رانچی میں دھرنا دیتے ہوئے سماجی کارکنوں نے ہیمنت سورین حکومت سے اسمبلی انتخابات سے قبل لینڈ بینک اور لینڈ ایکوزیشن ایکٹ (جھارکھنڈ) امیڈمنٹ، 2017 کو رد کرنے، پی ای ایس اے کے قوانین کو نوٹیفائی کرنے، طویل عرصے سے جیل میں بند زیر سماعت قیدیوں کو رہا کرنے سمیت کئی مطالبات کیے ہیں۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے مختلف حصوں سے رانچی پہنچےتقریباً 2000 کارکنوں نے ہیمنت سورین حکومت کو اس کے ‘ادھورے’ وعدوں کی یاد دہانی کرتے ہوئےدھرنا دیا اور انتخابی ریاست میں’ڈبل بلڈوزر’والی بی جے پی حکومت کو روکنے کا عزم کیا۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، رانچی میں راج بھون کے قریب احتجاجی مظاہرہ جھارکھنڈ جنادھیکار مہاسبھا کے بینر تلے منعقد کیا گیا تھا اوراس میں شامل لوگوں نے ‘بی جے پی ہٹاؤ، جھارکھنڈ بچاؤ’ اور ‘ہیمنت سورین سرکار، اپنا وعدہ نبھاؤ’ جیسے نعرے والےپلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔
جمشید پور کے سماجی کارکن منتھن نے کہا، ‘2019 کے اسمبلی انتخابات میں جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی اتحاد نے اپنے منشور میں بہت سے عوامی مسائل پر کام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پچھلے 5 سالوں میں ریاستی حکومت نے عوام کی توقعات کے مطابق بہت سے کام کیے ہیں، لیکن کئی اہم وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ ہم حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ اسے انتخابات سے پہلے مکمل کیا جائے۔‘
برسا ہیمبروم نے کہا، ‘ریاست میں تقریباً 22 لاکھ ایکڑ غیر کاشت اور کمیونٹی کی زمین کو پچھلی بی جے پی حکومت نے گرام سبھا کی رضامندی کے بغیر لینڈ بینک میں ڈال دیا تھا اور یہ زمین مختلف سرکاری اور نجی پروجیکٹوں کے لیے دی گئی ہے۔ جے ایم ایم نے اسے رد کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن حکومت نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔‘
جیمز ہیرینج نے کہا، ‘حصول اراضی ایکٹ (جھارکھنڈ) ترمیم شدہ، 2017 کے تحت، گرام سبھا کی رضامندی اور سماجی اثرات کی تشخیص کے بغیر نجی اور سرکاری پروجیکٹوں کے لیے کثیر فصلی اراضی سمیت نجی اور کمیونٹی اراضی کا زبردستی حصول کیا جا رہاہے۔ موجودہ حکومت کو وعدہ پورا کرنے سے کون روک رہا ہے؟‘
ایک اور کارکن اجئے ایکا نے کہا کہ بدقسمتی سے اس حکومت میں بھی وسائل اور مقامی گورننس پر روایتی گرام سبھا کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے پی ای ایس اے کے قوانین نہیں بنائے جا سکے ۔
جنگلات کے حقوق کے لیے لڑنے والے جارج مونی پلی نے کہا کہ ریاستی حکومت جنگلاتی پٹہ کی الاٹمنٹ کے لیے بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے، لیکن ریاست میں ہزاروں نجی اور کمیونٹی دعوے زیر التوا ہیں۔
حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 9 اگست 2024 کو ہر ضلع میں 100-100 کمیونٹی فاریسٹ پٹے تقسیم کیے جائیں گے۔ لیکن آج تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔ لاتیہار سے آئے پرنیش رانا نے الزام لگایا کہ محکمہ جنگلات صدیوں سے کھیتی باڑی کرنے والے دیہاتیوں کے خلاف فرضی مقدمات درج کر رہا ہے۔
ماہر اقتصادیات جیاں دریج نے یاد دلایا کہ فرضی مقدمات اور انڈر ٹرائل قیدی کے طور پر برسوں جیل میں رہنا بھی قبائلیوں اور دلتوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اتحادی جماعتوں نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ طویل عرصے سے جیلوں میں زیر سماعت قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
لوگوں نے احتجاج میں قبائلی دلت بچوں میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ ایک کارکن سوم وتی دیوی نے کہا کہ ہیمنت سورین حکومت نے پچھلے پانچ سالوں میں کئی بار اعلان کیا ہے کہ بچوں کو مڈ ڈے میل اور آنگن واڑیوں میں روزانہ انڈے دیے جائیں گے۔ لیکن پانچ سال گزرنے کے باوجود حکومت بچوں کی پلیٹوں میں انڈے نہیں ڈال سکی۔
کانگریس کے ‘بھارت جوڑو ابھیان’ کے کنوینر اور سیاسی کارکن یوگیندر یادو نے کہا کہ ریاست میں فرقہ پرستی کو پھیلانے کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یادو نے کہا، ‘لوگ ڈبل بلڈوزر بی جے پی کی حکومت نہیں چاہتے ہیں۔ لیکن ہیمنت سورین حکومت کو عوامی مسائل پر سچائی اور عزم کے ساتھ کام کرتے ہوئے عوامی جدوجہد کا ساتھ دینا ہوگا۔‘
مہاسبھا کے وفد نے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں اسمبلی انتخابات سے قبل درج ذیل اقدامات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا – لینڈ بینک اور حصول اراضی ایکٹ (جھارکھنڈ) ترمیم، 2017 کی منسوخی، زیر التواء انفرادی اور کمیونٹی فاریسٹ پٹوں کی تقسیم اور پی ای ایس اے کے قوانین کو مطلع کرنا اورسختی سے عمل درآمد کرنا، طویل عرصے سےانڈر ٹرائل قیدیوں کو رہاکرنا۔