
مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایک گاؤں میں 21 سالہ مسلم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ جب ان کے اہل خانہ نے بچانے کی کوشش کی تو ان پر بھی حملہ کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین کو شبہ تھا کہ لڑکا ایک ہندو لڑکی سے قریبی تعلق رکھتا تھا۔ معاملے میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سلیمان رحیم خان(فوٹوبہ شکریہ:ایکس/ امتیاز جلیل)
نئی دہلی: مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایک گاؤں میں ایک 21 سالہ نوجوان، جو پولیس کے مطابق ہندو برادری کی ایک 17 سالہ لڑکی کا قریبی تھا، کو کچھ لوگوں نے پریڈ کرائی اور پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ۔ جب اس کے گھر والوں نے اسے بچانے کی کوشش کی تو ان پر بھی حملہ کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے بدھ کو بتایا کہ یہ واقعہ سوموار کو پیش آیا اور اب تک آٹھ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پولیس کے مطابق، سوموار کی صبح چھوٹی بیٹاوت گاؤں میں واقع اپنے گھر سے 21 سالہ سلیمان رحیم خان پٹھان پولیس بھرتی کے لیے آن لائن فارم بھرنے 15 کلومیٹر دور جامنیر کے لیے نکلا تھا۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دو پہر 3.30 بجے کے قریب جب خان ایک لڑکی کے ساتھ ایک کیفے میں بیٹھا تھا تو 8-10 لوگ وہاں آئے اور اس کا موبائل فون چھین لیا اور اس کی جانچ کرنے لگے۔ فون میں ایک تصویر دیکھنے کے بعد انہوں نے اس پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور اسے گھسیٹ کر کیفے سے باہر لے گئے۔
مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ کیفے مقامی تھانے سے چند میٹر کے فاصلے پر تھا۔
اہلکار نے بتایا کہ خان کو اس کے گاؤں لے جایا گیا جہاں اس کی بار بار پریڈ کرائی گئی اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی گئی، اور اسے اس کے گھر کے قریب ڈنڈوں سے مارا گیا۔
افسر نے کہا، ‘جب خان کے والدین اور بہن نے اسے بچانے کی کوشش کی تو انہوں نے ان پر بھی حملہ کر دیا۔’ مار پیٹ سے خان بے ہوش ہو گئے۔ اور ملزم اسے مردہ سمجھ کر گھر کے باہر چھوڑ گئے۔
گاؤں والے خان کو اسپتال لے گئے جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ پوسٹ مارٹم اور پنچ نامے کی تحقیقات کے بعد لاش خان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی۔
ان کے والد رحیم نے کہا، ‘سلیمان میرا اکلوتا بیٹا تھا اور پولیس میں بھرتی کے امتحان کی تیاری کر رہا تھا۔ تقریباً 15 لوگ اسے ہمارے گھر کے پاس لائے۔ وہ اسے لاتیں اور مکے مار رہے تھے، کچھ نے تو اسے ڈنڈوں سے بھی مارا۔ گاؤں والوں نے ہمیں اطلاع دی اور ہم اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے بھاگے۔ وہ بہت جارحانہ تھے اور ان میں سے کچھ نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے میری بیوی، بیٹی اور میرے 80 سالہ باپ کو بھی نہیں بخشا۔ انہیں بھی لات اور گھونسے مارے گئے۔’
انہوں نے کہا، ‘میرے بیٹے کا خون بہہ رہا تھا، اس کے جسم کا ایک حصہ بھی زخموں کے بغیر نہیں تھا۔ انہوں نے گاؤں والوں کو دھمکایا تو کوئی مدد کے لیے آگے نہیں آیا۔ میرے بیٹے کا کسی لڑکی سے افیئر نہیں تھا۔ افیئر کی کہانی بالکل جھوٹی ہے۔ انہوں نے بس میرے بیٹے کو نشانہ بنایا۔’
کئی گرفتار
بتایا گیاہے کہ اب تک آٹھ ملزمان میں سے چار کو منگل کو حراست میں لیا گیا اور انہیں 18 اگست تک پولس حراست میں بھیج دیا گیا۔ پولیس نے ان کی شناخت ابھیشیک راجکمار راجپوت (22)، گھنشیام عرف سورج بہاری لال شرما (25)، دیپک باجی راؤ (20) اور رنجت عرف رنجیت رام کرشن مٹاڈے (48) کے طور پر کی ہے۔
جامنیر کے پولیس انسپکٹر مرلیدھر کسار نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آدتیہ دیوڑے، کرشنا تیلی، شیجوال تیلی اور رشی کیش تیلی، جن کی عمر تقریباً 25 سال ہے، کو بدھ کے روز جلگاؤں کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا اور جمعرات کو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اس واقعہ کے بارے میں ایکس پر پوسٹ کرنے والوں میں اے آئی ایم آئی ایم کے سابق ایم پی امتیاز جلیل بھی شامل ہیں ۔
انہوں نے لکھا، ‘ماب لنچنگ کا ایک اور معاملہ۔ جلگاؤں کے جامنیر تعلقہ کے ایک گاؤں میں سوموار کی دوپہر ایک 20 سالہ کالج کے طالبعلم کو اس کے والدین اور بہن کے سامنے غنڈوں نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔ سلیمان خان پر اس الزام پر حملہ کیا گیا کہ وہ دوسری برادری کی لڑکی سے بات کر رہا تھا۔ پولیس اب آخری رسومات ادا کرنے کے لیے اہل خانہ پر دباؤ ڈال رہی ہے، جبکہ اہل خانہ تمام ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جلگاؤں پولیس سے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل۔’