اتر پردیش پولیس نے یتی نرسنہانند کی معاون ادیتہ تیاگی کی شکایت پر محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ تیاگی نے الزام لگایا کہ زبیر نے 3 اکتوبر کو نرسنہانند کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے کی ان کی ایک پرانی کلپنگ پوسٹ کی تھی۔
نئی دہلی: اترپردیش پولیس نے سوموار کو آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف متنازعہ پجاری یتی نرسنہانند کے بارے میں ان کی پوسٹ کے حوالے سے ایف آئی آر درج کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، زبیر کے خلاف ایف آئی آر نرسنہانند کی معاون اور یتی نرسنہانند سرسوتی فاؤنڈیشن کی جنرل سکریٹری ادیتہ تیاگی کی شکایت پر مبنی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ زبیر نے 3 اکتوبر کو نرسنہانند کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے ان کی ایک پرانی کلپنگ پوسٹ کی تھی۔
نرسنہانند حال ہی میں پیغمبرمحمد کے بارے میں اشتعال انگیز ریمارکس کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں آئے ہیں اور 29 ستمبر کو غازی آباد میں ایک تقریب میں انہیں لوگوں کو پیغمبر محمد کا پتلا جلانے پر اکساتے ہوئے سنا گیا تھا۔
دکن ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے زبیر کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 196 (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 228 (جھوٹے ثبوت دینا یا گھڑنا)، 299 (کسی بھی طبقے کےمذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کی مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ متعصب کام کرنا)، 356 (3) (ہتک عزت سے متعلق) اور 351 (2) (مجرمانہ دھمکیوں کی سزا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
جمعہ (4 اکتوبر) کو ڈاسنہ میں نرسنہانند کے ذریعے چلائے جانے والے مندر کے باہر سڑک پر ایک بڑی بھیڑ جمع ہوگئی۔ سوشل میڈیا پر منظر عام پر پجاری کے تبصرے کا ویڈیوسامنے آنے کے بعد لوگوں نے نعرے بازی کی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق، مندر پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہندو تنظیموں کے ارکان نے بھی یوپی پولیس سےجمعہ کو مندر پر حملہ کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
نیوز لانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق، سوموار کو درج کی گئی ایف آئی آر میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیامنٹ اسد الدین اویسی اور ممتاز عالم ارشد مدنی کا نام بھی لیا گیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ جمعہ کو ہونے والا تشدد ایک منصوبہ بند تنازعے کا حصہ تھا۔
بتادیں کہ 29 ستمبر کو غازی آباد کے ڈاسنہ مندر کے پجاری اور کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کے مبینہ اسلام مخالف ریمارکس کے سلسلے میں کئی ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور یوپی پولیس نے انہیں حراست میں لیا ہے۔ نرسنہانند کے متنازعہ ریمارکس کو لے کر یوپی، مہاراشٹر، تلنگانہ اور جموں و کشمیر میں مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
حیدرآباد میں، جہاں اے آئی ایم آئی ایم کی شکایت پر نرسنہانند کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، اویسی نے کہا کہ انہوں نے حیدرآباد پولیس کمشنر سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ‘ہیٹ اسپیچ’ ہٹانے کے لیے کو نوٹس جاری کرنے کی درخواست ہے۔
نرسنہانند کے بیان سے ناراض کئی مسلم تنظیموں نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اپنی اپنی ریاستوں میں پولیس کو درخواست بھی دی ہے۔ نرسنہانند کو گرفتار کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مطالبات کیے جا رہے ہیں ، جو اپنی اشتعال انگیز سیاست کے لیے جانے جاتے ہیں، لیکن پولیس نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ کیا انہیں واقعی حراست میں لیا گیا تھا یا گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم کئی نیوز پورٹل اور اخبارات نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ زبیر کے خلاف یہ پہلی ایف آئی آر نہیں ہے۔ انہیں 2018 میں کی گئی ایک پوسٹ کے حوالے سے جون 2022 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کو قومی اور بین الاقوامی میڈیا، سول سوسائٹی اور اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے الزام لگایا تھاکہ یہ اختلاف رائے کو دبانے اور فیکٹ چیکر کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی۔