نیٹ پیپر لیک: بہار میں جلائے گئے پرچے میں امتحان میں آئے 68 سوال ملے، مہاراشٹر تک پہنچا معاملہ

10:54 AM Jun 26, 2024 | دی وائر اسٹاف

نیٹ یعنی این ای ای ٹی – یو جی  2024 کے امتحان کے معاملے میں بہار کی کریمنل انویسٹی گیشن یونٹ نے مشتبہ افراد کے پاس سے امتحان کی تاریخ (5 مئی) کو ہی کچھ جلے ہوئے کاغذ برآمد کیے تھے، جن کی جانچ سے پتہ چلا کہ ان کاغذات میں 68 سوال من و عن وہی تھے جو امتحان کے سوالنامے میں تھے۔ یہی نہیں بلکہ سوالوں  کے سیریل نمبر بھی سوالنامے سے میل کھاتے ہیں۔

این ای ای ٹی امتحان میں بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے دوران طلباء مرکزی وزیر تعلیم کا پتلا جلاتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@nsui)

نئی دہلی: نیٹ یعنی این ای ای ٹی – یو جی 2024 کے حوالے سے پیپر لیک کے الزامات تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ اس امتحان کے متعلق آئے روز نئے انکشافات طالبعلموں میں غصہ پیدا کر رہے ہیں اور سرکار کو  سوال کے دائرے میں لا  رہے ہیں۔

اب بہار حکومت نے مرکز کو مطلع کیا ہے کہ ان کی پولیس کی جانچ اس پیپر لیک کا واضح اشارہ دے رہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، بہار کی اکنامک آفنسز یونٹ (ای او یو) نے پیپر لیک سے متعلق مبینہ طور پر جلے ہوئے 68 سوالوں کو اصل پیپر سے ملایا ہے۔ یہ پیپر نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے ای او یو کے ساتھ پانچ دن پہلے شیئر کیا تھا۔

حالاں کہ، یہ جلے ہوئے کاغذات 5 مئی کو ، امتحان کی تاریخ والے دن ہی برآمد کر لیے گئے تھے،  لیکن اصل پرچے سے ملانے میں ای او یو کی جانب سے تاخیر ہوئی،کیوں کہ  ذرائع نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ این ٹی اے نے شروع میں سوالنامہ شیئر کرنے دلچسپی نہیں دکھائی تھی۔

اس سلسلے میں مشتبہ امیدواروں کو بھی اسی دن  گرفتار کر لیا گیا تھا،  لیکن معاملے کی تحقیقات میں تاخیر ہوتی رہی۔

ای او یو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بہار پولیس نے گرفتار امیدواروں کے گھر سے جلے ہوئے کاغذات برآمد کیے تھے، جن میں امتحان کے سوالنامے کی فوٹو کاپی بھی تھی۔ جب ان  جلے ہوئے کاغذات  کواین ٹی اے کی طرف سے فراہم کردہ سوالنامے سے  ملایا گیا ، تو جانچ میں پتہ چلا کہ جلے ہوئے کاغذات میں 68 سوال من و عن وہی ہیں جو اصل سوالنامے میں ہیں۔

حتیٰ کہ  سوالوں  کا سیریل نمبر بھی اصل سوالنامے سےمیل کھاتا ہے۔

ای او یو نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے فرانزک لیب کی مدد لی

پولیس کے مطابق جلے ہوئے کاغذات  سے ایک اسکول کا اگزام  سینٹر کوڈ بھی برآمد کیا گیا، جس کا تعلق جھارکھنڈ کے ہزاری باغ میں واقع اویسس اسکول سے تھا۔ یہ اسکول سی بی ایس ای سے منسلک نجی اسکول ہے، جسے این ٹی اے نے امتحان کا مرکز بنایا تھا۔ ای او یو نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے فرانزک لیب کی مدد لی ہے۔

معلوم ہو کہ اکنامک آفنسز یونٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی  وزارت تعلیم نے سنیچر (22 جون) کو اس کیس کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ای او یو نے اتوار کو اس معاملے میں مزید پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، جس کے بعد  پیپر لیک کیس میں گرفتار افراد کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک اور خبر کے مطابق ، بہار پولیس کی اکنامک آفنسز یونٹ نے اتوار (23 جون) کو این ای ای ٹی-یو جی امتحان میں دھاندلی میں ملوث گینگ کے ایک رکن کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ملزم کی شناخت بلدیو کمار عرف چنٹو کے طور پر کی گئی ہے۔ بلدیو کمار کو جھارکھنڈ کے دیوگھر ضلع سے گرفتار کیا گیا ہے۔

ای او یو کا کہنا ہے کہ بلدیو کمار کو امتحان سے ایک دن قبل 4 مئی کو ان کے فون پر حل شدہ سوالنامے کی پی ڈی ایف موصول ہوئی تھی۔

