منی پور آڈیو ٹیپ: کیا امت شاہ کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سی ایم نے ریاست میں بموں کے استعمال کا حکم دیا؟

09:04 AM Aug 24, 2024 | سنگیتا بروآ پیشاروتی

منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ اور منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

منی پور میں تشدد کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے سامنے ایک دھماکہ خیز ریکارڈنگ پیش کی گئی ہے، جو منی پور کے تشدد میں وزیر اعلیٰ کے کردار پر سنگین سوال قائم کرتی ہے۔ تاہم، منی پور حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ یہ ریکارڈنگ جعلی ہے۔ اس ریکارڈنگ کے منظر عام پر آنے کے بعد منی پور میں جاری نسلی  تشدد میں منی پور کے وزیر اعلیٰ کا کردار تفتیش کے دائرے میں آسکتا ہے، کیونکہ الزام ہے کہ انہوں نے پچھلے سال ریاست کے کچھ حصوں میں مہلک اور تباہ کن گولہ بارود (51 ایم ایم مورٹار بموں) کے استعمال کی اجازت دی۔


ریاست میں ایک سال سے زائد عرصے سے جاری تشدد پر اب تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے اور میتیئی اور کُکی-زو برادریوں کے درمیان مفاہمت کے لیے کوئی بامعنی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ 3 مئی 2023 کو منی پور میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے وزیر اعظم نے اب تک ریاست کا ایک بھی دورہ نہیں کیا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران وہاں مہم بھی نہیں چلائی تھی۔


حکومتی اعداد و شمار کے لحاظ سے اس ڈبل انجن والی ریاست میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے اب تک تشدد میں کم از کم 226 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔


نئی دہلی: منی پور تشدد کی تحقیقات کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے بنائے گئے انکوائری کمیشن کے پاس ایک آڈیو فائل جمع کی گئی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس میں موجود آواز ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ہے۔ اگر یہ آڈیو فائل صحیح ہے تو یہ ریاست میں 3 مئی 2023 سے جاری خانہ جنگی میں ریاستی انتظامیہ کے کردار کے خلاف اہم ثبوت ہوگا۔

مبینہ طور پر اس 48 منٹ کی ریکارڈنگ کو بنانے والوں نے دی وائر کو جانکاری دی  ہے کہ یہ ریکارڈنگ بیرین سنگھ کی موجودگی میں کی گئی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ نے واضح طور پرریاست میں جاری تشدد میں اپنے جانبدارانہ اور متعصب کردار کی نشاندہی کی ہے۔ ذرائع نے اپنی جان کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی وائر کو بتایا کہ یہ مواد وزیر اعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ پر مبینہ طور پریہ ریکارڈنگ کرنے والوں کے ذریعے اس کی صداقت کی تصدیق کرنے والے ایک حلف نامے کے ساتھ کمیشن کو سونپ دی گئی ہے۔ ریکارڈنگ دینے والوں نے کمیشن سے بھی سیکورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی شناخت کو خفیہ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس آڈیو ریکارڈنگ کی تاریخ اور وقت اور ساتھ ہی وہ حالات جن میں یہ ریکارڈنگ کی گئی تھی کی جانکاری بھی اس حلف نامے کے ذریعے کمیشن کو دی گئی ہے،لیکن دی وائر ایسی کوئی بھی معلومات شائع نہیں کر رہا ہے، جس سے گواہ کی پہچان اجاگر ہو اور اس کی جان کو کوئی  خطرہ پیدا ہو۔

غورطلب  ہے کہ مئی 2024 تک ریاست کے تشدد میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد 226 ہے، جبکہ 39 لاپتہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی  میتیئی اور کُکی –زو  دونوں برادریوں کے تقریباً 60000 لوگ اب بھی بے گھر ہیں اور اپنے گھروں کولوٹنے سے قاصر ہیں۔ سرکار کی یقین دہانیوں کے باوجود، ریاست اور مرکز دونوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار خون خرابے کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ انہوں  نے  میتیئی اور کُکی-زو برادریوں  کے درمیان خلیج کو پُر کرنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں کیا ہے۔

بیانات کو جس طرح سے درج کیا گیا ہے وہ فرقہ وارانہ تفرقہ انگیز اور اشتعال انگیز ہے اور تشدد سے دوچار ریاست کے حکمرانوں  کے بارے میں بنیادی خدشات کو جنم دیتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقتدرہ نظام متعصب اور جانبدار  ہے اور میتیئی اور کُکی کے درمیان موجودہ پولرائزیشن کو ٹھیک  کرنے کے بجائے اسےاور تیز کرنے پر آمادہ ہے۔

دی وائر نے جولائی میں ایک باوثوق ذرائع  سے ریکارڈنگ کی کاپی حاصل کی تھی، لیکن اسے اس وقت تک شائع نہیں کیا،  جب تک کہ ہمیں یہ اس بات کی جانکاری نہیں ملی کہ ریکارڈنگ کو قانونی طور پر تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے جمع کرا دیا گیا ہے۔

سات اگست کوکُکی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (کے ایس او) نے پریس میں اس ریکارڈنگ کے اقتباسات کو پریس ریلیز کی معرفت شیئر کیا اور ان کو کئی سوشل میڈیا ہینڈل کے ذریعے نشر کیاگیا۔ اسی رات، منی پور حکومت نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس دعوے کی تردید کی گئی کہ ریکارڈنگ میں بیرین سنگھ کی آواز تھی اور اسے ‘جعلی’ قرار دیا۔


بیان میں کہا گیا ہے، ’یہ حکومت کے نوٹس میں آیا ہے کہ ایک آڈیو ریکارڈنگ، جس کے بارے میں غلط طریقے سے بیرین سنگھ کے ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا  ہے، کو سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے نشر کیا جا رہا ہے۔یہ جعلی آڈیو کچھ طبقات کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کو بھڑکانے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔‘


اگرچہ، دی وائر آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کرسکا کہ اس ریکارڈنگ میں موجود آواز واقعی بیرین سنگھ کی ہے، لیکن ہم نے اس میٹنگ میں موجود کچھ لوگوں سے آزادانہ طور پراس میٹنگ کی تاریخ، موضوع اور مواد کی تصدیق کی ہے۔ اپنی جان کو خطرے کاحوالہ دیتے ہوئے ان میں سے کوئی بھی اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا ہے۔

اس میٹنگ میں موجود ہونے کا دعویٰ کرنے والے کچھ لوگوں کا یقین کے ساتھ کہنا ہے کہ ریکارڈنگ میں سنائی دے رہی آواز حقیقت میں بیرین سنگھ کی ہے اور انہوں نے واقعی ان کی موجودگی میں یہ باتیں کہی تھیں۔

ان میں سے کچھ لوگوں نے دی وائر سےاس بات کی تصدیق کی کہ پورا آڈیو کلپ ریٹائرڈ جسٹس اجئے لامبا کی سربراہی والی انکوائری کمیٹی کے سامنے جمع کر دیا گیا ہے۔ لامبا گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ہیں۔

غورطلب ہے کہ اس کمیشن کی تشکیل وزارت داخلہ نے 4 جون 2023 کو کی تھی۔

کیونکہ اس ریکارڈنگ کا مواد—منی پور اور بقیہ ہندوستان کے لوگوں کے لیے– اہم عوامی مفاد میں ہے اس لیے دی وائر اس کے اہم اقتباسات کو عام کر رہا ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی  کہ پوری ریکارڈنگ اور اس کا ٹرانسلیٹریشن اب کمیشن کے ریکارڈ کا حصہ ہیں، پھر بھی ہم آڈیو کے کچھ حصوں کو فی الحال پبلک نہیں کر رہے ہیں، کیونکہ ان کا ریاست میں کچھ لوگوں کی سلامتی پر منفی  اثر پڑ سکتا ہے، اور علاقے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

ریکارڈنگ  میتیئی زبان میں ہے، کچھ جملے ہندی میں بھی ہیں۔ منی پور سے باہر کے قارئین کی سہولت کے لیے، ہم نے اس کا ترجمہ کیا ہے، جو کہ ایک  میتیئی داں  کے انگریزی ترجمے پر مبنی ہے۔

یہ ریکارڈنگ میتیئی اور کُکی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد کے مدنظر وزیر اعلیٰ کے طور پر بیرین سنگھ کے کردار کے بارے میں ایک اہم سوال اٹھاتی ہے؛ سوال ہے کہ کیا وہ بحران سے دوچار ریاست میں امن قائم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے اپنا آئینی فرض ادا کر رہے تھے یا وہ میتیئی کمیونٹی کے رہنما کے طور پر اپنی ساکھ کو چمکانے کی کوشش کر رہےتھے،بھلے ہی اس کا نتیجہ دونوں برادریوں کو ایک ساتھ لانے کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے طور پر نکلتا ہو؟

ان کی کوتاہیوں اور غلطیوں کی ان کی ریاست میں تمام برادریوں کے لوگوں کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔ ایک  اگست 2024 کو بیرین سنگھ نے ریاستی اسمبلی کو بتایا کہ ریاست میں مئی 2023 سے جاری نسلی  تنازعہ میں 226 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 39 لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11133 گھر جلا دیے گئے ہیں اور 11892 تشدد کے معاملے درج کیے گئے۔ سنگھ نے بتایا کہ اب تک 59414 لوگ ریلیف کیمپوں میں ہیں اور 5554 لوگوں کی زراعت سے متعلق  زمین بھی اس سے متاثر ہوئی ہے۔

آج جو ریکارڈنگ ہم شائع کر رہے ہیں، اس میں وزیر اعلیٰ کو مبینہ طور پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا مذاق اڑاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ۔اورجس میں  وہ ریاست میں ‘بموں’ کے استعمال پر چرچہ کر رہے ہیں اور امت شاہ کے احکامات کو نہ ماننے اور ریاستی پولیس کے اسلحہ خانے سے ہزاروں مہلک ہتھیارچھیننے والوں کادفاع کرنے  کے بارے میں شیخی بگھار رہے ہیں۔

‘ارے ، تم بم مارتے ہو ؟’، امت شاہ نے پوچھا

منی پور کے بحران سے نمٹنے میں حکومت  کے طورطریقوں کی تنقید کے بعد گزشتہ سال اگست میں پارلیامنٹ سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے بیرین سنگھ کا زوردار دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ ریاست میں نسلی  تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ ’تعاون‘ کر رہے ہیں۔

منی پور کے حوالے سے  اپوزیشن پر ‘سیاست کرنے’ کا الزام لگاتے ہوئے شاہ نے 9 اگست 2023 کو ریاست میں پارٹی کی ‘ڈبل انجن سرکار’ پر بھروسہ ظاہر کیا، اور کہا؛


’… ہم نے ڈی جی پی بدلا۔ انہوں نے مرکز کے ڈی جی پی کو قبول کیا۔ ہم نے چیف سکریٹری کو بدلا، انہوں نے ہمارے بھیجے ہوئے چیف سکریٹری کو قبول کیا۔ وزیر اعلیٰ کو بدلنے کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب وہ تعاون نہیں کرتا۔ لیکن یہاں وزیر اعلیٰ تعاون کر رہے ہیں۔‘


لیکن آڈیو کلپ کچھ اور ہی داستان بیان کررہا ہے۔

ہندی اور  میتیئی زبان میں بیرین سنگھ کی مبینہ  آواز میں یہ سنا جا سکتا ہے؛

جب امت شاہ یہاں آئے ،تب انہوں نے پوچھا؛

‘ بیرین جی!’

‘ہاں سر!’

ارے! تم  بم مارتا ہے؟ (پیچھے سے ہنسی کی آواز)

سب نے سنا! ‘بم مارتا ہے؟’ مطلب  اس دن سے ہی انہوں نے (مجھے) بموں کا استعمال بند کرنے کی ہدایت دی۔ مت مارنا، (تم بم  کااستعمال کر رہے ہو؟ ان کااستعمال مت کرو) انہوں نے ڈی جی پی اور تمام لوگوں کو بلاکر(ہمیں) ہدایت دی، ‘بم کا استعمال مت کرنا۔’

ان (امت شاہ) کے جانے کے بعد، میں نے ان سے کہا ‘ہوئے! چپکے سے کرنا ہے۔اوپن ( کھلے عام) نہیں کرنا ہے۔ اگر آپ کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہے، تو فرنٹ لائن کمانڈوز سے اس بات کی دریافت  کر سکتے ہیں۔‘

