ یہ پروگرام 21 اور 22 اگست کو نیشنل میوزیم آف انڈین سنیما، ممبئی میں منعقد کیا جانا تھا۔

پروگرام میں اسرائیلی سینما کی اسکرینگ بھی ہونی  تھی۔ لیکن ایک ہزار سے زائد فنکاروں، کارکنوں اور متعلقہ شہریوں کے اجتماعی بیان کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا ہے۔

مہم کون چلا رہا تھا؟

دستخطی مہم کا اہتمام انڈیا فلسطین سالیڈیریٹی فورم نے کیا تھا، جو غزہ میں جاری نسل کشی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے وقف جو ایک غیر رسمی گروپ ہے ۔

فورم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘این ایف ڈی سی کی جانب سے یہ اسکریننگ شرمناک طور پر ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پوری دنیا اسرائیل کے جنگی جرائم اور غزہ سمیت فلسطین میں نسل کشی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ نسل کشی آج بھی جاری ہے جسے پوری دنیا موبائل اور ٹی وی اسکرین پر دیکھ رہی ہے۔‘

اس بیان پر اداکار نصیر الدین شاہ اور رتنا پاٹھک، انسانی حقوق کے سینئر وکیل مہر دیسائی، ماہر تعلیم عرفان انجینئر اور ڈاکیومنٹری فلمساز آنند پٹوردھن سمیت کئی اہم شخصیات نے دستخط کیے ہیں۔

طبی تحقیقی جریدے دی لانسیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اسرائیلی حکومت نے 186000 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، جن میں سے 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ یہ تعداد اب 200000 سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے 8 فیصد سے زیادہ کو مار ڈالا ہے جو کہ واضح طور پر نسل کشی کے مترادف ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ایسے وقت میں این ایف ڈی سی اور این ایم آئی سی کی طرف سے اسرائیلی فلموں کی نمائش مکمل طور پر غیر اخلاقی، غیر منصفانہ، غیر دانشمندانہ اور انصاف کا مذاق اڑانا ہے۔’

فیسٹیول کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ این ایف ڈی سی اور این ایم آئی سی انتظامیہ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہندوستانی حکومت نے مسلسل جنگ بندی اور فلسطین کو (ملک کے طور پر)تسلیم کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ بیشتر ممالک نے ایسا ہی کیا ہے۔

بیان میں گروپ نے این ایف ڈی سی اور این ایم آئی سی دونوں سے اپیل کی ہے کہ  وہ ’ اسرائیل کے  بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے تک ، دوسرے مہذب ممالک کی طرح، اسرائیلی فلموں کی نمائش سے گریز کریں۔’

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کو دستاویزی شکل عطا کی گئی ہے اورجنوبی افریقہ کے انسانی حقوق کے وکلاء کے ایک پینل نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اس کوپیش کیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ‘انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کا مجرم ہے۔ …بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اعلان کیا ہے کہ وہ وزیر اعظم [بنجمن] نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی، جنہیں جنگی جرائم کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔’

پروگرام کی منسوخی کا باضابطہ اعلان نہیں کیاگیا ہے

این ایف ڈی سی اور این ایم آئی سی نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن دستخطی مہم کے منتظمین نے تصدیق کی کہ پروگرام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

انڈیا فلسطین سالیڈیریٹی فورم چلانے والے فیروز میٹھی بری والا نے کہا، “ایک سنجیدہ عوامی مہم کے بعد، این ایف ڈی سی نے اسرائیل فلم فیسٹیول کو منسوخ کر دیا ہے۔”

این ایم آئی سی کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو تصدیق کی کہ فیسٹیول کو ‘منسوخ’ کر دیا گیا ہے، لیکن انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