
مہاراشٹر کے موہونے اور آس پاس کے 10 گاؤں کے لوگ اڈانی گروپ کے امبوجا سیمنٹ کے مجوزہ سیمنٹ گرائنڈنگ پلانٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مجوزہ پلانٹ جنوبی ممبئی سے 68 کلومیٹر دور کلیان شہر کے قریب واقع ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ پلانٹ ان کی صحت اور ماحول کے لیے مضرثابت ہو گا۔

تصویر بہ شکریہ: اڈانی گروپ، امبوجا سیمنٹ کی ویب سائٹ اور ایم ڈبلیو مائنس ڈاٹ کام/ السٹریشن: دی وائر
نئی دہلی: مہاراشٹر کے موہونے اور آس پاس کے 10 گاؤں کے لوگ اڈانی گروپ کے امبوجا سیمنٹ کےمجوزہ سیمنٹ گرائنڈنگ پلانٹ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مجوزہ پلانٹ جنوبی ممبئی سے 68 کلومیٹر دور کلیان شہر کے قریب واقع ہے۔
زیر تعمیر فلک بوس عمارتوں سے گھرے اس گنجان آباد گاؤں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کی کمپنی امبوجا سیمنٹ لمیٹڈ کا یہ پلانٹ ان کی صحت اور ماحول کے لیے مضر ثابت ہوگا۔
دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے بعد ممبئی میٹروپولیٹن حلقہ میں یہ اڈانی گروپ کا دوسرا پروجیکٹ ہے جسے مقامی لوگوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹرا آلودگی کنٹرول بورڈ (ایم پی سی بی) کی جانب سے 16 ستمبر کو پروجیکٹ کے لیے ہونے والی جن شنوائی سے پہلے موہونے اور دیگر 10 گاؤں کے لوگوں نے پروجیکٹ کے خلاف دستخطی مہم شروع کی ہے۔
این آر سی کے ایک سابق کارکن اور موہونے کے رہائشی جیون داس کٹاریہ نے کہا،’جب اڈانی گروپ نے نیشنل کمپنی لا ٹربیونل میں تنازعہ کے بعد 2020 میں این آر سی (نیشنل ریون کمپنی) کو اپنے قبضے میں لیا تھا تو کہا گیا تھاکہ ایک عالمی معیار کا لاجسٹکس پارک بنایا جائے گا۔ سب نے اس کا خیرمقدم کیا کیونکہ اس سے بہت سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ لیکن چند ماہ قبل ہمیں بتایا گیا کہ لاجسٹکس پارک کی جگہ ایک پلانٹ قائم کیا جائے گا۔کیاگنجان آباد علاقے میں ایسا پلانٹ قائم کیا جانا چاہیے؟ایسالگتا ہے کہ ماحولیات اور صحت کے مسائل کا بالکل خیال نہیں رکھا جا رہا ہے ۔ اس لیے ہم نے اس کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔’
گرامستھ منڈل موہونے کولیواڑا کے صدر اور مقامی بی جے پی لیڈر سبھاش پاٹل نے کہا،’ہم نے احتجاج کے طور پر دستخطی مہم شروع کی ہے۔ یہ ہمارا پہلا قدم ہے۔ ہامرے پڑوس میں اتنا بڑا پلانٹ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے – پلانٹ سے ہونے والی فضائی آلودگی، پانی کی آلودگی، ٹریفک میں اضافے سے ہونے والے نقصان اور صحت کے خدشات کو دھیان میں نہیں رکھا گیا ہے۔’
مقامی لوگوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس، وزیر ماحولیات پنکجا منڈے، کلیان ڈومبیوالی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی) کے میونسپل کمشنر اور مہاراشٹرا آلودگی کنٹرول بورڈ (ایم پی سی بی) کے افسران کو بھی خطوط لکھے ہیں۔
اخبار کے مطابق، ایم پی سی بی حکام نے کہا کہ بورڈ طریقہ کار پر عمل کر رہا ہے اور جن لوگوں کو اعتراض ہے وہ جن شنوائی میں اپنی رائے دینے کے لیے آزاد ہیں۔
جن شنوائی کے ایگزیکٹو سارانش کے مطابق ،مجوزہ منصوبے کے لیے کل اراضی 26.13 ہیکٹر ہے جس میں سے 9.67 ہیکٹر گرین بیلٹ ڈیولپمنٹ کے لیے مختص کی گئی ہے جبکہ 5.49 ہیکٹر اراضی کو گرائنڈنگ یونٹ، اسٹوریج کی سہولیات اور پیکنگ پلانٹ کے قیام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