مانا جا سکتا ہے کہ وہ امت شاہ کے 20 مئی 2023 سے شروع ہونے والے منی پور کے تین روزہ دورے کا حوالہ دے رہے ہیں۔ اس وقت ریاست کے ڈی جی پی ریاستی کیڈر سے 1987 بیچ کے آئی پی ایس افسر پی ڈونگل تھے۔ ڈونگل کا تعلق کُکی برادری سے ہے۔ لیکن شاہ کے دورے کے فوراً بعد، جون 2023 میں، ڈونگل کو او ایس ڈی (ہوم) بنا دیا گیا۔ یہ عہدہ ان کے لیے خصوصی طور پر نئے ڈی جی پی راجیو سنگھ کے لیے جگہ بنانے کے لیے بیرین سنگھ نےبنایا۔

ڈونگل اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ دی وائر نے ان  سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے ،  ان کا جواب موصول ہونے پر رپورٹ کو اپ ڈیٹ کیاجائے گا۔

تاہم، فی الحال امپھال میں خدمات انجام دے رہے ایک سینئر آئی پی ایس افسر نے اس بات سے انکار کیا کہ کسی بھی سینئر افسر نے کمانڈو اسکواڈ کو کُکی علاقوں میں ‘بم’ استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی۔

اس افسر نے دی وائر کو بتایا،’51 ایم ایم مورٹار بم جیسے بموں کا استعمال کا مشاہدہ پولیس کے اسلحہ خانے سے بے قابو ہجوم کے ہتھیاروں کو لوٹنے کے واقعات کے بعد ہی کیا گیا۔’

اکیاون ملی میٹر مورٹار بم کی رینج تقریباً 900 میٹر ہوتی ہے اور رابطے میں آنے کے ساتھ ہی  پھٹ جاتے ہیں ۔ وہ گھروں، گاڑیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور حتیٰ کہ جان بھی لے سکتے ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہم سے بات کرنے والے سینئر افسر نے کہا، ‘نسلی  تنازعہ کے 2-3 دن بعد محکمہ داخلہ کو تمام معلومات وزیر اعلیٰ کو دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ہم نے اس غیر رسمی حکم پر عمل کیا۔ اس لیے کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے وہی تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تعینات لوگوں کو براہ راست ہدایات دے رہے تھے۔‘

‘ بم’ کے استعمال کے دیگر شواہد

امت شاہ کے گزشتہ سال دورے کے بعد انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم (آئی ٹی ایل ایف) کی طرف سے جاری کی گئی کئی پریس ریلیز میں کُکی گاؤں اوردیہاتوں پر 51 ایم ایم مورٹار بموں کے استعمال کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔ 22 جون 2023 کو آئی ٹی ایل ایف کی ایک پریس ریلیز میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ‘کچھ ‘نامعلوم شرپسندوں’ نے ‘لامکا (چوڑاچاند پور) کی طرف جانے والی سڑک کو کاٹنے کی کوشش میں کواکتا کے علاقے میں ایک پل کو تباہ کرنے کے لیے ایک’انتہائی طاقتور بم‘ کا استعمال کیا تھا۔

جون 2023 میں آسام رائفلز اور ریاستی پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے تلاشی مہم کے دوران مشرقی امپھال ضلع سے 51 ایم ایم مورٹار بم برآمد کیا ۔ بعد کے مہینوں میں اس طرح کے کئی اور معاملے سامنے آئے ۔

آئی ٹی ایل ایف  کی جانب سے ‘بموں’ کے استعمال کا ایک اور ذکر 31 اگست 2023 کو کیا گیا تھا ۔ ‘پچھلے کچھ عرصے سے،  میتیئی کے انتہا پسند پولیس اسٹیشنوں اور اسلحہ خانے سے چرائے گئے مورٹار گولے سے قبائلی علاقوں پر حملہ کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں قبائلیوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔’

پچھلے سال، مقامی میڈیا نے بھی کُکی انتہا پسندوں کی طرف سے میتیئی دیہاتوں پر ‘بمباری’ کی اطلاع دی تھی۔ ستمبر 2023 میں، امپھال فری پریس نے اطلاع دی کہ بشنو پور ضلع کے موئرانگ کے قریب ایک امپرووائزڈ الکٹرانک ڈیوائس(آئی ای ڈی) ملی تھی، جس کے بارے میں  شبہ تھا کہ یہ ایک  ڈرون کی مدد سے کُکی دہشت گردوں نےگرایا تھا۔ ‘خوش قسمتی سے، ڈیوائس میں دھماکہ نہیں ہوا’۔

ہتھیار کے لٹیروں کا دفاع؟

آڈیو کلپ میں وزیر اعلیٰ کی مبینہ آواز میں یہ سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ریاستی پولیس کے اسلحہ خانے سے ہزاروں ہتھیار ‘چھین’لینے والے ‘گاؤں کے محافظوں’ کو گرفتاری سے بچایا تھا۔

ساتھ ہی انہیں یہ  پوچھتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہےکہ؛

‘چار ہزار/پانچ ہزار بندوقیں… کون گرفتار ہوا ہے؟ اب تک 4 سے 5 ہزار کے قریب بندوقیں چھینی جا چکی ہیں، لیکن آخر کس کی گرفتاری  ہوئی ہے؟ انہوں نے وزیراعلیٰ کو گرفتار نہیں کیاہے… اگر وہ گرفتار کرتے ہیں، توسب سے  پہلے گرفتار ہونے والا سی ایم ہی ہوگا۔ 4000-5000 بندوقیں چھیننے کے الزام میں مجھےہی گرفتار کیا جائے گا۔‘

بیرین سنگھ ریاست کے وزیر داخلہ بھی ہیں اور اس طرح ریاستی پولیس کے سربراہ بھی ہیں، اور جس آواز کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ ان کی  آواز ہے، اس کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے  کہ اگر کسی کو (مرکزی فورسز کے ذریعے) گرفتار کیا جاتا ہے، تو وہ ‘ حالات معمول پر آنےپر’ ان  کی رہائی کے لیے ‘سفارش’ کریں گے‘؛

‘ کچھ  بھی ہو،  ہم اپنی طرف سے دیکھیں گے اور آپ بھی اپنی طرف سے اپنا کام کریں۔ خود کو گرفتار نہ ہونے دیں۔ مطلب  جب سمن بھیجا جائے، تونہ  جائیں۔ کچھ وقت لیں۔ جب حالات پرسکون ہوں گے تو میں آپ کا ساتھ دوں گا…‘

پرتشدد تصادم کے دوران ریاستی اسلحہ خانے سے لوٹے گئے اسلحے اور گولہ بارود کے بڑے ذخیرے کے بارے میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں وسیع کوریج کی وجہ سے ریاستی انتظامیہ پر انہیں ضبط کرنے کے لیے کافی دباؤ تھا، خاص طور پر عام انتخابات سے قبل۔ اس کی وجہ سے حکومت کی جانب سے وادی کے علاقوں میں بکسے رکھنے کی غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی، جس میں  پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیار لینے والوں سے انہیں واپس کرنے کی درخواست کی گئی۔ یہ درخواست ریاستی انتظامیہ کی جانب سے اس خاموش یقین دہانی کے ساتھ سامنے آئی ہے کہ ہتھیار واپس کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

وزارت داخلہ کے باوثوق  ذرائع کے مطابق، ریاستی اسلحہ خانے کی لوٹ  کے فوراً بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے ‘وزارت داخلہ اور ریاستی حکومت کے اعلیٰ حکام اور کم از کم ایک وزیر، ایل سشیندرو یائیما کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی تھی۔‘

اس ذرائع  نے کہا، ‘اس ویڈیو کانفرنس میں وزیر داخلہ چیف منسٹر کے تئیں بہت سخت تھے۔ وزیر داخلہ نے انہیں واضح طور پر کہا تھا کہ اگر انہوں نے جلد ہی اسلحہ برآمد نہیں کیا تو اس سے ان کے سیاسی کیریئر پر اثر پڑ سکتا ہے۔ یہ انتباہ انہیں اس میٹنگ میں موجود سب کے سامنے دیا گیا تھا۔

