ایک آر ٹی آئی کے تحت وزارت داخلہ سے پوچھا گیا تھا کہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کیسے اور کب بنا؟ اس کے ممبر کون کون ہیں؟ انہیں آئی پی سی کی کون سی دفعات کے تحت کیاسزا دی جائےگی۔
نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ کے پاس یہ جانکاری نہیں ہے کہ ‘ٹکڑےٹکڑی گینگ’ میں کون کون لوگ ممبر ہیں۔وزارت نے ایک آر ٹی آئی کے تحت یہ جواب دیا ہے۔سابق صحافی اور کارکن ساکیت گوکھلے نے ایک آر ٹی آئی دائر کر وزارت داخلہ سے پوچھا تھا کہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کیسے اور کب بنا؟ اس کے ممبر کون کون ہیں؟
آج یعنی کہ 20 جنوری کووزارت داخلہ نے اپنے جواب میں کہا، ‘وزارت داخلہ کے پاس ٹکڑے ٹکڑے گینگ سے متعلق کوئی جانکاری نہیں ہے۔’
PEOPLE – IT'S OFFICIAL
The Home Ministry has responded to my RTI saying:
"Ministry of Home Affairs has no information concerning tukde-tukde gang."
Maanyavar is a liar.
The "tukde tukde gang" does not officially exist & is merely a figment of Amit Shah's imagination. pic.twitter.com/yaUGjrqI4f
— Saket Gokhale (@SaketGokhale) January 20, 2020
گوکھلے نے کہا ہے کہ وہ اب الیکشن کمیشن میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف شکایت کریں گے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘وزیر داخلہ امت شاہ بتائیں کہ انہوں نے ریلی میں اس لفظ کا استعمال کیوں کیا یا پھر وہ عوام سے جھوٹ بولنے اور انہیں گمراہ کرنے کو لے کر پر معافی مانگیں۔’
گوکھلے نے پچھلے سال 26 دسمبر کو آر ٹی آئی دائر کیا تھا اور پوچھا تھا کہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کیسے اور کب بنا؟ اس کے ممبر کون کون ہیں؟ اس کو یو ا ے پی اے کے تحت پابندی کیوں نہیں لگائی گئی ؟ساکیت گوکھلے کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ سوال پوری سنجیدگی سے پوچھے ہیں اور اگر طے مدت کے اندر(26 جنوری تک)عرضی کا جواب نہیں ملا تو وہ معاملے کوچیف الیکشن کمشنر تک تک ےیکر جائیں گے۔
حالانکہ وزارت داخلہ نے طے مدت کےاندر جواب دے دیا ہے اور اب سرکاری طور پر یہ تصدیق ہو گئی ہے کہ وزارت داخلہ کے پاس ٹکڑے ٹکڑے گینگ سے متعلق کوئی جانکاری نہیں ہے۔
Amit Shah said in a rally today that the "tukde-tukde" gang of Delhi needs to be punished.
Frankly, with all these constant references by the country's Home Minister, we at least deserve to know who this "gang" is.
So I've filed an RTI with the MHA requesting this info.
(1/2) pic.twitter.com/jNgUrrEted
— Saket Gokhale (@SaketGokhale) December 26, 2019
ساکیت گوکھلے نے اپنے آر ٹی آئی میں چار سوال پوچھے تھے۔
ایک،وزیر داخلہ کے ذریعےنشان زد کیے گئے‘ٹکڑے ٹکڑے’ گینگ کی تعریف شا کیا ہے اور کس بنیاد پر ان کی پہچان ہو سکتی ہے؟دوسرا، کیا وزیر داخلہ نے ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو کسی وزارت یا قانونی ایجنسی کے ذریعے نشان زد کئے جانے کے آدھار پرذکر کیا ہے؟
تیسرا، کیامرکزی وزیر کے پاس اس گینگ کے رہنماؤں اورممبروں کی کوئی فہرست ہے جن کا انہوں نے ذکر کیا ہے؟چھوتھا، مرکزی وزیر داخلہ کے اعلان کے مطابق ‘ٹکڑے ٹکڑے’ گینگ کے ممبروں کے خلاف مرکزی وزیر داخلہ کون سی کارروائی/سزا کا منصوبہ بنا رہا ہے؟ (یہ بھی واضح کیا جائے کہ آئی پی سی یادوسرے قوانین کی کون سی دفعات کے تحت سزائیں دی جائیں گی۔)
ساکیت گوکھلے نے کہا تھا، ‘میرےآر ٹی آئی کے پیچھے کی وجہ یہ ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ لفظ کا استعمال کئی بار کر چکے ہیں۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم نے بھی اس کا کئی مواقع پر استعمال کیا ہے۔ جب وہ ایسی فطرت کے ایسے گینگ کا ذکر کرتے ہیں تو یہ سوچنا ضروری ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس اوپی) کے تحت ایسی لسٹ بنا کر رکھی ہوگی۔’
حالانکہ اب خود وزارت داخلہ نے یہ تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے۔بتا دیں کی بی جے پی رہنما وقت وقت پر ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ پچھلے مہینے 25 دسمبر کو امت شاہ نے راجدھانی دہلی میں ایک اجلاس کوخطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کوسزا دینے وقت آ گیا ہے۔
انہوں نے کانگریس پارٹی پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ‘دہلی میں بدامنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے، ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔’