سڑک منصوبہ کے لئے حصول اراضی کا معاوضہ ملنے میں تاخیرسے مہاراشٹر کے اکولا میں جن پانچ کسانوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی، اس میں سے ایک مرلی دھر راوت کی نوٹ بندی کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے تعریف کی تھی۔
نئی دہلی: سڑک منصوبہ کے لئے حصول اراضی کا معاوضہ ملنے میں تاخیر پر گزشتہ سوموار کو اکولا میں جن پانچ کسانوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی، اس میں ایک کسان کی تین سال پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے تعریف کی تھی۔مودی نے 2016 میں ‘ من کی بات ‘ پروگرام میں نوٹ بندی کے بعد 42 سالہ مرلی دھر راوت کے انسانیت کے لیے کیے گئے کاموں کے لئے ان کی تعریف کی تھی۔
نریندر مودی نے نوٹ بندی کے فوراً بعد بالاپور تحصیل میں شیلاڈ گاؤں کے رہنے والےراوت کے کاموں کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نوٹ بندی کے بعد 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹ کے ساتھ آنے والے بھوکے لوگوں، خاص کر مسافروں کو کھانا کھلاتے تھے۔مودی نے راوت کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کے فوراً بعد جن کے پاس نقدی نہیں ہوتی تھی تو وہ ان کو ہوٹل میں پہلے کھانا کھانے اور بعد میں کبھی اسی راستے سے گزرنے پر پیسہ دے جانے کو کہتے تھے۔
ایک افسر نے بتایا کہ جس جگہ راوت کا ہوٹل تھا، وہ زمین شاہراہ چوڑا کرنے کے منصوبہ کے لئے لے لی گئی تھی۔ راوت نے سوموار شام چار بجے دیگر کسانوں کے ساتھ اکولا کے ڈپٹی کلکٹر کے دفتر کے سامنے زہر کھا لیا۔پانچوں کسانوں کا اکولا کے ایک ہاسپٹل میں علاج چل رہا ہے اور ان کی حالت اسٹیبل ہے۔
ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، راوت اکولا ضلع کے بالاپور کے مراٹھا ہوٹل میں نوٹ بندی کے وقت لوگوں کو مفت میں کھانا کھلاتے تھے، لیکن اب قومی شاہراہ کو چوڑا کرنے کے کام کے لئے اس ہوٹل پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔کانگریس اس معاملے کو دھرما پاٹل کے معاملے کے ساتھ موازنہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جنہوں نے گزشتہ سال جنوری مہینے میں وزارت پر خودکشی کر لی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، راوت اور دیگر لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس اور بی جے پی کی پہنچ والے لوگوں کو کافی زیادہ معاوضہ دیا گیا ہے، لیکن ان کے جیسے لوگوں کے حق میں سے کٹوتی کی گئی ہے۔راوت نے کہا کہ کچھ لوگوں کو کروڑوں روپے کا معاوضہ دیا گیا ہے لیکن ان کو اور ان کے جیسے دیگر لوگوں کو صرف کچھ لاکھ کا معاوضہ دیا گیا ہے۔
اس معاملے کو لےکر لوگ ضلع کلکٹر نریندر لونکر کے آفس پہنچے تھے۔ لیکن یہاں پر کافی بحث ہو گئی جس کے بعد راوت سمیت چار کسانوں نے کیڑے مارنے کی دوا نکالی اور اس کو پینے کی کوشش کی۔ اس پورے واقعہ کا ویڈیو بھی بنایا گیا ہے۔ڈپٹی کلکٹر رام لدھڑ نے اخبار کو بتایا کہ یہ کسان ثالثی کی کارروائی ہار چکے ہیں اور ان کے مسئلہ کا حل یہی ہے کہ وہ ہائی کورٹ جائیں۔