شاہ کے انتباہ کے باوجود وزیر اعلیٰ اسلحہ برآمد نہ کر سکے۔ مارچ 2024 میں سنگھ کے بیان کے مطابق ، منی پور ریاستی انتظامیہ نے اب تک ریاستی پولیس کے اسلحہ خانے سے لوٹے گئے تقریباً 5600 ہتھیاروں اور 6.5 لاکھ راؤنڈگولہ بارود میں سے صرف 1757 ہتھیار اور 22707 راؤنڈگولہ بارود برآمد کیا ہے۔

اس آڈیو کلپ میں بولنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ریاستی اسمبلی کے ذریعے ہتھیاروں کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے، جو سب سے زیادہ امکان ہے کہ ‘گاؤں کے محافظوں’ کو دیا جائے گا۔ اور یہ بھی کہ اگر ریاستی پولیس کسی کو گرفتار کرتی ہے تو وہ اس سے نمٹ لیں گے‘؛

آج کل، میرے خلاف ایک  الزام لگایا جا رہا ہے ۔ مجھ پر یہ الزام ہے کہ میں بڑی تعداد میں پوری طرح سے ہتھیار سے لیس گاڑیوں کو ادھر ادھر جانے کی اجازت دے رہا ہوں۔ کیا آپ اسے  چاروں طرف نہیں دیکھتے؟ پھر سرکارکہاں ہے؟ کیا سرکار کا  وجود ہے؟ جنگ کے میدان میں، فرنٹ لائن پر ایسا کرنا الگ بات ہے… آج ایک گولہ باری  ہوئی… کوئی ایک لفظ نہیں بولتا۔ وہاں پہاڑیوں میں…لیکن ٹھیک یہاں اگر ایسی چیزیں …(مبہم)…

رکو… اے جی کو آنے دو (مبہم)… اسمبلی سے… دیکھتے ہیں کہ ہم انہیں کیسے دے سکتے ہیں… ہم وقت کے لیے سب کر رہے ہیں… اگر ہم ابھی ایسا نہیں کرتے ہیں ، تو وہ کہیں گے کہ بیرین نے کمانڈوز کو انہیں واپس لانے کی اجازت دی ہے …اس لیے  انہوں نےاختیارات چھین لیے ہیں۔ انہوں نے مجھے یونیفائیڈ چیئر کمانڈ  سے ہٹا دیا ہے((ہنسی کی آواز))۔ وہ ہتھیار دے رہا ہے… وہ کمانڈو اور دوسرے لوگوں کی صف بندی کر رہا ہے (مبہم)… پولیس کی گرفتاری ٹھیک ہے… میں اسے دیکھ لوں گا۔‘

اکتیس  مئی 2023 کو منی پور کے گورنر کے حکم پر بیرین سنگھ کو یونیفائیڈ کمانڈ کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا ۔

مرکزی حکومت کی ایجنسیوں نے کچھ گرفتاریاں کیں

ستمبر 2023 اور مارچ 2024 کے درمیان، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ریاست میں چار سنسنی خیز گرفتاریاں کیں، جن میں امپھال میں یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (یو این ایل ایف) کے پامبئی دھڑے کے تین سرکردہ رہنماؤں کی گرفتاری بھی شامل تھیں؛ ان سبھی پر دہلی میں درج ایک کیس (23/2023) میں، جو ریاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایک ‘بین الاقوامی سازش’ کی تحقیقات سے متعلق ہے، کُکی لوگوں کے خلاف تشدد میں مدد کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام تھا۔

تاہم، صرف میتیئی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی گرفتاری نے میتیئی سول سوسائٹی کی تنظیموں میں ہنگامہ کھڑا کر دیا ، جس کے نتیجے میں وادی کے علاقوں میں ایک کے بعد ایک کئی بندہوئے۔ وزیر اعلیٰ سے ان گرفتاریوں پر  روک لگانے کی مانگ کی گئی۔

اس سال مارچ میں، بیرین سنگھ کو مرکز سے تین یو این ایل ایف (پی)رہنماؤں کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا، جنہیں حال ہی میں این آئی اے  نے گرفتار کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے چند ماہ قبل ہی نومبر 2023 میں امت شاہ نے نئی دہلی میں اس گروپ کے ساتھ ایک ‘ تاریخی‘ امن معاہدے پر دستخط کیا تھا ۔

