
ایک طرف جہاں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے ٹیرف اور جنگ بندی کے ثالثی کے دعووں پر امریکہ کے خلاف براہ راست کچھ کہنے سے گریز کیا ہے، وہیں بی جے پی کی مربی تنظیم آر ایس ایس نے کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی اور آمریت کو فروغ دے رہا ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نئےٹیرف کے اعلان کے لیے ایک تقریب کے دوران دستخط شدہ ایگزیکٹو آرڈر دکھاتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ یا ہندوستانی برآمدات پر عائد 50 فیصد ٹیرف پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے ۔ تاہم، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی اور آمریت کو فروغ دے رہا ہے۔
آر ایس ایس نے اپنے ماؤتھ پیس آرگنائزر میں ایک تنقیدی اداریے میں کہا ہے کہ ‘امریکی یک قطبی دنیا زوال کا شکار ہے اور اسے کئی سطحوں پر چیلنجز کا سامنا ہے۔’
آرگنائزر کے ‘ انڈین ورلڈ ویو: ری ڈیفائننگ پاور ‘ کے عنوان والے اداریے میں کہا گیا ہے کہ،’ہم تجارتی جنگوں، غیر ضروری محصولات، پابندیوں اور اقتدارکی تبدیلی کے اقدامات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔آزادی اور جمہوریت کا خود ساختہ مسیحا امریکہ دہشت گردی اور آمریت کو فروغ دے رہا ہے۔’
اداریہ میں مزید کہا گیا ہے، ‘چین موجودہ نظام کے لیے ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہا ہے، قرض کے جال میں پھنسا ہوا ہے اور اس کے پاس مستحکم اداروں کے لیے قابل اعتبار متبادل نہیں ہے۔روس-یوکرین جنگ، اسرائیل-حماس جنگ اور اسرائیل-ایران تنازعہ اس ٹوٹتے ہوئے بین الاقوامی نظام کی علامات ہیں – اس ٹوٹتی ہوئی دنیا کی واضح علامت – جو کبھی منظم نہیں تھا۔’
اداریہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک، آپریشن سیندور جیسے اقدامات اور خارجہ پالیسی کے دانشمندانہ انتخاب کے ذریعے اسٹریٹجک خود مختاری کو یقینی بنانے کی مسلسل کوششیں اسی قومی شعور کی علامت ہیں۔
آرگنائزر کے اداریے میں یہ بھی کہا گیا،’اقوام متحدہ سے لے کر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن تک، بین الاقوامی ادارے براعظموں کے مختلف ممالک کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے میں غیر متعلقہ اور غیر مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔’
قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس کی طرف سے امریکہ پر تنقید اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اب تک وزیر اعظم مودی ٹیرف اور آپریشن سیندور کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ‘جنگ بندی میں ثالثی’ کرنے کے ٹرمپ کے دعوے جیسے مسائل پر امریکہ پر براہ راست حملہ کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں ۔
پی ایم مودی، جو آر ایس ایس کے پرچارک رہے ہیں، اپوزیشن کی طرف سے اس مسئلے پر بات کرنے کے بار بار کہنے کے باوجود خاموش رہے ۔
حالیہ مہینوں میں آر ایس ایس کی قیادت اور مودی کی قیادت والی بی جے پی کے درمیان ممکنہ اختلافات کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
اس سال کے شروع میں پی ایم مودی نے 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی بار ناگپور میں آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ جولائی میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے 75 سال کی عمر میں استعفیٰ دینے کی بات کہی تھی، جس سےیہ بحث چھڑ گئی تھی کہ کیا یہ بات دراصل مودی کے لیے تھی، جو بھاگوت کے ساتھ اس ستمبر میں 75 سال کے ہو جائیں گے۔