منی پور تشدد کے دوران درج 3023 معاملوں میں سے 6 فیصد میں ہی ایس آئی ٹی نے چارج شیٹ داخل کی

منی پور میں جاری نسلی تشدد کے دوران درج معاملوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے 42 خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ایس آئی ٹی نے 3023 درج معاملوں میں سے صرف 6 فیصد میں ہی چارج شیٹ داخل کی ہے۔

منی پور میں جاری نسلی تشدد کے دوران درج معاملوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے 42 خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ایس آئی ٹی  نے 3023 درج معاملوں میں سے صرف 6 فیصد میں ہی چارج شیٹ داخل کی ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ:ایکس/منی پور پولیس)

(علامتی تصویر بہ شکریہ:ایکس/منی پور پولیس)

نئی دہلی: منی پور میں جاری نسلی  تشدد کے دوران درج معاملوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی جانب  سے 42 خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھیں، لیکن 42 ایس آئی ٹی نے 3023 درج معاملوں  میں سے صرف 6 فیصد میں ہی چارج شیٹ داخل کی ہے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، ریپ، خواتین کے خلاف جنسی جرائم، آتش زنی، لوٹ ماراورقتل جیسے گھناؤنے جرائم سے متعلق صرف 192 معاملوں میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں۔

ملک بھر کے پولیس افسران کو شامل کرکے اگست 2023 میں تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے 20 نومبر تک 384 افراد کو گرفتار کیا، 742 مشتبہ افراد کی شناخت کی اور 11901 گواہوں سے پوچھ گچھ کی۔

رپورٹ کے مطابق، اب تک 574 ملزمان کے خلاف الزامات طے کیے جا چکے ہیں۔ ایس آئی ٹی نے ریاست میں پولیس کے اسلحہ خانے سے لوٹے گئے 501 ہتھیار اور 13464 گولہ بارود بھی ضبط کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق، ایس آئی ٹی کو چھ گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا – ایک گروپ قتل اور گھناؤنے جرائم کے معاملات کے لیے، دوسرا گروپ ریپ اور خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے لیے اور باقی چار گروپوں کو آتش زنی، لوٹ مار اور دیگر جرائم سے متعلق معاملوں کے لیے۔

قابل ذکر ہے کہ 42 ایس آئی ٹی قتل کے 126 معاملات، خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے 9  معاملوں اور ڈکیتی، آتش زنی اور جائیداد کے دیگر جرائم کے 2888 معاملوں کی تفتیش کر رہی ہیں۔

ریاست میں نسلی تشدد مئی 2023 میں شروع ہوا اور اس کے بعد سے اب تک جاری ہے – جس میں سینکڑوں افراد ہلاک، ہزاروں بے گھر ہوئے اور ریاست تیزی سے نسلی بنیادوں پر تقسیم ہوتی چلی گئی۔

چھاپے ماری کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعے اسٹار لنک ڈیوائس کی ضبطی کا دعویٰ، مسک نے تردید کی

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، منی پور میں سیکورٹی فورسز نے 13 دسمبر کو امپھال ایسٹ سے اسٹار لنک ڈیوائسز ضبط کیں۔ یہ آلات پولیس اور فوج کے مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران برآمد کیے گئے۔

حکام نے بتایا کہ جب سیکورٹی فورسز امپھال ایسٹ کے کیراؤ کھونو میں چھاپے مار رہے تھے، مسلح شرپسندوں نے اسٹار لنک سیٹلائٹ اینٹینا اور راؤٹر کو چھوڑ دیا۔ اسٹار لنک ڈیوائس کے ساتھ ساتھ  دیگر ہتھیاروں اور گولہ بارود میں میانمار کی فوج کے زیر استعمال ایم اے 4 اسالٹ رائفلز اور ایک پستول شامل ہے۔

تاہم، ضبط کیے گئے آلات کی تصاویر سوشل میڈیا پر نشر ہونے کے بعد اسٹار لنک کے بانی ایلن مسک نے کہا کہ یہ ‘جھوٹ’ ہے کیونکہ انڈیا میں اسٹار لنک سیٹلائٹ بند ہیں۔

ضبط شدہ اسٹار لنک ڈیوائس پر ‘آر پی ایف /پی ایل اے’ لکھا ہوا تھا، جو پیپلز لبریشن آرمی اور اس کے سیاسی ونگ، ریوولیوشنری پیپلز فرنٹ (آر پی ایف ) کا مخفف ہے، جو میانمار سے کام کرنے والا ایک میتیئی انتہا پسند گروپ ہے جس پر وزارت داخلہ کی طرف سے پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ گروپ منی پور کو ہندوستان  سےالگ کرنے کی وکالت کرتا ہے۔

تشدد زدہ منی پور میں اسٹار لنک ڈیوائس کی دریافت تشویشناک ہے کیونکہ یہ ہندوستانی نیٹ ورک کو نظرانداز کرتے ہوئے سیٹلائٹ پر مبنی تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔

تاہم، جب ایک ایکس صارف نے ضبط کیے گئے مبینہ اسٹار لنک ڈیوائس کی تصاویر پوسٹ کیں اور کہا، ‘@اسٹار لنک دہشت گرد استعمال کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ ایلن مسک  اس پر غور کریں گےاور اس ٹکنالوجی کے غلط استعمال پر قابو پانے میں مدد کریں گے۔’،تب  مسک نے کہا کہ یہ دعویٰ ‘جھوٹا’ ہے۔

مسک نےایکس پر لکھا ، ‘یہ غلط ہے۔ ہندوستان  کے اوپر اسٹار لنک سیٹلائٹ بیم بند کر دیے گئے ہیں۔