ستمبر 2023 میں، این آئی اے نےایک دوسرے معاملے میں امپھال کی ایک مقامی عدالت سے ضمانت ملتے ہی موئرنگتھمے آنند سنگھ نامی شخص کو گرفتار کر لیا۔ ریاستی پولیس کی ایک ٹیم نے آنند سنگھ کو چار دیگر افراد کے ساتھ پولیس کی وردی میں ملبوس گاڑی میں ہتھیار لے جانےکے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان گرفتاریوں پر سول سوسائٹی کی تنظیموں، خصوصی طور پر میرا پائبیز کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج بھی دیکھا گیا، جن کے اراکین مبینہ طور پر مقامی عدالت میں موجود تھے ، جس نے جلد ہی انہیں ضمانت دے دی۔ لیکن، ریاستی پولیس کی جانب سے رہا کیے جانے سے پہلے ہی ، امپھال میں موجوداین آئی اے کی ایک ٹیم نے آنند سنگھ کو دوبارہ گرفتار کر لیا اور اسی دن اسے دہلی لے گئی۔

مئی 2024 میں، آنند سنگھ کو این آئی اےنے گوہاٹی کی ایک خصوصی عدالت میں داخل کردہ چارج شیٹ میں منی پور کی ممنوعہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ‘تربیت یافتہ کیڈر‘ کے طور پر نامزد کیا؛مرکزی ایجنسی نے ان پر نسلی تنازعہ کے دوران امپھال کے ایک پبلک پارک میں  میتیئی کے نوجوانوں کو ہتھیاروں کی تربیت دینے کا الزام لگایا تھا۔

جاری ہےقیادت کی لڑائی

جون 2023 میں، جب تنازعہ کو روکا نہیں جا سکا ، منی پور کے کُکی اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بیرین سنگھ کو ہٹانے کا مطالبہ شروع ہوا۔ جون کے آخر میں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ سنگھ ممکنہ طور پر مستعفی ہو جائیں گے۔ تاہم ، 30 جون کو ڈرامائی پیش رفت کے بعد حالات بدل گئے ۔ میرا پائبیز کی ایک رکن نے مقامی میڈیا کے سامنے مبینہ طور پر سنگھ کا لکھا ہوا استعفیٰ پھاڑ دیا ، جس کے بعد خواتین نے ان کی گاڑی کو گورنر کی رہائش گاہ کی طرف جانے سے روک دیا۔ سنگھ نے فوری طور پر اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ وہ اس  ‘نازک موڑ ‘ پر استعفیٰ نہیں دیں گے ۔

اس طرح بیرین سنگھ اپنے عہدے پر بنے رہے ، لیکن ان کی برطرفی کا مطالبہ نہیں رکا۔ ریاست میں امن قائم کرنے کے لیے سنگھ کو ہٹانے کا معاملہ 2023 کے آخر میں ریاستی بی جے پی اور آر ایس ایس کے اندر بحث کا موضوع بن گیا تھا ۔

تب سے کئی وفود نے آر ایس ایس کے قومی لیڈروں اور بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کو تبدیلی کی ضرورت سے آگاہ کیا ہے۔

سال 2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کی مایوس کن کارکردگی نے سنگھ کو ہٹانے کے مطالبے کو مزید تقویت دی ہے۔ بتادیں کہ بی جے پی نے منی پور کی دونوں لوک سبھا سیٹیں کھو دی ہیں ، ایک کانگریس نے جیتی ہے اور دوسری اس کی اتحادی ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) نے۔

بیرین سنگھ دہلی اور امپھال میں ہونے والی ان سرگرمیوں سے واقف ہیں۔ آڈیو ریکارڈنگ ( جس کے بارے میں کہا جارہاہے کہ یہ بیرین سنگھ کی آواز ہے ) میں  وہ اکثریتی برادری کے رہنما کے طور پر اپنی ساکھ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، جو کُکی برادری پر ‘ بم گرانے ‘ سے دریغ نہیں کریں گے ؛