بلدیو کمار مفرور اس سالور گینگ کے سربراہ سنجیو کمار کے ساتھی ہیں اور نالندہ ضلع کے بہار شریف کے رہنے والے ہیں۔ اس وقت وہ پٹنہ میں کرایہ  کے مکان میں رہ رہے تھے۔ ای او یو نے بتایا کہ گرفتار دیگر ملزمان میں مکیش کمار، راجیو کمار اور پرمجیت سنگھ عرف بٹو شامل ہیں۔ مکیش کمار پٹنہ کے اگمکنواں کے رہنے والے ہیں جبکہ پرمجیت سنگھ نالندہ کے چھبی لال پور کے رہنے والے ہیں۔

ای او یو کا کہنا ہے کہ گرفتاری سے پہلے ہی مکیش کمار، راجیو کمار اور پرمجیت سنگھ کو اس معاملے میں ملزم بنایا جا چکا  تھا۔

پانچ  مئی کی صبح موبائل پر حل شدہ سوالنامے کی پی ڈی ایف فائل موصول ہوئی

ای او یو کے مطابق، بلدیو کمار کو 5 مئی کی صبح موبائل پر حل شدہ سوالنامے کی پی ڈی ایف فائل ملی تھی۔ اس کی کاپیاں اسکول میں رکھے  وائی فائی پرنٹر سے نکالی گئی تھیں، جسے امیدواروں کے گروپ سے یاد کرنے کو کہا گیا تھا۔

ای او یو نے یہ بھی بتایا کہ امیدواروں کو خفیہ طور پر ٹیکسی کے ذریعے امتحان کے مرکز تک پہنچانے کے انتظامات کیے گئے تھے۔ ٹیکسی ڈرائیور اور مالک مکیش کمار بھی گرفتار کیے گئے پانچ افراد میں شامل ہیں، ان کی گاڑی بھی ضبط کر لی گئی ہے۔

ای او یو نے مزید کہا کہ اس اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران این ٹی اے سے اب تک 15 مشتبہ امیدواروں کے رول کوڈ کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے چار امیدواروں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ باقی امیدوار ابھی تک پوچھ گچھ کے لیے پیش نہیں ہوئے ہیں۔ لرن بوائز ہاسٹل اور پلے اسکول میں ضبط کیے گئے آدھے جلے ہوئے سوالنامے سے متعلق حوالہ جاتی سوالنامے کی ایک کاپی این ٹی اے کو فراہم کر دی گئی ہے۔

ای او یو کے مطابق، 20 جون 2024 کی شام کو این ٹی اے سے موصول ہونے والے سیریل کوڈ کی معلومات سے یہ واضح ہوگیا تھا کہ یہ آدھا جلے ہوئے پرچے لرن بوائز ہاسٹل اور پلے اسکول، رام کرشنا نگر کے ہیں۔ سیریل کوڈ اویسس اسکول، کالو چوک، منڈائی روڈ، ہزاری باغ ضلع جھارکھنڈ کے امتحان کے مرکز کا ہے۔

جھارکھنڈ سے مشکوک لفافہ برآمد

اس سلسلے میں ای او یو نے جھارکھنڈ سے ایک مشکوک لفافہ بھی ضبط کیا ہے، جس سے اس معاملے میں ایک بین ریاستی گینگ کے ملوث ہونے کا سراغ ملتا ہے۔ 17 مئی کو پٹنہ پولیس سے جانچ اپنے ہاتھ میں لینے والے ای او یونے کہا ہے کہ اب کیس سی بی آئی کو سونپ دیا جائے گا۔ اس سے پہلے 5 مئی کو پٹنہ پولیس نے پیپر لیک کے الزام میں 13 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل کی گئی تحقیقات میں ہزاری باغ کے اویسس اسکول سے برآمدگی سے اہم سراغ ملے تھے۔ ذرائع نے اخبار کو بتایا تھا کہ جب ٹیم نے اسکول کا دورہ کیا اور ان تمام لفافوں اور بکسوں کو دیکھا جن میں سوالیہ پرچے آئے تھے تو دیکھا کہ ایک لفافہ دوسرے سرے سے کاٹا گیا ہے۔ جس طرح سے اسے کھولا گیا وہ قواعد کے خلاف تھا۔

اس حوالے سے اویسس اسکول کے پرنسپل احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ پرچہ اسکول پہنچنے سے بہت پہلے ہی لیک ہوگیا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ اسکول کے سینٹر سپرنٹنڈنٹ اور این ٹی اے کے ذریعہ مقرر کردہ نگراں  نے 5 مئی (امتحان کے دن) کی صبح پیکٹ حاصل  کیا تھا۔

حق نے کہا، معائنہ کاروں سمیت طلباء کے سامنے پیپر والا  پیکٹ کھولا گیا تھا۔ اگر اسکول کی جانب سے کوئی غلط کام ہوتا تو اسکول کے اہلکاروں کو حراست میں لیا جاتا۔

