بدھ کو سامنے آئے ایک آڈیو کی بنیاد پر مدھیہ پردیش کانگریس نےبی جے پی کی مرکزی قیادت پر کمل ناتھ کی سرکار گرانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس آڈیو میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ مرکزی قیادت نے طے کیا تھا کہ سرکار گرنی چاہیے۔
نئی دہلی : مدھیہ پردیش کانگریس نے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا ایک مبینہ آڈیو سامنے آنے کے بعد ان کو اور وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ریاست سے مدھیہ پردیش سرکار کو گرانے کے لیے سازش کی گئی تھی۔دینک بھاسکر کے مطابق، یہ آڈیو اندور کی ریزیڈنسی کا ہے، جہاں شیوراج سنگھ چوہان سانویرکے پارٹی کارکنوں کو خطاب کر رہے تھے اور ان کے ساتھ سابق وزیر تلسی سلاوٹ بھی موجود تھے۔ دی وائر اس آڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔
शिवराज जी ने बताया-
केन्द्रीय नेतृत्व के कहने पर मप्र सरकार गिराई..!
मोदी जी,
—आपने लोकतंत्र की हत्या की है,
या आपके सीएम आदतन लफ़्फ़ाज़ी कर रहे हैं..?@PMOIndia @narendramodi— MP Congress (@INCMP) June 10, 2020
اس آڈیو میں چوہان مبینہ طور پر وزیرتلسی سلاوٹ کو جتانے کی اپیل کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں،‘مرکزی قیادت نے طے کیا کہ سرکار گرنی چاہیے،یہ برباد کر دےگی، تباہ کر دےگی اور آپ بتاؤ کہ جیوترادتیہ سندھیا اور تلسی بھائی کے بنا سرکار گر سکتی تھی کیا؟ اور کوئی طریقہ نہیں تھا۔ یہ تو وزیروہاں بھی تھے، وزیر اعلیٰ بننے کی تو نہیں سوچی تھی۔ اب کانگریس والے کہہ رہے ہیں کہ گڑبڑ کر دی۔ گھوٹالا کر دیا۔
میں آج پورے اعتماداور ایمانداری کے ساتھ اس اسٹیج سے کہہ رہا ہوں، دھوکہ کانگریس نے دیا، دھوکہ سندھیا اور تلسی سلاوٹ نے نہیں دیا۔ درد اور کسک کی وجہ سے وزیرکا عہدہ چھوڑ دیا، جبکہ سرپنچ تک عہدہ نہیں چھوڑتے۔آج سندھیا جی اور تلسی بھائی کا میں اس لیے خیرمقدم کرتا ہوں کہ بی جے پی کی سرکار بنانے کے لیے وزیر کا عہدہ چھوڑکر آئے اور اب ہو رہے ہیں انتخاب۔ ایمانداری سے بتاؤ کہ تلسی اگر ایم ایل اے نہیں بنے تو ہم وزیر اعلیٰ رہیں گے کیا؟بی جے پی کی سرکار بچےگی کیا؟ ہربی جے پی کارکن کی ڈیوٹی ہے اور ذمہ داری ہے کہ تلسی سلاوٹ چناؤ نہیں لڑ رہا، آپ سب انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ہم امیدوار ہیں۔’
معلوم ہو کہ کمل ناتھ سرکار میں وزیر صحت رہے سلاوٹ سابق ایم پی اور کانگریس رہنما جیوترادتیہ سندھیا کےبی جے پی میں آنے کے بعد وہ بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دےکربی جے پی میں آ گئے تھے۔ اب شیوراج سرکار میں وہ آبی وسائل کے وزیر ہیں۔ وہ سانویر سے ایم ایل اے تھے اور آئندہ ضمنی انتخاب میں یہیں سےبی جے پی کے امیدوار ہوں گے۔
اس آڈیو کے سامنے آنے کے بعد سے ہی ریاست میں سیاسی بھونچال سا آ گیا اور کانگریس رہنماؤں نےبی جے پی کی مرکزی قیادت سے لےکر ریاست کے رہنماؤں کو بھی نشانے پر لیا۔ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کئی سلسلےوار ٹوئٹس میں بی جے پی پر سازش کے تحت ان کی سرکار گرانے کے الزام لگائے۔
मिलावट व माफ़ियाओ के ख़िलाफ़ अभियान चला रही थी , प्रदेश में निवेश ला रही थी , निरंतर जनहितैषी कार्य कर रही थी , भाजपा को यह सब सहन नहीं हुआ।
उसे डर व भय था कि इन सब कार्यों से उसका वर्षों तक सत्ता में वापस लौटना नामुमकिन हो जायेगा।
2/4— Office Of Kamal Nath (@OfficeOfKNath) June 10, 2020
انہوں نے لکھا، ‘اب تو اس بات کی تصدیق بھی ہو گئی اور سچائی بھی ریاست کی عوام کے سامنے آ گئی کہ میری سرکار کو گرانے کے لیے کس طرح کی سازش کی گئی اور کھیل کھیلا گیا اور اس میں کون کون شامل تھا۔ جو لوگ کہتے تھے کہ کانگریس کی سرکار کے پاس اکثریت نہیں تھی، وہ اپنے عدم اعتماد سے گری، ہم نے نہیں گرائی، ان کے جھوٹ کی پول بھی اب سب کے سامنے آ چکی ہے۔’انہوں نے آگے کہا، ‘شیوراج نے 15 سال جھوٹ کے بل پر سرکار چلائی ،عوام نے سبق بھی سکھایا لیکن وہ اب بھی مسلسل جھوٹ پروس رہے ہیں۔’
پارٹی کے ترجمان نریندر سلوجہ نے سخت ردعمل دیا اور کہا، ‘بی جے پی شروع سے ہی کانگریس کے ان الزامات کی تردید کرتی رہی، جبکہ تصویریں سامنے آئیں کہ جو ایم ایل اےبنگلور میں قیدی بنائے گئے تھے، ان کے ساتھ بی جے پی کے رہنما موجود تھے۔ ان کی تصویریں بھی کئی بار سامنے آئی، لیکن ریاست کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے خود اندور کے ریزیڈنسی کوٹھی میں سانویر کے کارکنوں کی ایک بیٹھک میں عوامی طور پریہ قبول کیا کہ ان کی مرکزی قیادت نہیں چاہتی تھا کہ کانگریس کی سرکار ریاست میں رہے۔’
گزشتہ مارچ میں ہوئی اس سیاسی اتھل پتھل کے بعد کانگریس کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ سب مرکز کے اشارے پر کیا گیا تھا۔ سلوجہ نے یہی بات دوہراتے ہوئے کہا، ‘اس سے اس بات کی بھی تصدیق ہو گئی ہےبی جے پی کی مرکزی قیادت بھی اس سازش میں شامل تھی اور سرکار گرانے میں سندھیا کی اس لیے مدد لی گئی۔ اسی سے سمجھا جا سکتا ہے کانگریس میں کوئی عدم اطمینان نہیں تھا، سرکار کے پاس مکمل اکثریت تھی صرف بی جے پی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر سازش کر کے کانگریس کی مقبول سرکار کو گرایا گیا۔’
اس بیچ سابق وزیر جیتو پٹواری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ماہرین سے صلاح لینے کے بعد سپریم کورٹ جا ئیں گے اور صدر جمہوریہ سے بھی اپیل کریں گے۔پٹواری نے کہا، ‘وزیر اعلیٰ نے اندور میں سچائی خود بیاں کر دی۔ کانگریس سرکار کوبی جے پی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر سندھیا کے ساتھ مل کر گرایا گیا… کانگریس شروع سے ہی کہتی آئی ہے کہ بی جے پی نے سازش کرکے سرکار گرائی۔ کانگریس کے الزاموں کی تصدیق شیوراج جی نے کر دی ہے۔ اب اس معاملے پر ماہرین سے صلاح لینے کے بعد ہم سپریم کورٹ جا ئیں گے اور صدر سے بھی اپیل کریں گے۔
بتا دیں کہ مارچ مہینے میں کانگریس کے رہنما جیوترادتیہ سندھیا کے استعفیٰ دےکربی جے پی میں شامل ہونے سے کئی دنوں تک ریاست میں سیاسی گھماسان چلا تھا۔ جیوترادتیہ کے ساتھ 22 ایم ایال اے نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد کمل ناتھ سرکار بحران سے گھر گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد 230 رکنی اسمبلی میں اکثریت کے لیے ضروری 116 ایم ایل اے میں سے کانگریس کے پاس صرف 92 ایم ایل اے رہ گئے تھے۔ اس کے بعد یہ سیاسی کھینچ تان سپریم کورٹ تک پہنچی، جس نے کمل ناتھ سرکار کو اکثریت ثابت کرنے کا آرڈر دیا تھا، لیکن اس سے پہلے ہی کمل ناتھ نے استعفیٰ دے دیا اور 23 مارچ کو شیوراج سنگھ چوہان نے چوتھی بار وزیر اعلیٰ کے طور پرحلف لیا۔
اب ریاست کی 24 سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہونا ہے، جس کی تاریخیں الیکشن کمیشن کے ذریعے طے نہیں ہوئی ہیں، لیکن امکان ہے کہ یہ آئندہ ستمبر مہینے میں ہوں گے۔ مدھیہ پردیش اسمبلی میں 230 رکن ہیں۔اس وقت اس میں 206 ممبر ہیں اور اکثریت کے اعدادوشمار 104 ہے۔ ان میں بی جے پی کے 107، کانگریس کے 92، چار آزاد، دو بی ایس پی اور ایک ایس پی کے ایم ایل اے ہیں۔