مہاراشٹر: ووٹر لسٹ میں ایک خاتون کا نام چھ بار درج، ای پی آئی سی نمبر الگ

مہاراشٹر کے پالگھر کےنالاسوپارہ اسمبلی حلقہ کی 39 سالہ سشما گپتا کا نام ووٹر لسٹ میں چھ بار درج ہے، اور ہر اندراج کا ایک الگ ای پی آئی سی نمبر ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ووٹر لسٹ میں کئی تضادات کی نشاندہی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہارایس آئی آر کو لے کربھی کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔

مہاراشٹر کے پالگھر کےنالاسوپارہ اسمبلی حلقہ کی 39 سالہ سشما گپتا کا نام ووٹر لسٹ میں چھ بار درج ہے، اور ہر اندراج کا ایک الگ ای پی آئی سی نمبر ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ووٹر لسٹ میں کئی تضادات کی نشاندہی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہارایس آئی آر کو لے کربھی کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔

نالاسوپارہ کی ووٹر لسٹ میں سشما گپتا کا نام چھ بار درج ہے۔(تصویر: ایکس)

نئی دہلی: الیکشن کمیشن کے خلاف ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممبئی کے مضافات میں واقع نالاسوپارہ میں رہنے والی ایک خاتون کا نام ووٹر لسٹ میں چھ بار درج ہے، اور ہر بار ووٹر فوٹو شناختی کارڈ (ای پی آئی سی) کا نمبر الگ الگ ہے۔

سشما گپتا کا نام ووٹر لسٹ میں متعدد بار درج ہونے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بنگلورو کے مہادیو پورہ اسمبلی حلقے کی ووٹر لسٹ میں کئی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے – جہاں بی جے پی نے پچھلے سال کے عام انتخابات میں برتری بنائے رکھی تھی – اور انہوں نےالزام لگایا  تھاکہ یہ الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے درمیان ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بہار میں جاری متنازعہ ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی مہم کے تحت الیکشن کمیشن کی طرف سے شیئر کی گئی ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں تضادات کی خبریں بھی لگاتار سنائی دے رہی ہیں۔

گپتا گپتا

مہاراشٹر کے پالگھر ضلع کے نالاسوپارہ اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والی 39 سالہ سشما گپتا کا نام ووٹر لسٹ میں چھ بارنظر آتا ہے، ہر اندراج کے ساتھ ایک مختلف ای پی آئی سی نمبر درج ہے، جیسا کہ آلٹ نیوز کے صحافی ابھیشیک کمار نے منگل (12 اگست) کوایکس پر بتایا ۔

تمام اندراجات – جن میں سے ایک میں ان کا نام ‘گپتا گپتا’ لکھا گیا ہے –  کے ساتھ ایک جیسی تصاویر منسلک ہیں، ان کے شوہر کا نام سنجے گپتا، ان کی عمر 39 سال، اور ان کی رہائش گاہ ماتا جیودانی چال لکھاہے، جو کمار کے اشتراک کردہ فہرست کے مطابق ہے۔

جب کوئی الیکشن کمیشن (ای سی) کی ویب سائٹ کے ‘ الیکٹورل سرچ ‘ پر نالاسوپارہ انتخابی حلقہ میں سنجے گپتا کی اہلیہ 39 سالہ سشما گپتا کو سرچ کرتا ہے، تو پانچ نتائج آتے ہیں، جن میں سے چار سیٹ کے نیلمور علاقے میں اور ایک تلنج کے علاقے میں آتاہے۔

اسی سیٹ پر سنجے گپتا کی اہلیہ 39 سالہ خاتون  ‘گپتا گپتا’سرچ کرنے پر، نیلمور سیکشن میں ایک الگ اندراج ملتا ہے۔

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو (سی ایچ آر آئی) کے ذریعے کراس چیک سے پتہ چلتا ہے کہ سشما گپتا کا نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی ووٹر لسٹ میں بھی چھ بار ظاہر ہوتا ہے، جس میں ایک اندراج میں ان کا نام ‘گپتا گپتا’ کے طور پر درج ہے۔

تمام چھ اندراجات میں – جن کےای پی آئی سی نمبرالگ الگ  ہیں – یہ کہا گیا ہے کہ وہ ماتا جیودانی چال میں رہتی ہیں اور ان کے شوہر کا نام سنجے گپتا ہے۔

تلنج کے علاقے سے متعلق ایک اندراج کو ‘ہٹا دیا گیا’ کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے،  جیساکہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی گئی سی ایچ آر آئی کے ڈائریکٹر وینکٹیش نائک کے ذریعے منگل کوشیئر کیے گئے ووٹر لسٹ کے ایک حصے سے پتہ چلتا ہے ۔

دیگر پانچ اندراجات میں ان کی عمر 39 سال ظاہر کی گئی، جبکہ ‘حذف شدہ’ اندراج میں ان کی عمر 40 سال دکھائی گئی۔

نائک نے ایک نوٹ میں بتایا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پرای پی آئی سی نمبر کا استعمال کرتے ہوئے متعلقہ نام کو تلاش کرنے کی کوشش اس کی ‘حذف شدہ’ حیثیت کی نشاندہی نہیں کرتی ہے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی گئی فہرست کو آخری بار 29 نومبر 2024 کو اپڈیٹ کیا گیا ہے۔ نائک نے کہا،’شاید یہ فہرست 20 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی سمری نظرثانی کے بعد تیار کی گئی تھی ۔’

نائک نے کہا کہ اس میں رائے دہندگان کی پرائیویسی کے تحفظ کی الیکشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق ووٹرز کی تصاویر شامل نہیں ہیں، جس سے یہ پتہ چلتا  ہے کہ کمار اور دیگر کے ذریعے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئی فہرست پولنگ ایجنٹوں کو دی گئی ہو سکتی ہے، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا استعمال اسمبلی انتخابات  کے لیے کیا گیا تھایا لوک سبھا انتخابات کے لیےاس سال کی شروعات میں ۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی گئی فہرست میں سشما گپتا سے متعلق ہر اندراج کے لیےسوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فہرست سے الگ سیریل نمبر ہیں۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کیا کہتی ہے

دریں اثنا، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ’الیکٹورل سرچ‘ ٹول کا استعمال کرتے ہوئے سشما گپتاسے منسلک چھ اندراجات کی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ پانچ معاملوں میں ایک ہی ضلع انتخابی افسر (گووند بوڈکے)، الیکٹورل رجسٹریشن افسر (شیکھر گھاڈے) اور بوتھ لیول افسر (ساکشی ساونت) کا نام درج ہے۔

ایک معاملے میں پہلے دو افسران ایک ہی ہیں، لیکن بعد والے کا نام پلوی ساونت ہے۔

نائک نے کہا،’یہ حیران کن ہے کہ ان میں سے کسی بھی افسر نے انتخابات کے دو مرحلوں – لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹر لسٹ کو حتمی شکل دیتے وقت ان متعدد اندراجات کا پتہ نہیں لگایا۔’

انہوں نے مزید کہا،’یہ میڈیا کی طرف سے رپورٹ کی جانے والی بے ضابطگی کا محض ایک دعویٰ ہے، جسے ہم اپنے پاس دستیاب محدود انسانی وسائل کے پیش نظر کراس چیک کرنے میں کامیاب ہوئے… ریٹرننگ آفیسر، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر اور (الیکشن کمیشن) کو شہریوں کے سامنے جوابدہ ہونا ہے۔’

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