اس سال 110 امیدواروں کوڈی بار کیا گیا

وہیں، ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ،5 مئی کو ہوئے این ای ای ٹی-یو جی  امتحان میں ملک بھر سے کل 63 طلباء کو مس کنڈکٹ کی وجہ سے ڈی بار (باہر ) دیا گیا تھا۔ اب خبر سامنے آئی ہے کہ بہار کے 17 اور گجرات کے 30 امیدواروں کو مبینہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے امتحان سے باہر کر  دیا گیا تھا۔ اس طرح اس سال کل 110 امیدواروں کو امتحان سےباہر کیا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ او ایم آر (پین او رپیپر) فارمیٹ میں 5 مئی کو منعقد ہونے والے این ای ای ٹی-یو جی  امتحان میں بے ضابطگیوں کے الزامات لگے ہیں۔ گریس مارکس کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے این ٹی اے نے اتوار کو 1563 طلبہ کے لیے دوبارہ امتحان لیا، جس میں صرف 52 فیصد یعنی 813 امیدوار ہی امتحان میں شریک ہوئے۔

دریں اثنا، سی بی آئی نے گودھرا اور پٹنہ میں اس معاملے کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیمیں بھیجی ہیں، جہاں مقامی پولیس نے سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے معاملے درج کیے تھے۔

اس بیچ، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کی ویب سائٹ اور دیگر تمام ویب پورٹل مکمل طور پر محفوظ ہیں اور ان کے ہیک ہونے کی خبریں غلط ہیں۔

این ٹی اے کی یہ وضاحت مسابقتی امتحانات بشمول این ای ای ٹی-یو جی  اور یو جی سی – نیٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں پر جاری تنازعہ کے درمیان سامنے آئی ہے۔

مہاراشٹر کے لاتور میں اے ٹی ایس کی شکایت پر پولیس نے دو اساتذہ کے خلاف مقدمہ درج کیا

گجرات اور بہار کے بعد اب یہ تنازعہ مہاراشٹر تک پھیل گیا ہے۔   دی ہندو کی خبر کے مطابق،  یہاں لاتور میں مہاراشٹر اے ٹی ایس کی شکایت پر پولیس نے دو اساتذہ سنجے تکارام جادھو اور جلیل عمرخان پٹھان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ انہیں سنیچر کی رات دیر گئے لاتور ضلع سے حراست میں لیا گیا تھا۔

ذرائع نے دی ہندو کو بتایا کہ کئی گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد ناندیڑ اے ٹی ایس ٹیم نےانہیں چھوڑدیا، انہیں بعد میں دوبارہ پوچھ گچھ کے لیے بلایا جا سکتا ہے کیونکہ آگے کی جانچ  ابھی جاری ہے۔

خیال رہے کہ لاتور این ای ای ٹی کی تیاری کرنے والے طلباء کے لیے ایک بڑا تعلیمی مرکز ہے۔ پولیس کے مطابق، مشتبہ اساتذہ پرائیویٹ کوچنگ سینٹر چلاتے ہیں۔ یہ دونوں اساتذہ سولاپور کاٹ پور گاؤں کے ضلع پریشد اسکول میں بھی ٹیچر ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مرکز نے این ای ای ٹی کا امتحان لینے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے سبودھ کمار سنگھ کو ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹاکر پردیپ سنگھ کھرولہ کو این ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا اضافی چارج دیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے اتوار (23 جون) کو ہونے والے این ای ای ٹی-پی جی  امتحان کو بھی ملتوی کر دیا ہے۔

این ای ای ٹیپی جی امتحان کو ملتوی کرنے پر حکومت کا گھیراؤ

این ای ای ٹی-یو جی تنازعہ کے درمیان اپوزیشن نے یکے بعد دیگرے امتحانات ملتوی یا منسوخ کیے جانے کو لے کر حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ این ای ای ٹی امتحان کے دوبارہ انعقاد کے ساتھ ہی اپوزیشن وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔

شیوسینا (یو بی ٹی) کے رہنما آنند دوبے نے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ دھرمیندر پردھان کو فوراً استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا، ‘اب این ای ای ٹی پی جی بھی ملتوی۔ نریندر مودی کے دور حکومت میں تعلیمی نظام کی تباہی کی یہ ایک اور شرمناک  مثال ہے۔

کانگریس کے قومی صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ نوکرشاہوں کا پھیر بدل بی جے پی کے ذریعہ تباہ شدہ تعلیمی نظام کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ این ای ای ٹی گھوٹالہ میں مودی حکومت کے اعلیٰ افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

ڈی ایم کے لیڈر سرونن انادورائی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ‘آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ہم نے کبھی ایسی حکومت نہیں دیکھی جو طلبہ کے امتحانات کے انعقاد میں بھی اتنی نااہل ہو۔ ردہونے والا یہ تیسرا اور چوتھا امتحان ہے جس پر شکوک کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔’

آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے جنرل سکریٹری یاگیہ ولکیہ شکلا نے کہا کہ حکومت کو این ای ای ٹی-پی جی  امتحان کو ملتوی کرنے کی وجہ بتانی چاہیے کیونکہ طلبہ میں غصہ ہے۔