‘کُکی مجھے ڈانٹیں گے، گالی دیں گے… اور کیوں نہیں دیں گے؟ میں نے بہت بربادی کی ہے… ضبطی  ہوئی ہیں… تو وہ کیوں مجھے بھلا برا نہیں کہیں گے؟ لیکن ہمارے درمیان… کیا انہیں نہیں پتہ  کہ میں چیزوں کو کیسے دیکھ رہا ہوں؟ میرے ہاتھ سے طاقت لی جا چکی ہے۔

ان کے یہاں (کُکی برادری میں) زیادہ  جانیں گئی ہیں۔ تقریباً 300 کُکی مارے گئے ہیں۔ شروع شروع میں تو اس طرف (میانمار) سے آئے لنگی پہننے والے بھی تھے۔ وہ اب بھی  ہیں۔ لیکن بڑی تعداد میں آرمی  کی آمد کے بعد ان میں سے کئی پیچھے ہٹ گئے۔ اس وقت میں کافی مایوس ہوا تھا۔ مجھےاس بات کو لے کر بہت غصہ آیا کہ —وہ جنہیں  [ میتیئی] راجا نے پناہ دی تھی— وہ وادی میں آکر حملہ کرنے لگے۔ مجھ پر اس بات کا گہرا اثر ہوا، اس نے مجھے ڈرایا بھی …

مجھے ایسا کہنا تو نہیں چاہیے،مگر اوپر والا اس بات کا گواہ ہے کہ اگر میں اس کرسی پر نہ بیٹھا ہوتا ، قسم سے اگر میں سی ایم نہ ہوتا تومیں نے  بم برسائے ہوتے۔ میں صاف صاف کہہ رہا ہوں – بم برساتا!’

جون 2024 کے انتخابی نتائج کے فوراً بعد  آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے  مودی حکومت سے منی پور کے حوالے سے کوئی حل تلاش کرنے کو کہا تھا ۔  دی وائر نے پہلے بتایا تھا کہ آر ایس ایس کی ریاستی اکائی نے بھی وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنی پسند کا نام طے کر دیا تھا ۔ وہیں، شمال مشرق کے بی جے پی لیڈروں کا ایک گروپ بیرین سنگھ حکومت کے ایک وزیر کی حمایت کے لیے نڈا کے سامنے پیش ہوا تھا۔

پارلیامنٹ کے حال ہی میں ختم ہونے والے بجٹ اجلاس کے دوران آؤٹر منی پور کے رکن پارلیامنٹ الفریڈ کے آرتھر نے  بھی بیرین سنگھ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا  تاکہ ریاست میں امن قائم ہو سکے۔

§

دی وائر نے وزیر اعلیٰ کومندرجہ ذیل سوال ارسال کیے ہیں؛

کیا آپ نے پچھلے سال ریاستی پولیس  کمانڈوز کو کبھی بھی یہ  ہدایت دی تھی کہ وہ کُکی علاقوں میں بم (بشمول 51 ایم ایم مورٹار بم ) کا استعمال نہ کرنے کے امت شاہ کےحکم کو نظر انداز کرتے ہوئے  بموں کاخفیہ طور پر استعمال کریں؟

کیا آپ نے گزشتہ سال نسلی  تنازعہ کے صرف 2-3 دن بعدہی  ڈی جی پی اور دیگر سینئر آئی پی ایس افسران کو نظرانداز کرتے ہوئے کمانڈوز کو براہ راست ہدایات دینا شروع کر دی تھیں ؟

کیا آپ نے پچھلے سال اپنے دفتر میں کبھی یہ کہا تھا کہ آپ نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ریاست کے تھانوں سے اسلحہ لوٹنے والے کو گرفتار نہیں کیا جائے گا ؟

کیا آپ نے کبھی کہا تھاکہ آپ ریاستی اسمبلی کے ذریعے غیر مجاز لوگوں کو اسلحہ کی فراہمی یقینی بنائیں گے ؟

کیا آپ نے کبھی کہا  کہ اگر آپ وزیر اعلیٰ نہ ہوتے تو آپ کُکی لوگوں  پر بم پھینک رہے ہوتے ؟

وزیراعلیٰ کا جواب موصول ہونے پر اس  رپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )