لکھنؤ کی عدالت نے ٹی وی جرنلسٹ انجنا اوم کشیپ کے خلاف شکایت درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر کی عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ 14 اگست کو نشر ہونے والا’آج تک’ کا پروگرام تفرقہ انگیز، اشتعال انگیز اور قومی اتحاد کے خلاف تھا، جو دو برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
گزشتہ 14 اگست کو نشر ہوئے انجنا اوم کشیپ کے شو کا عنوان تھا ‘ہندوستان کی تقسیم کا مقصد کیوں پورا نہیں ہوا؟’ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: لکھنؤ کی ایک عدالت نے آج تک نیوز چینل پر یوم آزادی پر نشر ہونے والے پروگرام پر ٹیلی ویژن جرنلسٹ انجنا اوم کشیپ کے خلاف شکایت درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ پروگرام 14 اگست 2025 کو نشر کیا گیا تھا۔ بلیک اینڈ وہائٹ نامی شو کے اس ایپی سوڈ کا عنوان تھا، ‘بھارت وبھاجن کا مقصد پورا کیوں نہیں ہوا؟'(تقسیم ہند کا مقصد کیوں پورا نہیں ہوا؟)
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق،یہ حکم سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کی جانب سے دائر شکایت پر آیا، جس میں الزام لگایا گیا ہےکہ یہ پروگرام ‘مکمل طور پر نامناسب’ اور ‘بے حد گھٹیا’ طریقے سے بنایا گیاتھا، جس کا واحد مقصد دو بڑی برادریوں کو تقسیم کرنا تھا ۔
ٹھاکر کی درخواست میں استدلال کیا گیا ہے،’یہ پروگرام انتہائی زہریلا، تباہ کن، خطرناک اور تفرقہ انگیز تھا۔ یہ مکمل طور پر قومی اتحاد کے خلاف تھا اور حقائق کو اس طرح پیش کیا گیا تھا کہ عوام کو مختلف طریقوں سے اکسایا جائے۔ پروگرام کا مقصد واضح طور پرناپاک تھا۔’
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پروگرام مبینہ طور پر ‘آج تک’ کے آفیشل ایکس اور یوٹیوب ہینڈلز پر اس عنوان کے ساتھ پوسٹ کیا گیا تھا: ‘4 کروڑ مسلمانوں میں سے صرف 96 لاکھ پاکستان گئے! ہندوستان کی تقسیم کا مقصد پورا کیوں نہیں ہوا؟’
درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ یہ پروگرام لوگوں کو اس سمت میں سوچنے پر اکسا رہا ہے اور ایک مذہبی برادری کے خلاف انتہائی معاندانہ ماحول پیدا کر رہا ہے۔
ٹھاکر کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ سوال پوچھنا کہ جب تقسیم مذہب کی بنیاد پر ہوئی تو وہ پاکستان کیوں نہیں گئے اور ہندوستان میں ہی رہے، مسلمانوں سے یہ سوال کرنے جیسا ہے کہ وہ یہاں کیوں ہیں، اور دوسری کمیونٹی کے لوگوں کو بھی یہی سوچنے پر مجبور کرنا ہے، جس سے وہ مشتعل ہوں اور اب بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کریں، گویا وہ کچھ تاریخی اصلاح کر رہے ہوں’۔
ٹھاکر نے مزید الزام لگایا کہ یہ پروگرام ‘اشتعال انگیز، خطرناک اور جنونی نوعیت کا تھا’ اور اس نے ایک حساس تاریخی واقعہ کو غیر ذمہ دارانہ انداز میں اٹھایا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘اس سے زیادہ قابل اعتراض بات یہ ہے کہ یہ پروگرام تاریخی طور پر بھی غلط ہے، کیونکہ یہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کے لیے لڑنے والوں نے اسے مسلمانوں کا ملک کہا تھا، جبکہ ہندوستانی عوام اور رہنماؤں نے اس وقت بھی یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہندوستان ایک مذہب نہیں بلکہ تمام مذاہب کا ملک ہوگا۔’
ٹھاکر نے مزید الزام لگایا کہ یہ پروگرام بھارتیہ نیائے سنہتاکی دفعات کے تحت بیان کردہ جرائم کے تحت آتا ہے، جو مذہب کی بنیاد پر گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سب سے پہلے اتر پردیش کے گومتی نگر میں ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پولیس سے رجوع کیا تھا۔ تاہم پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ایف آئی آر درج نہ کرنے کے بعد اسے عدالت میں شکایت درج کرانی پڑی۔